عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی گئی تو بجٹ بھی منظور نہیں ہوگا ، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبائی اسمبلی میں کٹ موشن پر ووٹنگ کا عمل روک دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج سے کٹ موشن پر ووٹنگ کا آغاز ہونا تھا، لیکن انہوں نے واضح ہدایت دی ہے کہ کوئی رکن ووٹنگ میں حصہ نہ لے۔
یہ بھی پڑھیں:عدلیہ آزاد ہوئی تو تمام کیسز ختم ہو جائیں گے، علی امین گنڈا پور
علی امین گنڈاپور کے بقول کٹ موشن پر ووٹنگ سے بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہو جاتا ہے، لیکن جب تک چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جاتی، بجٹ کی منظوری نہیں دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ اگر بجٹ منظور نہ ہوا تو وفاقی حکومت فنانشل ایمرجنسی لگا کر خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بطور وزیراعلیٰ وہ کسی بھی وقت صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور یہ اختیار استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ علی امین گنڈاپور عمران خان وزیراعلیٰ خبیر پختونخوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور وزیراعلی خبیر پختونخوا علی امین
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ میں فواد چوہدری اور عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پتے میں تکلیف کے باعث لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے طبی معائنے کے لیے پی کے ایل آئی منتقل کیا گیا تھا جہاں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور مولوی محمود نے ان سے ملاقات کی۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے لاہور کے اسپتال میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اڈیالہ جیل میں ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ آپ کے پتے میں پتھری ہے۔
ذرائع کے مطابق تینوں رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سےان کی خیریت دریافت اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں رہنماؤں کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات اہم سیاسی پیش رفت کے حوالے سے تھی، جس میں عنقریب تحریک انصاف کے دیگر سابق رہنماؤں کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔