ستاروں کی روشنی میں آج بروزہفتہ،21جون 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
آج بروزہفتہ،21جون 2025 :آج کے دن آپ کے ستارے آپ کی زندگی کے حوالے سے کیا کہتے ہیں ۔ آپ کے کیرئیر ، ملازمت، محبت، صحت، پیسے، کیریئر سے متعلق اپنے گہرے سلگتے سوالات کے جوابات تلاش کریں
برج حمل ، سیارہ مریخ، 21 مارچ سے 20 اپریل
آپ جس کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ انشاءاللہ اس میں کامیابی کا امکان برقرار ہے اور نیت صاف رہی تو بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہیں گے، اچھا دن ہے۔
برج ثور، سیارہ زہرہ، 21 اپریل سے 20 مئی
آپ کی ایک بڑی کامیابی کسی وقت بھی آپ کے سامنے آ سکتی ہے۔ بس اس کو خودبخود چل کر آپ کے سامنے آسکتی ہےّ بعض افراد کی سمت بھی بدلنے کا امکان موجود ہے۔
برج جوزہ، سیارہ عطارد، 21 مئی سے 20 جون
آج کچھ بہتری کے امکانات روشن ہیں۔کافی دنوں سے جن مشکلات میں پھنسے ہوئے تھے اس سے نکل جائیں گے۔ بس حقوق العباد کے حوالے سے آج خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
برج سرطان، سیارہ چاند، 21 جون سے 20 جولائی
رکاوٹیں اب روزانہ کے حساب سے ختم ہو رہی ہیں۔ آپ کو اب ان اچھے دنوں سے فائدہ اٹھا لینا چاہیے اور محنت و لگن سے چلیں گے بہت جلد مطلوبہ نتائج حاصل کر سکیں گے۔
برج اسد، سیارہ شمس، 21 جولائی سے 21 اگست
صدقے کا عمل بھی جاری رکھیں۔ آپ پوری طرح بندش جیسی صورت حال سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ آپ کو چاہیے کہ سورئہ قلم کی آخری دو آیات صبح و شام ضرور پڑھیں۔
برج سنبلہ ، سیارہ عطارد، 22 اگست سے 22 ستمبر.
بار بار مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ان افراد سے دور رہیں جن لوگوں نے ماضی میں آپ کو دھوکا دیا تھا۔ آپ اس طرف توجہ نہیں دے رہے ۔ غور کریں ورنہ بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔
برج میزان ، سیارہ زہرہ، 23 ستمبر سے 22 اکتوبر
بیماری وغیرہ کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ اس وقت آپ کی پوزیشن بہترنہیں ہے۔ مخالفین بھی اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ نقصان سے صرف رجوع الٰہی سے بچ سکتے ہیں۔
برج عقرب ، سیارہ مریخ، 23 اکتوبر سے 22 نومبر
روزگار کا معاملہ بحکم اللہ مزید بہتری ہونے کی امید ہے۔ آپ جس کوشش میں لگے ہوئے تھے اس میں روز بروز بہتری آتی جا رہی ہے اور جلد ہی منزل کے قریب ہوں گے۔
برج قوس ، سیارہ مشتری، 23 نومبر سے 20 دسمبر
آپ چند دن خود کو منظر عام سے غائب رکھیں کیونکہ بلاوجہ کی پکڑ کا شکار ہو سکتے ہیں اور جو لوگ شرارتوں سے بعض نہیں آئیں گے وہ سخت نقصان اٹھائیں گے وارننگ ہے آپ کو۔
برج جدی ، سیارہ زحل، 21 دسمبر سے 19 جنوری
آپ کو اچھا وقت مل رہا ہے تو آپ اس کی پروا نہیں کر رہے۔ پھر بعد میں پچھتاوا ہوتا ہے ابھی بھی وقت ہے اس اچھے وقت کی قدر کریں۔ آج بڑا ہی خاص دن ہے۔
برج دلو ، سیارہ زحل، 20 جنوری سے 18 فروری
مخالف آپ کو روک رہے ہیں اور حالات بہترین ہیں۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ کس طرح اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور یاد رکھیں یہ تبدیلی کے حوالے سے بھی اہم دن ہیں۔
برج حوت ، سیارہ مشتری، 19 فروری سے 20 مارچ
ستاروں کی اتنی اچھی چال سے بھی آپ کا فائدہ نہیں اٹھا سکے تو پھرکب اٹھائیں گے۔ اس اچھے وقت کی قدر کریں اور رسک لے کر اپنی پوزیشن کو مضبوط کرلیں تو بہتر ہے آپ کے لئے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔
حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔
جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔
یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔
اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔
یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔
لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔
دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔
تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔
مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم