بی جے پی کا یہ پہلا سال بھی خواتین و بچیوں کیلئے انتہائی خطرناک اور غیر محفوظ رہا، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
صوفیہ فردوس نے کہا کہ 2024ء میں آبروریزی کے معاملوں میں 8 فیصد اور خواتین کے خلاف مجموعی جرم کے معاملوں میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اڈیشہ میں خواتین و بچیوں کے خلاف جنسی استحصال کا معاملہ لگاتار سامنے آ رہا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر شدید حملہ کیا ہے۔ کانگریس نے اڈیشہ میں بی جے پی کی گزشتہ ایک سالہ حکومت کو خواتین و بچیوں کے لئے بے حد خطرناک اور غیر محفوظ بتایا ہے۔ دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر "اندرا بھون" میں آج خواتین کانگریس کی صدر الکا لامبا، اڈیشہ مہیلا کانگریس صدر میناکشی باہنی پتی اور اڈیشہ کی رکن اسمبلی صوفیہ فردوس نے ریاست کے غیر محفوظ حالات پر حقائق سامنے رکھے اور سنگین سوالات بھی اٹھائے۔ الکا لامبا نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی خود اڈیشہ کی انتخابی تشہیر میں اترے اور نصف آبادی سے ان کے تحفظ کا وعدہ کر کے ووٹ حاصل کیا لیکن ریاست میں خواتین پر مظالم لگاتار بڑھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اڈیشہ کی وزیر برائے ترقی اطفال و خواتین پراوتی پریدا نے خود اعتراف کیا ہے کہ 11 ماہ میں 28 ہزار خواتین اور بچیاں مظالم کا شکار ہوئی ہیں۔ کچھ اہم واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے الکا لامبا نے بتایا کہ ایک آبروریزی کے ملزم نے ضمانت پر چھوٹنے کے بعد متاثرہ کا قتل کر دیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے سڑک پر پھینک دیے۔ انہوں نے اسکولوں و اسپتالوں میں ہوئے جنسی استحصال اور عصمت دری کے واقعات کے علاوہ بالاسور میں ایک نابالغ بچی سے آبروریزی کے بعد اس کے قتل کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر جرائم پیشوں کو اتنی ہمت کہاں سے مل رہی ہے، علاوہ ازیں مہیلا کانگریس صدر نے اڈیشہ میں 36 ہزار خواتین اور 8 ہزار 400 بچیوں کے غائب ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ حکومت اب تک کتنی خواتین اور بچیوں کو واپس لا پائی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی صوفیہ فردوس نے کہا کہ خواتین کی خود مختاری اڈیشہ کی شناخت رہی ہے۔ ریاست میں خواتین کی طاقت کو وقف "رَج تہوار" منایا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی اس تہوار کے دوران محض 3 دنوں کے اندر ریاست میں 3 اجتماعی آبروریزی کے واقعات ہوئے۔ گوپال پور جیسے اہم سیاحتی مقام پر ایک لڑکی کے ساتھ 10 لوگوں کے ذریعہ اجتماعی آبروریزی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ متاثرہ کو خود جا کر پولیس میں شکایت درج کرانی پڑی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع کیونجھر میں چھوٹی بچی کے ساتھ آبروریزی کی گئی اور پھر اسے قتل کر دیا گیا۔
صوفیہ فردوس نے انصاف میں تاخیر اور جرائم پیشوں کے بے خوف ہونے پر خاص طور سے سوال اٹھایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 3 دنوں میں اجتماعی آبروریزی کے 3 واقعات معمولی نہیں مانے جا سکتے۔ صوفیہ فردوس نے بتایا کہ ریاست میں روزانہ خواتین کے خلاف اوسطاً 15 جرائم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے خود کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2024ء میں آبروریزی کے معاملوں میں 8 فیصد اور خواتین کے خلاف مجموعی جرم کے معاملوں میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ اسمبلی میں حکومت کے ذریعہ خود دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اڈیشہ میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد سے فروری تک خواتین سے جڑے مجموعی طور پر 18001 معاملے درج ہوئے تھے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان میں سے صرف 217 معاملوں کا ہی تصفیہ ہو پایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی خواتین بہت تکلیف میں ہیں اور وہ انصاف کی اپیل کر رہی ہیں، لیکن ان کی آواز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے معاملوں میں صوفیہ فردوس نے ا بروریزی کے اڈیشہ میں ریاست میں نے کہا کہ انہوں نے اڈیشہ کی بی جے پی کے خلاف
پڑھیں:
پی ٹی آئی میں ہر وہ فیصلہ کروایا جاتا ہے جس سے اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ ہو، شیر افضل
اسلام آباد:قومی اسمبلی کے رکن شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں ہر وہ فیصلہ کروایا جاتا ہے جس سے فائدہ اسٹیبلشمنٹ کو ہوتا ہے اور 2 سال سے پی ٹی آئی میں یہی ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں بدستور من پسند لوگوں کو نوازنے کے لیے فیصلے ہو رہے ہیں، پارٹی میں من پسند عہدے حاصل کرنے کی دوڑ چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اس بات پر دل دکھتا ہے لیکن پارٹی کے فیصلوں سے ہمیں عمران خان کی رہائی کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔
شیر افضل نے کہا کہ مساوات بگوا نامی خاتون کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے والی پانچ رکنی کمیٹی کو پیغام دیا گیا کہ زین قریشی صاحب کو اس میں سے نکالا جائے، پانچ رکنی کمیٹی ڈٹ گئی اور کہا کسی ایک یا دو کے ساتھ تفریق نہیں کی جائے گی۔ ریاض فتیانہ اور برگیڈیئر گھمن کو کیوں نہیں نکال سکتے؟ بانی پی ٹی آئی بھی اس میں تفریق نہیں کر سکتے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئی ایل ایف کے مرکزی صدر شاداب جعفری صاحب کو ہٹا کر کسی اور کو نوازا گیا، خواتین کے شعبے کا صدر کنول شوزب کو بنایا گیا۔ آئی ایل ایف کی خواتین اور وہ خواتین جنہوں نے مصیبتیں سہیں ان کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا حشر نشر ہوگیا، کسی ادارے سے انصاف کی امید نہیں، یہ لوگ عوام کو بھی نہیں نکال سکتے کیونکہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے۔ ہمارے ایم این اے چترالی صاحب کو غلط سزا دی گئی اور انہوں ے پشاور سے جاکر بیل کروائی۔