نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس منجمد ! چیئرمین ایف بی آر کا بڑا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
فنانس بل 2025 کے تحت نان فائلرز کیخلاف سخت اقدامات متعارف کرا دیے، جس میں ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس منجمد کروانے کا اختیار مل گیا۔
تفصیلات کے مطابق نان فائلرز کے خلاف شکنجہ مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور ایف بی آر کو زبردستی رجسٹریشن کا اختیار مل گیا۔
وفاقی حکومت نے فنانس بل دو ہزارپچیس کےتحت نان فائلرزکیخلاف سخت اقدامات متعارف کرا دیے، نئے قوانین کے مطابق ایف بی آر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ سیلزٹیکس کے اہل مگر غیر رجسٹرڈ افراد کو زبردستی رجسٹر کرے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کو اختیار ہوگا کہ وہ غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کروا سکے، جو رجسٹریشن کے بعد ہی بحال کیے جائیں گے۔
اس سے قبل نویدقمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں سیلز ٹیکس میں نان رجسٹرڈ افراد کو زبردستی رجسٹریشن کا معاملہ زیر بحث آیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف سخت اقدامات کی مشروط طور پر منظوری دے دی ہے جس میں بینک اکاؤنٹس چلانے پر پابندی اور بجلی اور گیس کی خدمات منقطع کرنا شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بینک اکاؤنٹس ایف بی آر
پڑھیں:
چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماہرینِ صحت نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ روزانہ چند ہزار قدم چلنے کی عادت دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ عمل الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے ماس جنرل بریگھم اسپتال میں کی جانے والی اس طویل المدتی تحقیق کے مطابق چہل قدمی کو معمول بنانا عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کے عمل کو نمایاں طور پر سست کر دیتا ہے۔
تحقیق میں 50 سے 90 سال کی عمر کے 296 افراد کو شامل کیا گیا جو ابتدائی طور پر دماغی امراض سے محفوظ تھے۔ شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ٹریکر پہنائے گئے، جب کہ ان کے دماغی اسکینز کے ذریعے الزائمر سے متعلق نقصان دہ پروٹینز کے اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مطالعہ تقریباً 10 برس تک جاری رہا۔
نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد روزانہ 3 سے 5 ہزار قدم چلنے کے عادی تھے، ان میں دماغی تنزلی کا عمل تقریباً تین سال تک تاخیر کا شکار ہوا۔ جبکہ 5 سے ساڑھے 7 ہزار قدم روزانہ چلنے والوں میں یہ خطرہ سات سال تک کم پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹینز کا اجتماع تیزی سے ہوتا ہے، جس سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ تاہم جن افراد نے بڑھتی عمر میں بھی چہل قدمی جاری رکھی، ان میں دماغی کمزوری کے اثرات سست پڑ گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیاں، جیسے روزانہ چہل قدمی، الزائمر کے ابتدائی اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔