data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن و الخدمت شعبہ مدارس کے ذمے دار مولانا عتیق الرحمن فیض کی اہلیہ کے انتقال پر اورنگی ٹاؤن سیکٹر 15/Aمیں ان کے گھر جاکران سے اور دیگر اہل خانہ سے ملاقات و تعزیت کی ، مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت،لواحقین و پسماندگان کے لیے صبر جمیل کہ دعا کی۔ ملاقات میں امیر جماعت اسلامی ضلع عربی مولانا مدثر حسین انصاری، سکریٹری ضلع عبد الحنان ، عتیق الرحمن کے برادران حبیب الرحمن، لطف الرحمن، عزیزالرحمن،حفیظ الرحمن، عطاء الرحمن،سیف الرحمن اور مولانا عتیق الرحمن کی صاحبزادیاں ودیگر بھی موجود تھے۔علاوہ ازیں نائب امرا جماعت اسلامی کراچی برجیس احمد ،ڈاکٹر واسع شاکر ،عبد الوہاب ، راجاعارف سلطان ،مسلم پرویز ، محمد اسحاق خان ،سیف الدین ایڈوکیٹ ،سلیم اظہر،نوید علی بیگ ،سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی ، ڈپٹی سیکرٹریز کراچی راشد قریشی ،یونس بارائی ،انجینئر عبد العزیز،عبدا لرزاق خان،عبدا لرحمن فدا،ابن الحسن ہاشمی ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد نے مرحومہ کے انتقال پر دعائے مغفرت ،لواحقین وپسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عتیق الرحمن

پڑھیں:

نیپرا کا متنازعہ فیصلہ: جماعت اسلامی نے 50 ارب کی منظوری پر سوالات اٹھا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کراچی کے شہریوں پر ڈالے گئے 50 ارب روپے سے زائد کے اضافی مالی بوجھ کے خلاف نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں باقاعدہ ریویو موشن دائر کردیا ہے، یہ فیصلہ نیپرا کی جانب سے 5 جون 2025 کو جاری کیا گیا تھا جس میں کے الیکٹرک کے متنازعہ رائٹ آف کلیمز کو منظور کیا گیا تھا۔

منعم ظفر خان نے دائر کردہ درخواست میں نیپرا کے فیصلے کو کراچی کے عوام کے ساتھ کھلی زیادتی اور مالی استحصال قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے، کے الیکٹرک کے کلیمز میں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے نقصانات شامل کیے گئے تھے لیکن ان کلیمز کی نہ تو آزادانہ تصدیق ہوئی اور نہ ہی کسی قسم کا فرانزک آڈٹ کیا گیا۔

جماعت اسلامی کی جانب سے نیپرا سماعت کے دوران ناظم آباد آئی بی سی سے جاری کردہ 19 جعلی بلوں کے دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے جن کی مالیت 71 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد تھی، لیکن ان ناقابلِ تردید شواہد کے باوجود نیپرا نے نہ صرف ان کو نظر انداز کیا بلکہ اس بوجھ کو باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے دیگر صارفین پر منتقل کر دیا۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ اگر صرف ایک آئی بی سی میں جعلی کلیمز کا یہ عالم ہے تو پورے شہر میں کے الیکٹرک کے کلیمز کی صداقت پر کیسے یقین کیا جا سکتا ہے؟

انہوں نے 76 ارب روپے کے مجموعی کلیمز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ معاشی ظلم کے مترادف ہے۔

درخواست میں نیپرا سے درج ذیل اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے،5 جون 2025 کا فیصلہ فوری طور پر معطل کیا جائے،تمام کلیمز پر آزاد فرانزک آڈٹ کروایا جائے، بل ادا کرنے والے صارفین کو اضافی مالی بوجھ سے بچایا جائے،کے الیکٹرک کے خلاف باقاعدہ ریگولیٹری انکوائری کی جائے،تمام اسٹیک ہولڈرز کی موجودگی میں دوبارہ شفاف سماعت کی جائے۔

منعم ظفر خان نے نشاندہی کی کہ نیپرا کا فیصلہ ٹیرف قواعد 1998 کے سیکشن 23 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت کلیمز کی منظوری صرف تصدیق شدہ، آڈٹ شدہ اور شفاف ڈیٹا کی بنیاد پر دی جا سکتی ہے، مگر یہاں محض کے الیکٹرک کے یکطرفہ دعووں کو بنیاد بنا کر فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

درخواست میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، اوورسیز انویسٹرز چیمبر سمیت درجنوں تجارتی و صنعتی اداروں، سول سوسائٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے دیے گئے تحریری اعتراضات، دلائل اور شواہد کو مکمل طور پر نظرانداز کر کے فیصلہ عجلت میں عید تعطیلات سے ایک روز قبل جاری کیا گیا تاکہ عوامی ردعمل سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین