Jasarat News:
2025-06-21@09:43:55 GMT

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اور ہر متنفس کو جو کچھ بھی اْس نے عمل کیا تھا اْس کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا لوگ جو کچھ بھی کرتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔ (اِس فیصلہ کے بعد) وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اْس کے کارندے ان سے کہیں گے ’’کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے، جنہوں نے تم کو تمہارے رب کی آیات سنائی ہوں اور تمہیں اس بات سے ڈرایا ہو کہ ایک وقت تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہوگا؟‘‘ وہ جواب دیں گے ’’ہاں، آئے تھے، مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چپک گیا‘‘۔ (سورۃ الزمر70تا71)

مسدد، یحییٰ، شعبہ، عمر بن سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے ہم سے حدیث سنی اور اُسے یاد کیا یہاں تک کہ ُاسے آگے دوسروں تک پہنچایا پس بہت سے فقہ کے حامل ایسے ہیں جو اس کو زیادہ فقیہ لوگوں تک پہنچا دیں گے اور بہت سے فقہی مسائل کے واقف ایسے ہیں جو خود فقیہ نہیں ہیں۔سعید بن منصور، عبدالعزیز بن ابی حازم سے روایت ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ خدا کی قسم تیری رہنمائی سے اگر اللہ تعالیٰ ایک آدمی کو ہدایت عطا فرمائیں تو یہ بات تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے۔ (سنن ابو دائود)

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں( جسٹس منصورعلی شاہ)

ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی شکل ہے، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں
ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں اپنے فیصلے نے کہا کہ ججز اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں۔انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے، ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے، ججز کواندروانی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے۔فیصلہ کے مطابق ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو چھوٹے، قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے، تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے گا۔انہوں نے کہا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے، جب انصاف کی روح کو خطرہ عدالتوں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ ہونا چاہیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، تاریخ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، سپریم کورٹ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایسے لوگوں کی تلاش ہے جو کشمیر کاز کو لیکر میرے ساتھ چلیں، سید روح اللہ مہدی
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • اتحاد امت وقت کی اہم ضرورت ہے،علماء اپنا کردار ادا کریں،اسد اللہ بھٹو
  • آب رسانی کے فضائل و برکات
  • رازدارِ رسول ﷺ سیدنا حذیفہ بن یمانؓ
  • اسرائیل کی دھمکی ناقابل قبول، آیت اللہ سیستانی کی شدید مذمت
  • اسرائیلی وزیردفاع نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل کی دھمکی دیدی
  • ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں( جسٹس منصورعلی شاہ)
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ