پنجاب میں الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں 95 فیصد کمی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)محکمہ ایکسائز پنجاب نے الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں 95 فیصد تک رعایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوام کو ماحول دوست گاڑیاں اپنانے کی ترغیب دینا ہے تاکہ فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔
نئی گاڑی کے ساتھ نمبر پلیٹ اور رجسٹریشن فیس کا مسئلہ
نئی گاڑی خریدنے کے بعد پہلا بڑا مرحلہ اس کی رجسٹریشن اور نمبر پلیٹ کا ہوتا ہے۔ شہری اپنی پسند کے نمبرز کے لیے بعض اوقات لاکھوں روپے تک ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ہر گاڑی کی قیمت کے مطابق اس کی رجسٹریشن فیس بھی مقرر کی جاتی ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے خصوصی اسکیم
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایکسائز احمد سعید نے بتایا کہ محکمہ نے الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایک خصوصی اسکیم متعارف کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی الیکٹرک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ روپے ہے، تو اس کی رجسٹریشن صرف پانچ ہزار روپے میں کی جائے گی۔ اسی طرح، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی گاڑی کی رجسٹریشن سات سے آٹھ ہزار روپے میں ممکن ہو گی۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے نئی مخصوص نمبر پلیٹس
ایڈیشنل ڈی جی نے بتایا کہ ای-وہیکلز کے لیے نئی اور مخصوص نمبر پلیٹس جاری کی جا رہی ہیں۔ ان پلیٹس کا اوپری حصہ سفید جبکہ نچلا حصہ سبز رنگ کا ہوگا۔ آئندہ تمام الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے یہ نئی نمبر پلیٹس لگانا لازم ہوگا۔
اب تک کتنی گاڑیاں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں؟
پنجاب بھر میں اب تک تقریباً 16 ہزار الیکٹرک گاڑیاں، موٹرسائیکلیں اور رکشے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ ان میں ساڑھے 14 ہزار موٹرسائیکلیں، 1461 کاریں، 31 بسیں اور 36 رکشے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:الیکٹرک کار GiGi منی کی قیمت میں بڑی کمی
رعایت صرف فائلرز کے لیے
ایڈیشنل ڈی جی کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال میں بھی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس میں 95 فیصد رعایت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم یہ سہولت صرف فائلر حضرات کو دستیاب ہوگی۔ نان فائلرز سے اس اسکیم کے تحت بھی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:’یہ صرف کانٹینٹ ہے، محبت نہیں‘، نعمان اعجاز کا معاذ صفدر کا اہلیہ کو مہنگا تحفہ دینے پر تبصرہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں رجسٹریشن فیس الیکٹرک گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس: 14 جج چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ؟ جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے 14 ججز چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے کہا پہلے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب دلائل دے لیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شائد جواب الجواب دینا پڑے۔اس لیے بانی تحریک انصاف کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے بعد دلائل دیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا 1955 میں پاکستان گورنر جنرل آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کو یکجا کرکے ایک کر دیا گیا۔ججز کی تقرری کی تاریخ پر ایک سنیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی۔1970 میں ون یونٹ تحلیل ہوا تو جج کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا اس کیس میں صورتحال مختلف ہے۔ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی۔ون یونٹ کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس تشکیل ہوئیں۔یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلہ پر کوئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا میری دلیل اتنی ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی گذشتہ سروس کو اور ٹرانسفر کو تسلیم کیا گیا۔پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کیلئے اسپیشل کوٹ تشکیل ہوئی۔ تین ہائیکورٹس کے ججز کو اسپیشل کورٹ کا جج بنایا گیا۔ تینوں ججز میں جو سینئر ترین جج تھا اس کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی اسپیشل کورٹ میں ججز خاص مدت کیلئے جاتے ہیں۔یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔
اٹارنی جنرل نے تو کہہ دیا کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا سمری پر عام آدمی نے نہیں بلکہ ججز نے رائے دی۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا ٹرانسفر کے عمل میں سمری میں کہیں بھی پبلک انٹرسٹ کا لفظ نہیں لکھا ہوا،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا زوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلاء کو کہتے رہے جلدی دلائل مکمل کر لیں، تاخیر نہ کریں، وکلاء کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائرڈ ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔