میرے پاس اختیار ہے کسی وقت بھی اسمبلی تحلیل کر سکتا ہوں: علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ میرے پاس اختیار ہے میں کسی وقت بھی اسمبلی کو تحلیل کر سکتا ہوں۔
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں ناحق رکھا گیا ہے، 9 مئی کے بعد جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا گیا اور پھر ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، خیبر پختونخوا کے عوام نے اپنے مینڈیٹ کو بچایا، خیبرپختونخوا حکومت کو ختم کرنے کیلئے پوری کوشش کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس بلانا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے لیکن گورنر نے بجٹ اجلاس نہیں بلایا، بانی پی ٹی آئی کا آئینی، قانونی اور اخلاقی حق ہے کہ وہ بجٹ پر مشاورت کریں لیکن ان سے مشاورت کیئیے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم بجٹ پیش نہیں کرتے تو صوبے پر معاشی ایمرجنسی لگا کر ٹیک اوور کر سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مطالبات زر پر ووٹنگ نہ کی جائے، تمام ارکان اسمبلی کو اگلا لائحہ عمل پیر کو دوں گا، کسی حکومتی رکن نے مطالبات زر پر ووٹ نہیں دینا، میں تمام اداروں کو کھلا پیغام دے رہا ہوں مجھے حکومت کی ذمہ داری دی گئی ہے، میرے پاس اختیار ہے میں کسی وقت بھی اسمبلی کو معطل کر سکتا ہوں، اس کیلئے کسی وقت یا بجٹ کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ ہم سے مینڈیٹ چھین لیں گے، میں ارکان اسمبلی اور پی ٹی آئی کے ورکرز کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ پھر 9 مئی اور 8 فروری کرانا چاہتے ہیں، ورکرز تیار ہو جائیں میں لائحہ عمل دوں گا اور یہ سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا۔
علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ ہم جب نکلیں گے تو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا بجٹ پاس ہوگا اور نہ ہی کسی اور صوبے کا بجٹ پاس کرنے دیں گے، ہم پورے ملک میں نکلیں گے، ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہو جائیں، اب وقت آگیا ہے اب نہیں تو کب۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور اسمبلی کو
پڑھیں:
بجٹ مسترد، ملازم 23 جون کو صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے
سٹی42: بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کر دیا۔ 23 جون کو سرکاری ملازم صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔ ملازموں کے لیڈروں نے احتجاج کا اعلان کر دیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
سرکاری ملازموں کے لیڈروں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی علی امین گنڈاپور حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے۔ علی امین گنداپور کا پورا بجٹ کھوکھلے الفاظ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اساتذہ کا اسکولوں سے حاضری لگا کر غائب ہونے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں۔
تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے۔ علی امین گنداپور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔
مظاہرین نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
شہر میں مردہ مرغیوں کی سپلائی کرنےوالامافیاسرگرم
اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔
Waseem Azmet