data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں جاری کشمکش کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے،اہل غزہ کی جدو جہدو مزاحمت نے فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے مسئلے کوزندہ کیا ہے، اللہ کی کبریائی بلند کرنا ہی دراصل کامیابی ہے، اسرائیل نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم واضح کیے اور ایران پر بلا جواز حملہ کیا اور ایران نے اللہ کے بھروسے پر اسرائیل کو بھر پور جواب دیا، پاک بھارت جنگ میں اللہ کے فضل سے کامیابی ملی، بنگلا دیش میں ظلم کا خاتمہ قربانیوں کا ثمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے تحت مہم چرم قربانی میں حصہ لینے والے کارکنان کے اعزاز میں استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، استقبالیے سے امیر ضلع ڈاکٹر نورالحق،سیکرٹری ضلع راشد خان، نائب امیر ضلع و ناظم مہم چرم قربانی سید سلطان روم، نائب امیر ضلع نذر محمدبرکی و دیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر ناظمین علاقہ جات، ناظمین حلقہ جات،جے آئی یوتھ، پبلک ایڈ کمیٹی کے ذمے داران سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔منعم ظفر خان نے چرم قربانی مہم میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ناظمین علاقہ جات میں شیلڈز تقسیم کیں اور انہیں مبارکباد دی۔منعم ظفر نے کہا کہ ایک مہم کے بعد دوسری مہم کسی بھی تحریک کا خاصہ ہے،ہمارا کارواں اسلامی انقلاب کی جانب رواں دواں ہے، ہمارا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہے، قرآن و سنت اور صحابہ کرام کی زندگیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، انہوں نے چرم قربانی مہم میں حصہ لینے والے تمام کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع سائٹ غربی نے پورے کراچی میں تناسب کے لحاظ سے کھالوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا اور خدمت کی مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ سنت ابراہیمی کا مقصد اپنی عزیز چیز کو اللہ کی راہ میں قربان کر نا ہے،غزہ کے مسلمانوں نے قربانی کی ایسی مثال قائم کی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی یہ فرض پوری امت کو ادا کرنا تھا، قبلہ اول کی آزادی ہم سب پر قرض ہے، ہزاروں شہدا کا خون اس جدو جہد میں شامل ہے، اہل غزہ سب سربکف ہیں، اس قربانی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جن کے ضمیر زندہ ہیں ان کوفلسطین کے مسلمانوں نے بیدار کردیا، پوری دنیا سراپا احتجاج ہے، اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کے پورے خاندان قربان ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کارکن کی ذمے داری ہے کہ عوام کو جماعت اسلامی کے قریب لایا جائے، ہر حلقے میں کام کو منظم کیا جائے، نوجوانوں اور بزرگوں کو تحریک کی دعوت پہنچائی جائے، چھوٹے چھوٹے یونٹ میں کام کریں لوگوں تک دعوت پہنچائیں، دعوت کے لیے انبیاء کرام جیسی بے چینی اپنے اندر پیدا کریں، شہر کے اندر بے شمار مسائل ہیں، شہر کے ہر اہم مسئلے پانی،بجلی، گیس، نادرا کے مسائل سمیت ہر مسئلے پرہم نے آوازاٹھائی، ممبر سازی مہم کے بعد ان سے رابطہ ضروری ہے، عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں، عوام کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھائیں، کل پاکستان اجتماع عام کی تیاری شروع کریں، رابطہ کمیٹیاں قائم، تربیت کا مضبوط انتظام کیا جائے۔ ڈاکٹر نورالحق نے کہا کہ کارکنان کی شب وروز محنت کی وجہ سے ہمیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ ہم مہم چرم قربانی میں سب سے زیادہ کھالیں جمع کرنے میں کامیاب ہوئے، انہوں نے جماعت اسلامی ضلع سائٹ کے تمام کارکنان، جے آئی یوتھ کے تمام ذمے داران و کارکنان کا شکریہ ادا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پوری دنیا انہوں نے

پڑھیں:

5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کیلئے سیاہ دن ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی لیڈر نے کہا کہ ہم سے بولنے اور احتجاج تک کرنے کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے، یہ ہماری آواز اور ہمارے حقوق کو بھی چھینے جانے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج سے 6 سال قبل 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس تعلق سے آج جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، مودی حکومت سے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک احتجاجی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 5 اگست نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پوری قوم کے لئے سیاہ دن ہے، اس دن آئین کو غیر ملکی ہاتھوں نے نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کے قلب میں موجود وحشیانہ اکثریت نے توڑا تھا۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر آئینی تنسیخ کا خاتمہ نہیں بلکہ آئینی اقدار پر وسیع حملے کا آغاز تھا۔

دوسری جانب محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کو غیر قانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔ ہم سے جموں و کشمیر کا آئین اور جھنڈا تک چھین لیا گیا ہے۔ یہاں 6 سالوں کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم قانونی طور پر ایک فریق کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی ہمیں احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔  ہمیں 6 سال قبل نظرانداز کر دیا گیا تھا، اس وقت جموں و کشمیر کے عام شہریوں، سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں (جماعتوں) کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

التجا مفتی نے کہا کہ ہم پی ڈی پی کے ہیڈکوارٹر کے سامنے کھڑے ہیں، بھارتی فروسز کی ایک بڑی سی گاڑی کھڑی ہوئی ہے اور ہمیں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے، مجھے ایک طرح سے گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ سب جمہوری حقوق کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن طریقے سے اپنی بات رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم پر مسلسل دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے افواہیں پھیل رہی ہیں کہ شاید جموں کو الگ بنا دیا جائے گا اور جنوبی کشمیر کو جموں میں ملا کر نئے سرے سے ریاست کا درجہ دیا جائے گا لیکن سچائی تو یہ ہے کہ یہاں آئین کی کن باتوں کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے بولنے اور احتجاج تک کرنے کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے، یہ صرف ہمارے خصوصی درجے، جھنڈے اور آئین کی بات نہیں ہے، بلکہ ہماری آواز اور ہمارے حقوق کو بھی چھینے جانے کی کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ استحصالِ کشمیر پر پوری قوم ایک آواز، ایل او سی کے اطراف احتجاج
  • 5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کیلئے سیاہ دن ہے، محبوبہ مفتی
  • ماڈل ٹاؤن میں پی ٹی آئی کارکنان کی پوری ریلی گرفتار، انتہائی مطلوب ملزم بھی ہاتھ آگیا
  • پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ناکام ہوا تو پوری دنیا لپیٹ میں آئیگی، طلال چوہدری
  • مزاحمت کو غیر مسلح کرنا غزہ میں غیرقانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر کا پیش خیمہ ہے، عدنان منصور
  • ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔۔ادب کی ہمہ گیر شخصیت
  • عرب حکمرانوں کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • حماس کی نئی ویڈیو نے دنیا کو چونکا دیا: یرغمالی نوجوان اپنی ’قبر‘ کھودنے پر مجبور، خوراک کی شدید قلت کا انکشاف
  • یومِ آزادی معرکۂ حق: قربانیوں سے جڑی پاکستان کی کہانی، کرنل جی بی شاہ (ر) کی زبانی
  • کیا غزہ میں جاری جرائم کی مذمت کافی ہے؟