پاکستان کی جانب سے امن کے نوبیل انعام کے ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیے جانے کے بعد خود ٹرمپ اور ان کی حامی و مخالفین اس بات کو کس طرح لے رہے ہیں یہ ایک دلچسپ صورتحال ہے۔

یوں امریکی صدر کی جانب سے ’نوبیل امن انعام‘ دیے کے حوالے سے شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نوبیل انعام کی خواہش کا اظہار کر رہے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟

مگر خود امریکا میں اس ان کی اس خواہش کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے، اس کا اندازہ پینٹاگون کے سابق اہلکار مائیکل روبن کے اس بیان سے بخوبی ہوجاتا ہے جس میں انہوں نے ’نوبیل انعام‘ کے حصول کو ٹرمپ کے جنون سے تعبیر کیا ہے۔

مائیکل روبن نے بھارتی نیوز پلیٹ فارم ایشیئن نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل انعام کا جنون انہیں تاریخ کو نظر انداز کرنے اور دوسری قوموں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور کر رہا ہے‘۔

کم و بیش انہیں خیالات کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ کے شدید ناقد جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کی عوامی زندگی کا مرکز خود ان کی ذات کا جلال ہے، اور نوبیل انعام ان کے کمرے کی دیوار پر سجانے کے لیے ایک بہترین چیز ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کردی

یاد رہے کہ امریکی صدر نے نوبیل امن انعام کے حوالے سے اپنی پوسٹ میں شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’مجھے جمہوری جمہوریہ کانگو اور جمہوریہ روانڈا کے درمیان معاہدہ کروانے پر امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا‘۔

US President Donald Trump posts, "… I won’t get a Nobel Peace Prize for this (Treaty between the Democratic Republic of the Congo, and the Republic of Rwanda), I won’t get a Nobel Peace Prize for stopping the War between India and Pakistan, I won’t get a Nobel Peace Prize for… pic.

twitter.com/vboXwZXjXf

— ANI (@ANI) June 20, 2025

انہوں نے لکھا کہ ’میں یہ بتاتے ہوئے بہت خوش ہوں کہ میں نے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مل کر، جمہوری جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک شاندار معاہدہ طے کرایا ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے تنازع کے خاتمے کے لیے ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھا، اور جس میں بے پناہ خونریزی اور ہلاکتیں ہوئیں  شاید دنیا کے اکثر جنگوں سے بھی زیادہ‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’روانڈا اور کانگو کے نمائندے پیر کو واشنگٹن آ رہے ہیں تاکہ معاہدے پر دستخط کریں۔ یہ افریقہ کے لیے ایک عظیم دن ہے، اور صاف الفاظ میں، دنیا کے لیے ایک زبردست دن ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا۔

انہوں نے قوسین میں وضاحت بھی کہ یہ وہی ایتھوپین ڈیم ہے جس کی مالی معاونت امریکا نے کی، اور جو دریائے نیل کے پانی کو نمایاں طور پر کم کر دیتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے مشرقِ وسطیٰ میں ابراہم معاہدے کرانے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، حالانکہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مزید ممالک اس میں شامل ہوں گے، اور مشرقِ وسطیٰ کو پہلی بار ’صدیوں‘ میں ایک متحد پلیٹ فارم پر لائیں گے‘۔

انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے درج کیا کہ ’ نہیں، مجھے نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کر لوں، چاہے وہ روس/یوکرین ہو یا اسرائیل/ایران، نتیجہ کچھ بھی ہو، لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب سے اہم بات ہے‘۔

’اگر میرا نام اوباما ہوتا تو مجھے نوبیل انعام 10 سیکنڈ میں دے دیا جاتا‘

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹرمپ نوبیل انعام کی خواہش کا اظہار کر رہے ہوں۔ یہ انعام ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی بھائی چارے، فوجی طاقت کے خاتمے، اور امن کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہو۔

ٹرمپ کو اس بات پر بھی مایوسی ہے کہ ان کے پیش رو باراک اوباما کو ان کی صدارت کے پہلے سال میں ہی نوبیل امن انعام دے دیا گیا تھا، جسے ٹرمپ ’ناانصافی‘ سمجھتے ہیں۔ اوباما کو یہ انعام عالمی سفارتکاری اور جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے وژن پر کام کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال ٹرمپ نے طنزیہ طور پر کہا تھا’اگر میرا نام اوباما ہوتا تو مجھے نوبیل انعام 10 سیکنڈ میں دے دیا جاتا‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نوبیل انعام نہیں ملے گا نوبیل امن انعام پر بھی نوبیل مجھے نوبیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کا اظہار انہوں نے ٹرمپ کو لکھا کہ کے لیے

پڑھیں:

ماحولیاتی تبدیلی کیسے حاملہ خواتین اور نومولود بچوں پر اثر انداز ہو رہی ہے؟

فیصل رحمان اور حمنا اقبال بیگ کی مشترکہ اسٹوری بعنوان’ ان دی ہیٹ آف لیبر‘ نے ڈاجا ایوارڈ 2025 حاصل کیا ہے۔

اسٹوری لیاری سے متعلق تھی جہاں عمارتیں کچھ اس طرح بنی ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری میں 6 منزلہ عمارت کی چھت گرنے سے 2 بہنیں جاں بحق، 3 زخمی

فیصل رحمان کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ ان کہانیوں کو دیا جاتا ہے جو ایشیا پیسیفک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد ہونے والے اثرات پر مبنی ہوں۔ حمنا اقبال بیگ اور فیصل رحمان کی کہانی بنیادی طور پر حاملہ خواتین پر تھی جو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئی ہیں۔

اپنی اسٹوری کے حوالے سے بتاتے ہوئے فیصل رحمان نے کہا کہ ہم نے کراچی کے علاقے لیاری کا انتخاب اس لیے کیا کیوں کہ ایک تو یہ کم آمدن والا علاقہ ہے دوسرا یہاں اونچی اونچی عمارتیں ہونے کے باعث ہوا کی آمد ورفت میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: سانحہ لیاری: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 14 افسران کو قصور وار قرار دے دیا گیا

انہوں نے بتایا کہ کنکریٹ کی عمارتوں میں موجود ان گھروں کا مسلئہ یہ ہے کہ دن بھر یہ سورج کی تپش جذب کرتے ہیں اور رات کو تپش چھوڑ دیتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ گرمی کا دورانیہ 24 گھنٹے تک طویل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت کراچی کے کسی علاقے کا درجہ حرارت اگر 38 ڈگری سینٹی گریڈ ہے تو یہی درجہ حرارت لیاری میں 44 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا اور محسوس کیے جانے والا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا۔

مزید پڑھیں: سانحہ لیاری: گورنر سندھ کی جانب سے متاثرین کے لیے  پلاٹ، راشن اور رہائش کا اعلان

فیصل رحمان نے کہا کہ یہ صورت دیکھ کر ہم نے لیاری سے 24 خواتین کا انٹرویو کیا تو پتا چلا کہ بہت سی خواتین کے بچے ضایع ہوئے، کچھ بچے وقت سے پہلے بھی پیدا ہوئے اور ایسے پیدا ہوئے جن کے جسم جھلسے ہوئے تھے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صحافی حمنا اقبال بیگ صحافی فیصل رحمان لیاری کی اونچی عمارتیں موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • واہ کیا بات ہے!
  • پاکستانی قوم اس بار جشن آزادی مختلف انداز میں منائے گی، کیسے اور کیوں؟
  • ماحولیاتی تبدیلی کیسے حاملہ خواتین اور نومولود بچوں پر اثر انداز ہو رہی ہے؟
  • مودی حکومت کا 5 اگست کا اقدام تاریخ کا سیاہ باب ہے، شرجیل انعام میمن
  • بُک شیلف
  • بائیک سکیم ، کیا آپ ایک لاکھ روپے انعام کے اہل ہیں؟
  • بلاول بھٹو سے مکیش کمار کی ملاقات، گاڑیوں پر سیکیورٹی فیچر والی نمبر پلیٹس نصب کرنے کی تاریخ میں توسیع
  • بانی پی ٹی آئی نے مجھے وزیر اعلیٰ بنایا، ان کے اعتماد کی وجہ سےمیں یہاں بیٹھا ہوں،علی امین گنڈا پور
  • شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے نام پیغام جاری کردیا
  • پاکستان کے بعد کمبوڈیا نے بھی ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا