وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی وزیر داخلہ و انسدادِ منشیات، جناب محسن نقوی کی ہدایت پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد قومی شناختی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، جعل سازی کا خاتمہ کرنا اور اس نظام کو محفوظ بنانا ہے۔

قومی شناختی کارڈ قواعد نادرا کے قیام کے بعد سال 2002 میں وضع کئے گئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان قواعد کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اصلاحات کا مسودہ تیار کیا گیا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔ نادرا نے اب ان قواعد پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے جن کے نفاذ سے شناختی نظام زیادہ مستعد، فعال ، شفاف اور عالمی معیار کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو گا۔ ترمیمی قواعد کے تحت ب فارم کے حصول کے لئے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔ 3 سال تک کے بچوں کے لئے بائیومیٹرک اور تصویر کی ضرورت نہیں ہو گی، جبکہ 3 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لئے تصویر لازمی ہو گی اور جہاں سہولت دستیاب ہو وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لئے تصویر اور انگوٹھے کا نشان لازم ہو گا اور جہاں سہولت دستیاب ہو گی وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ ہر بچے کو الگ ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہو گی۔ پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں کئے گئے، پاسپورٹ بنوانے کے لئے نیا ب فارم لازم ہو گا۔ ان اقدامات سے جعلی اندراج کی روک تھام ممکن ہو گی اور بچوں کی سمگلنگ جیسے سنگین جرائم کے مثر خاتمہ میں مدد ملے گی۔قواعد میں اصلاحات کے ذریعے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو ایک قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے اور اس کے اجرا کے لئے درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستی کا اقرارنامہ لازما دینا ہو گا۔ شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کر سکیں گے۔ نئے قواعد کے تحت خاندان کی تین اقسام یعنی الفا فیملی (والدین اور بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان)، بِیٹا فیملی (شریکِ حیات اور بچوں پر مشتمل خاندان) اور گیما فیملی (لے پالک بچوں اور سرپرست پر مشتمل خاندان) کی تعریف طے کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو اپنے خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہو گا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئیں۔

نئے نظام کے تحت شہری موبائل ایپ یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستی کرا سکیں گے، اور اگر کسی فرد کا اندراج غلط طور پر ہوا ہو تو اسے خاندانی ریکارڈ سے خارج کیا جا سکے گا۔ سابقہ قواعد کے تحت ایف آر سی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، وراثت اور دوسری شادی جیسے معاملات میں اس کا غلط استعمال کیا جاتا تھا ۔ نئے نظام کے تحت ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آر سی میں درج ہوں گے جس کی بدولت اس اہم سماجی مسئلے پر ابہام اور شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور دیگر معاملات میں بھی ایف آر سی کا غلط استعمال ممکن نہیں ہو گا۔ علاوہ ازیں، نئے قواعد کے تحت شادی شدہ خواتین کو اب یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرا سکتی ہیں۔ شناختی کارڈ کی ضبطی، تنسیخ اور بحالی سے متعلق امور میں شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ان قواعد میں نمایاں اصلاحات کی گئی ہیں جن کے تحت جعلی شناخت کے خلاف کارروائی کے لئے ضلعی، علاقائی اور مرکزی سطح پر تشکیل دئیے گئے تصدیقی بورڈز 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ شناختی کارڈ کی طرح ب فارم، اور فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو بھی منسوخ یا ضبط کیا جا سکے گا۔نادرا کی جانب سے سمارٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ بغیر چِپ والا شناختی کارڈ (ٹیسلن کارڈ)بھی جاری کیا جاتا ہے۔ اصلاحات کے تحت بغیر چِپ والے کارڈ میں اب سمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں حالانکہ اس کی فیس نسبتا کافی کم ہے۔ بغیر چِپ والے شناختی کارڈ پر اب اردو کے ساتھ انگریزی کوائف بھی درج ہوں گے، کیو آر کوڈ شامل ہو گا اور اس پر کوئی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔ یہ کارڈ سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم فیس اور کم وقت میں جاری ہوں گے۔

اصلاحات کے تحت ایسے افراد جنہوں نے نادانستہ یا دانستہ غلط معلومات پر کارڈ حاصل کئے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر نادرا کو اطلاع دے سکتے ہیں جس پر انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا ۔اصلاحات کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ قواعد میں کچھ اصطلاحات کی باقاعدہ تعریف بھی شامل کر دی گئی ہے جس کی بدولت ان کے بارے میں پائے جانے والے کسی بھی ابہام کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ترمیم شدہ قواعد میں “بائیومیٹرک” کی تعریف پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق بائیومیٹرک سے مراد وہ ذاتی معلومات ہیں جو کسی شخص کی طبعی یا جسمانی خصوصیات پر مبنی ہوں، مثلا چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشانات، یا آئرس سکین جن کے ذریعے اس فرد کی منفرد شناخت ممکن ہو۔ قوانین میں تعریف کے بعد تمام ریگولیٹری ادارے مثلا اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، پی ٹی اے اور دیگر ادارے اپنے قواعد میں اس کو شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔ دیگر اہم اصطلاحات میں ضبطی، تنسیخ، ڈیجیٹل مارکنگ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، خاندان، خاندانی معلومات، اور اندراج یافتہ فرد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان ترامیم کے نفاذ سے پاکستان میں شناختی نظام نہ صرف زیادہ محفوظ، شفاف اور جدید ہو گا بلکہ جعلی شناخت، غیرقانونی اندراج اور دیگر سنگین مسائل کی مثر روک تھام بھی ممکن ہو گی۔ شہریوں کو بہتر اور جلد سہولیات میسر آئیں گی اور عالمی معیار کے مطابق نادرا کا ڈیٹا بیس مزید مستحکم ہو گا۔یہ ترامیم قومی سلامتی، عوامی خدمت کی بہتری اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ایران میں پھنسے مزید 121پاکستانی وطن پہنچ گئے اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی وزیر خارجہ کا دو ٹوک اعلان بانی کی رہائی کیلئے کسی ملک سے رجوع نہیں کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی عوام کو ریلیف دینے ، آئی ایم ایف پروگرام میں توازن کو برقرار رکھیں گے، بلال اظہر کیانی مہاجر ہونا کوئی جرم نہیں یہ ایک کربناک مجبوری ہے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قومی شناختی کارڈ قواعد وفاقی وزیر داخلہ قواعد کے تحت کی ہدایت پر اصلاحات کے ترامیم کا قواعد میں ایف آر سی دی گئی ہے کارڈ کی جائے گا کے لئے ہوں گے کر دیا ب فارم

پڑھیں:

وزیراعظم کی جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر میں 100فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے جناح میڈیکل کمپلیکس منصوبے کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کو جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس پورے خطے کے لیے بہترین طبی سہولیات اور جدید ترین طبی تحقیق کے لیے آلات سے لیس اسپتال ہوگا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے حوالے سے چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور سنگاپور میں روڈ شوز منعقد کیے گئے۔ ان روڈ شوز میں عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں نے جناح میڈیکل کمپلیکس کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے حوالے سے دو کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا گیا جن میں 10 ممالک کی 33 کمپنیوں نے شرکت کی۔ جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 600 کنال اراضی کے حصول کا عمل تیزی سے جاری ہے، ماہرین/کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے بین الاقوامی سطح پر اشتہار دیا جا چکا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قومی صحت سید مصطفیٰ کمال، چیئرمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • شناختی کارڈ بنوانے والے افراد کے لیے اہم خبر، شناختی قواعد میں ترامیم نافذ
  • نادرا کی شناختی کارڈ قواعد میں اہم ترامیم، جعل سازی کی روک تھام کیلئے اقدامات
  • ب فارم میں 3سے 10سال کی عمر کے بچوں کی تصویر لازمی ہوگی، آئرِس اسکین بھی لیا جائے گا: نادرا
  • نادرا نے شناختی قواعد میں ترمیم نافذ کر دی، عوام کیلئے اہم خبر
  • قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیزپربحری جہازلینے کی ہدایت
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی پی این ایس سی کے بیڑے میں اضافے کے لیے لیز پر بحری جہاز لینے کی ہدایت
  • وزیراعظم کی جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر میں 100فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت
  • مرحلہ وار موبائل سمز بند ہونگی، بڑی خبر آگئی