ایک ہی دن میں ایک ہزارسمیں ایکٹویٹ کرنے والاملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے کراچی میں ایک کارروائی کے دوران ایک ایسے ملزم کو گرفتار کرلیا جس نے مبینہ طور محض ایک دن میں ایک ہزار سے زائد موبائل سمز غیرقانونی طور پر ایکٹیویٹ کیں۔
حیران کن طور پر ان میں سے 900 سمز پنجاب کی خواتین کے شناختی کارڈز پر جاری کی گئیں، جن میں اکثریت ایسی خواتین کی تھی جو اندرونِ پنجاب کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں اور اس پورے عمل سے بالکل لاعلم ہیں۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق یہ غیرمعمولی انکشاف پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے درج کرائی گئی تحریری شکایت پر ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آیا۔
حکام کے مطابق پی ٹی اے کی درخواست پر یہ کیس این سی سی آئی اے کراچی میں رجسٹر ہوا۔ پی ٹی اے نے شکایت میں واضح کیا کہ کچھ مخصوص شناختی کارڈز پر غیر معمولی تعداد میں موبائل سمز رجسٹر ہو رہی ہیں، جن میں خاص طور پر خواتین کا ڈیٹا استعمال ہو رہا ہے۔ ان شکایات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ابتدائی ڈیجیٹل ٹریسنگ شروع کی اور یہ پتہ چلا کہ کراچی میں ایک مخصوص فرنچائز سے یہ غیرقانونی سمز ایکٹیویٹ ہو رہی ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر مجاز اتھارٹی کی منظوری سے ایک چھاپہ مار ٹیم تشکیل دی گئی جس نے مشتبہ فرنچائز پر اچانک کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم فراز اشرف کو گرفتار کر لیا۔
کارروائی کے دوران برآمد کیے گئے شواہد میں کمپیوٹر سسٹمز، سی آر ایم پورٹل تک رسائی کی تفصیلات، بائیو میٹرک ڈیوائسز اور جعلی رجسٹریشن فارم شامل تھے، جو اس بات کا ثبوت تھے کہ یہ عمل ایک منظم نیٹ ورک کے تحت کیا جا رہا تھا۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ 2025 کے دوران صرف ایک دن میں فراز اشرف نے ایک فرنچائز کے پورٹل کو استعمال کرتے ہوئے 1069 سمز ایکٹیویٹ کیں، جن میں سے 895 سے زائد سمز ایسی خواتین کے شناختی کارڈز پر جاری ہوئیں جو اپنی معلومات کے غیرقانونی استعمال سے لاعلم تھیں۔
مزید کھوج کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ فرنچائز مالک اور برانچ مینیجر بھی اس غیرقانونی سرگرمی میں برابر کے شریک تھے۔ ان کی ملی بھگت سے بائیو میٹرک نظام میں جعلسازی کی گئی، جعلی فنگر پرنٹس استعمال کیے گئے اور پورٹل کو چکمہ دے کر سینکڑوں جعلی رجسٹریشنز مکمل کی گئیں۔
حکام کا کہنا ہے یہ عمل نہ صرف شناختی معلومات کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے تھے۔ جن خواتین کے شناختی کارڈ اور جعلی فنگر پرنٹس استعمال کیے گئے ہیں ان کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے اور وہ اس سارے عمل سے مکمل طور پر لاعلم ہیں۔ ملزم نے ان خواتین اور دیگر شہریوں کا ڈیٹا چوری کیا، تاہم ابھی اس بات کا پتہ کیا جانا باقی ہے کہ اس نے کب اور کہاں سے یہ ڈیٹا چوری کیا۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے فراز اشرف کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جس میں پیکا ایکٹ 2016 کی دفعات 13، 14، 16 اور 17 کے ساتھ ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعات 419، 420 اور 109 شامل کی گئی ہیں۔ ان دفعات کے تحت شناختی جعلسازی، دھوکہ دہی، اور جرم میں اعانت جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اس کیس کی تفتیش جاری ہے اور مزید افراد کی گرفتاری کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے، جن میں فرنچائز کے دیگر ملازمین اور موبائل کمپنی کے چند ملازمین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ حکام اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ دیگر فرنچائزز پر بھی ایسی ہی سرگرمیوں میں ملوث تو نہیں ہیں؟ جس کے لیے این سی سی آئی اے نے پورے نیٹ ورک کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسی غیرقانونی سرگرمیاں اس لیے بھی خطرناک ہیں کہ ماضی قریب میں غیرقانونی طور پر رجسٹرڈ کی جانے والی ایسی سمز کا استعمال مختلف نوعیت کے سنگین جرائم میں دیکھا گیا ہے، جن میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی، مالیاتی دھوکہ دہی، بلیک میلنگ، آن لائن ہراسانی اور سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز مواد کی اشاعت شامل ہے۔
کئی ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جن میں ایک بے گناہ شہری کے شناختی کارڈ پر جاری سم کا استعمال مجرموں نے کیا اور جب کوئی جرم سرزد ہوا تو قانونی کارروائی کا پہلا نشانہ وہی بے قصور شہری بنا۔
تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات یا جرائم میں خاص طور پر خواتین کے شناختی کارڈز کا غلط استعمال ان کے لیے شدید ذہنی اذیت اور سماجی دباؤ کا سبب بن سکتا ہے، جس کی روک تھام کے لیے فوری اور جامع اقدامات ناگزیر ہیں۔
اس حوالے سے این سی سی آئی اے اور پی ٹی اے دونوں اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی شناختی معلومات کے تحفظ کو سنجیدگی سے لیں۔ کسی بھی جگہ شناختی کارڈ کی کاپی دیتے وقت مکمل تصدیق کریں، اور باقاعدگی سے یہ چیک کریں کہ ان کے نام پر کون کون سی موبائل سمز رجسٹرڈ ہیں۔ اس مقصد کے لیے پی ٹی اے ک ایس ایم ایس سروس مفت دستیاب ہے جس کے ذریعے 668 صرف ایک پیغام بھیج کر سمز کی مکمل تفصیل حاصل کی جا سکتی ہے۔
اسی طرح کی ایک اور کارروائی میں پی ٹی اے زونل آفس کراچی اور نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے حیدرآباد میں لطیف آباد یونٹ 8، چراغ کمپلیکس میں واقع ایک موبائل مرمت کی دکان پر چھاپہ مارا جہاں غیرقانونی طور پر موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کیے جا رہے تھے۔
اس کارروائی میں استعمال ہونے والا سافٹ ویئر، ایک ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، اور دیگر مشکوک آلات قبضے میں لے لیے گئے جبکہ دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی خواتین کے شناختی سی سی ا ئی اے شناختی کارڈز کا کہنا ہے کے دوران پی ٹی اے میں ایک کیے گئے کی گئی کے لیے
پڑھیں:
شناختی کارڈ کی تجدید کیسے کی جائے؟ آسان ترین طریقہ جانیے
ویب ڈیسک: قومی شناختی کارڈ کی معیاد ختم ہو چکی ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس تحریر میں آپ کو تجدید کا انتہائی آسان طریقہ اور مرحلہ وار بیان کیا جا رہا ہے۔
اکثر شہری شناختی کارڈ کی معیاد ختم (EXPIRED) ہونے پر پریشان ہو جاتے ہیں اور کوئی ان کی رہنمائی کرنے والا نہیں ہوتا۔
اس تحریر میں نادرا رجسٹریشن سینٹر میں شناختی کارڈ کی تجدید (RENEWAL) کا آسان اور مرحلہ وار طریقہ موجود ہے۔
راولپنڈی ایکسپریس ٹرین کو حادثہ
اپنی تیاری مکمل کریں اور نادرا سینٹر تشریف لائیں
پہلا مرحلہ: ٹوکن حاصل کریں اور اپنی باری کا انتظار کریں
دوسرا مرحلہ: باری آنے پر کاؤنٹ پر تشریف لے جائیں اور بائیو میٹرک تصدیق کروائیں
تیسرا مرحلہ: اپنے کوائف درج کروائیں، انگلیوں کے نشانات اور تصویر بنوائیں
چوتھا مرحلہ: ڈیٹا انٹری کے بعد آفس انچارج درخواست کی منظوری دے گا۔ اگر آفس انچارج ضرورت محسوس کرے تو درخواست ہندہ سے اس کے خاندان کے بارے میں کچھ سوالات کر سکتا ہے جس کے ٹھیک جوابات دینا لازمی ہے
رنگ روڈ بند کرنے کا فیصلہ
پانچواں مرحلہ: درخواست منطور ہونے پر آپ کے دیے ہوئے موبائل نمبر پر منظوری کا پیغام موصول ہوگا، مطلوبہ کیٹیگری کے مطابق نادرا دفتر یا آن لائن فیس جمع کروائیں
ایگزیکٹو کیٹیگری کی فیس 2500 روپے ہے اور ڈلیوری 7 دن میں ہوگی، ارجنٹ کیٹیگری کی فیس 1500 روپے اور ڈلیوری 15 دن میں جبکہ نارمل کیٹیگری کی فیس 750 روپے ہے اور ڈلیوری 30 دن کے اندر ہوگی۔
اپنی کیٹیگری کے مطابق مدت پوری ہونے پر اسی نادرا دفتر سے شناختی کارڈ وصول کریں۔
لاہور میں 220 ٹریفک حادثات ؛267 افراد زخمی