نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد ! چیئرمین ایف بی آر کا بڑا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
فنانس بل 2025 کے تحت نان فائلرز کیخلاف سخت اقدامات متعارف کرا دیے، جس میں ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس منجمد کروانے کا اختیار مل گیا۔
تفصیلات کے مطابق نان فائلرز کے خلاف شکنجہ مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور ایف بی آر کو زبردستی رجسٹریشن کا اختیار مل گیا۔
وفاقی حکومت نے فنانس بل دو ہزارپچیس کےتحت نان فائلرزکیخلاف سخت اقدامات متعارف کرا دیے، نئے قوانین کے مطابق ایف بی آر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ سیلزٹیکس کے اہل مگر غیر رجسٹرڈ افراد کو زبردستی رجسٹر کرے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کو اختیار ہوگا کہ وہ غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کروا سکے، جو رجسٹریشن کے بعد ہی بحال کیے جائیں گے۔
اس سے قبل نویدقمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں سیلز ٹیکس میں نان رجسٹرڈ افراد کو زبردستی رجسٹریشن کا معاملہ زیر بحث آیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف سخت اقدامات کی مشروط طور پر منظوری دے دی ہے جس میں بینک اکاؤنٹس چلانے پر پابندی اور بجلی اور گیس کی خدمات منقطع کرنا شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بینک اکاؤنٹس ایف بی آر
پڑھیں:
عوام کو سیونگ اکاؤنٹس منافع پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
وفاقی بجٹ 2025 میں حکومت نے سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس پر لاکھوں پاکستانیوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ کے مطابق:
فائلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی گئی ہے۔ نان فائلرز کے لیے یہ شرح 30 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔عوام کی بچت اور سرمایہ کاری متاثر
بینکاری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف عوام کی بچت متاثر ہوگی بلکہ سرمایہ کاری کے رجحانات بھی بدل سکتے ہیں۔
نیشنل بینک، راولپنڈی کے ریلیشن شپ آفیسر محمد عمر کیانی کے مطابق سیونگ اکاؤنٹس پر 5 فیصد اضافی ٹیکس کے باعث بے شمار لوگ متاثر ہوں گے، خصوصاً پنشنرز اور درمیانی آمدنی والے شہری، جو اپنی محدود بچت کو محفوظ رکھنے کے لیے سیونگ اکاؤنٹس استعمال کرتے ہیں۔
متبادل ذرائع کی تلاش
محمد عمر کا کہنا تھا کہ اب بہت سے لوگ بینک سے رقم نکال کر سونا، پراپرٹی یا دیگر متبادل ذرائع کی طرف رجوع کریں گے تاکہ بہتر منافع حاصل کر سکیں۔
بینکنگ سسٹم پر اعتماد کم ہونے کا خطرہ
میزان بینک کی فنانشل کنسلٹنٹ سدرہ علی کے مطابق شرح سود میں کمی کے بعد متعدد افراد پہلے ہی اپنی رقوم نکال چکے ہیں۔ اب ٹیکس کی شرح میں اضافے سے بینکنگ سسٹم پر اعتماد مزید متاثر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے کلائنٹس اپنی فکسڈ ڈپازٹس (FD) ختم کر کے نان بینکنگ سرمایہ کاری جیسے رئیل اسٹیٹ یا اسٹاک مارکیٹ کی طرف جا رہے ہیں، خاص طور پر جب حکومت نے رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس میں نرمی کی ہے۔
ٹیکس نیٹ کے بجائے موجودہ فائلرز پر بوجھ
حبیب بینک لمیٹڈ کے برانچ مینیجر رانا عمیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے موجودہ فائلرز پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے، جو نہ صرف بچت کو متاثر کرے گا بلکہ طویل المدتی مالی منصوبہ بندی بھی متاثر ہوگی۔
انہوں نے تجویز دی کہ صارفین کا اعتماد بحال رکھنے کے لیے متبادل سیونگ پراڈکٹس متعارف کروانا ہوں گی۔
’اگر اتنا ٹیکس دینا ہے تو پیسہ بینک میں کیوں رکھیں؟‘
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو بینکوں میں ڈپازٹس کی شرح کم ہو سکتی ہے، جس سے ملکی مالیاتی پالیسی پر بھی دباؤ پڑے گا۔
راولپنڈی کے رہائشی طارق رشید نے بتایا کہ انہوں نے اپنی کچھ زمین بیچ کر سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھی تھی تاکہ منافع سے روزمرہ اخراجات اور بیٹیوں کی شادیوں کا بندوبست کر سکیں۔ لیکن اب وہ شدید مایوسی کا شکار ہیں۔
منافع کم، اخراجات زیادہ
طارق رشید کا کہنا تھا، پہلے شرح سود کم ہوئی، اب ٹیکس بڑھ گیا۔ اب سوچ رہا ہوں مکان خرید کر ایک حصہ خود رکھوں اور دوسرا کرائے پر دے دوں۔ کم از کم کمیٹی ڈال کر گھر کے اخراجات سنبھال سکوں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں