اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں تنازعات کے متبادل حل اور جرگہ سسٹم کی بحالی کا جائزہ لینے کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایک ماہ کے اندر وزیر اعظم کو تجاویز پیش کرے گی۔وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا بنیادی مقصد اس امر کا جائزہ لینا ہے کہ صوبے میں تنازعات کے متبادل حل کے لیے جرگہ سسٹم کو کیسے بحال کیا جائے اور سول انتظامیہ کو کیسے با اختیار بنایا جائے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جرگہ ارکان صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر مشاورت کریں گے اور آئین اور عدلیہ کی نگرانی میں ایسے تجاویز مرتب کریں گے جو کہ ہر مکتبہ فکر کے شہریوں کے لیے قابل قبول بھی ہو اور آئین سے متصادم بھی نہ ہو۔

(جاری ہے)

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ارکان ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات مرتب کرے اور وزیر اعظم کو پیش کرے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی وزیر سیفران انجنیئر امیر مقام کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کردیا گیا ہے۔

دیگر ارکان میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک کنوینر ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ ، گورنر خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ شکیل درانی(سابق چیف سیکرٹری، خیبرپختونخوا)، ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (سیکرٹری ایپکس کمیٹی، SIFC)، صلاح الدین محسود (سابق آئی جی پی خیبرپختونخوا)، سیکرٹری کشمیر امور گلگت بلتستان اور ریاستی و سرحدی امور ، سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ، سیکرٹری داخلہ و انسداد منشیات، سیکرٹری بیرون ملک پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی،چیف سیکرٹری حکومت خیبرپختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخواہ سمیت جنرل ہیڈکوارٹرز کا نمائندہ اور ایم او ڈائریکٹوریٹ کا نمائندہ بھی وزیر اعظم کمیٹی کا رکن ہوگا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خیبر پختونخوا کا نمائندہ کے لیے

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ: پولیس کے خلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب

پشاور:

پشاور ہائیکورٹ نے پولیس کے خلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے  14 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس  فہیم ولی نے کی، وکیل درخواست گزار نے عدالت میں بتایا کہ صوبے بھر کے خواجہ سراؤں کے ساتھ پولیس کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ خواجہ سرا بھی اس ملک کے شہری ہیں ان کے بھی بنیادی حقوق ہیں، پولیس خواجہ سراؤں کے خلاف کارروائی کررہی ہے اور ان کو بے جا تنگ کیا جارہا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ صوابی اور پشاور سے خواجہ سراؤں کو ضلع بدر کیا جارہا ہے، خواجہ سراؤں کا قتل ہورہا ہے، پولیس تحفظ دینے میں بھی ناکام ہوئی ہے۔

عدالت نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ: پولیس کے خلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • پاکستان میں انٹرنیٹ سست، بحالی میں مزید کتنا وقت لگے گا؟ سیکرٹری آئی ٹی نے بتادیا
  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • خیبر پختونخوا کے سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، علی امین گنڈا پور
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت