سندھ بجٹ میں صحت، تعلیم کرپشن کی نذر، کراچی کو کچھ نہیں ملا: رکن اسمبلی فاروق
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے صوبائی بجٹ 2025-26 پر اپنی تقریر میں بجٹ کو “عوام دشمن اور کراچی دشمن” قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی نے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بار پھر کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کو نظرانداز کیا، جو سالانہ 3 ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس دیتے ہیں مگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
محمد فاروق نے کہا کہ K-IV منصوبہ جو کراچی کی پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، اسے وفاق کی جانب سے صرف 3.
انہوں نے بجٹ میں صحت کے شعبے میں اربوں روپے کی این جی اوز کو منتقلی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقم سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کی بجائے بیوروکریسی کی جیبوں میں جاتی ہے۔
جناح اسپتال اور عباسی شہید اسپتال کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادویات کی شدید قلت اور ایک ہی سرنج سے بچوں کو انجکشن دینے جیسے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
انہوں نے تعلیم کے شعبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 613 ارب روپے میں سے 524 ارب صرف تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں، جب کہ 80 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ان کے لیے کوئی عملی منصوبہ موجود نہیں۔
محمد فاروق کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کے لیے مختص 327 ارب میں سے صرف 123 ارب ترقیاتی کاموں کے لیے رکھے گئے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 140-A پر عمل درآمد نہ ہونے پر بھی انہوں نے سخت اعتراض اٹھایا اور کہا کہ تمام اختیارات سندھ حکومت اور میئر کے پاس مرتکز ہیں، ٹاؤن اور یوسیز کو کچھ نہیں دیا جا رہا۔
ٹرانسپورٹ کے بجٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جماعت اسلامی رکن سندھ اسمبلی نے کہا کہ کے سی آر جیسے بڑے منصوبے کے لیے پچھلے سال صرف ساڑھے چار لاکھ روپے رکھے گئے تھے، سندھ حکومت کی 18 سالہ کارکردگی میں صرف 300 بسیں شامل کی گئیں جبکہ نعمت اللہ خان نے صرف چار سال میں 375 بسیں چلائیں۔
آئی ٹی بجٹ کے حوالے سے کہا کہ سندھ حکومت نے صرف 1.33 ارب روپے مختص کیے، جب کہ یہ واضح نہیں کہ سندھ آئی ٹی کمپنی کون چلا رہا ہے اور یہ پیسہ کہاں جا رہا ہے۔
انہوں نے کے الیکٹرک کے خلاف بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت یا تو اسے کنٹرول نہیں کر سکتی یا نہیں کرنا چاہتی۔ سیف سٹی منصوبہ ابھی تک نامکمل ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مختص 224 ارب روپے کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں۔
سب سے زیادہ طنزیہ انداز میں سی ایم ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے اخراجات پر بات کرتے ہوئے محمد فاروق نے کہا کہ سی ایم ہاؤس میں چائے بسکٹ کے لیے 1.34 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ گورنر ہاؤس کے لیے بھی 1.18 ارب روپے رکھے گئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو اس کا جائز حق دیا جائے، ترقیاتی فنڈز نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں، اور سندھ کے بجٹ کو کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے ساتھ انصاف کے اصولوں پر از سر نو مرتب کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ محمد فاروق سندھ حکومت کرتے ہوئے نے کہا کہ ارب روپے انہوں نے کہ سندھ کے لیے
پڑھیں:
سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ سرویکل کینسر سے بچا ئوکی ویکسین 100 فیصد محفوظ اور مستند ہے،یہ ویکسین پولیو ویکسین کی طرح موثر اور آزمودہ ہے اور اس کے استعمال سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے والدین پر زور دیا کہ وہ ایچ پی وی ویکسین پر اعتماد کریں اور اپنی بچیوں کو لازمی طور پر یہ ویکسین لگوائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی فیملی کی بچیوں کو بھی یہ ویکسین لگوائی ہے۔رانا سکندر حیات نے واضح کیا کہ سرویکل کینسر ویکسین سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کے بارے میں منفی پروپیگنڈے سے بچا جائے کیونکہ سرویکل کینسر ایک بڑھتا ہوا سماجی چیلنج ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کینسر ایک لاعلاج مرض ہے اور اس کے پھیلا ئوکو روکنے کے لیے ابھی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔