نادرا نے شناختی قواعد میں ترمیم نافذ کر دی، عوام کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا نے شناختی قواعد میں اہم تبدیلیاں متعارف کرادی ہیں جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہیں۔
نادرا کے مطابق اب ب فارم کے حصول کے لیے یونین کونسل میں بچے کی پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔ یہ اقدام بچوں کی درست رجسٹریشن اور مستقبل میں کسی بھی جعلسازی سے بچاؤ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے تصویر اور بائیو میٹرک ضروری نہیں ہوگا، جبکہ تین سے دس سال کے بچوں کے لیے تصویر اور آئرس اسکین لازمی قرار دی گئی ہے۔ دس سے اٹھارہ سال کے بچوں کے لیے تصویر، بائیو میٹرک اور آئرس اسکین سب لازم ہوں گے۔ اب ہر بچے کو انفرادی ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہوگی۔ پرانے ب فارم منسوخ نہیں کیے گئے، تاہم پاسپورٹ بنوانے کے لیے نیا ب فارم ضروری قرار دیا گیا ہے۔
نادرا نے ایف آر سی کو بھی قانونی حیثیت دے دی ہے۔ اس کے مطابق معلومات کی درستگی کا اقرار نامہ دینا ہوگا اور ایسے افراد جن کی ایک سے زائد شادیاں ہیں، ان کے تمام ازدواجی کوائف ایف آر سی میں شامل ہوں گے۔
شناختی کارڈ سے متعلق بھی چند اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کارڈ کی ضبطی یا بحالی سے متعلق فیصلہ 30 دن کے اندر کیا جائے گا۔ بغیر چپ والے شناختی کارڈز میں اسمارٹ کارڈ کی اہم خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں۔ اب تمام شناختی کارڈز پر اردو کے ساتھ انگریزی کوائف اور کیو آر کوڈ بھی موجود ہوگا۔
یہ ترامیم شہریوں کی شناختی معلومات کے درست اور محفوظ اندراج کے لیے ایک اہم قدم ہیں اور مستقبل میں بہت سے قانونی مسائل سے بچاؤ ممکن ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ناظم امتحانات کیخلاف قواعد تعیناتی
کراچی سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسمٰعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی ہے، ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی، انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔