بھارت سے جنگ بندی: پاکستان نے ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش کر دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ممکن بنانے پر حکومت پاکستان نے 2026ء کے لیے امن کے نوبل انعام کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری نے حال ہی میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی اور جس کے نتییجے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
بیان میں کہا گیا کہ اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا جو ایک سوچا سمجھا، مضبوط اور درست فوجی جواب تھا اور جس کو احتیاط سے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کیا جا سکے، اس دوران یہ بھی خیال رکھا گیا تھا کہ بھارتی شہریوں کی جانوں کو نقصان نہ پہنچے۔
حکومت پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق خطے میں جنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی سے مؤثر رابطہ قائم کر کے کشیدگی کو کم کیا اور 10 مئی 2025 کو جنگ بندی کروا کر جنوبی ایشیا کو دو جوہری طاقتوں کے درمیان ایک ممکنہ بڑے تصادم سے بچا لیا، یہ جنگ بندی ان کے امن قائم کرنے میں کردار اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کا ثبوت ہے۔
کسان بورڈپاکستان کا"کسان بچاؤ،زراعت بچاؤ‘‘تحریک کا اعلان
حکومتِ پاکستان صدر ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے پائیدار حل میں معاونت کی مخلصانہ کوشش کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ تسلیم بھی کرتی ہے، تنازع کشمیر علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کے بغیر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
حکومت نے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت سنہ 2025 کے پاکستان بھارت بحران کے دوران اس کی عملی سفارتکاری اور مؤثر امن سازی کی وراثت کے تسلسل کو واضح طور پر پیش کرتی ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ علاقائی اور عالمی استحکام اور خصوصاً مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے خاتمے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششیں جاری رہیں گی۔
میگا کرپشن سکینڈل میں نیب لاہور کی رواں سال کی بڑی ریکوری
واضح رہے کہ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کےدرمیان جنگ بند کرانے پرنوبل پرائز دینے کا مطالبہ کیا ہے۔۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روانڈا، کانگو، سربیا ، کوسوو کیلئے بھی نوبل پرائز دو، نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ لوگ مجھے نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ویزا درخواستوں میں جعلسازی کا الزام، کینیڈا نے بھارتی طلبا کو داخلہ دینے کی شرح میں بڑھی کمی کردی
کینیڈا کی حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا پالیسی میں سختی نے بھارتی طلبا کو خاص طور پر متاثر کیا ہے، جہاں ان کی درخواستوں کو مسترد کرنے کی شرح 74 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
یہ اعداد و شمار اگست 2025 کے ہیں، جب کہ اگست 2023 میں یہ شرح صرف 32 فیصد تھی۔ کینیڈا نے 2025 کے آغاز میں مسلسل دوسرے سال بین الاقوامی اسٹڈی پرمٹس کی تعداد میں کمی کی ہے، جس کا مقصد عارضی مہاجرین کی تعداد کم کرنا اور اسٹوڈنٹ ویزا سے متعلق جعلسازی پر قابو پانا بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کینیڈا نے بنا دستاویزات کام کرنے والے غیرملکیوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر تمام ممالک کے 40 فیصد طلبا کی درخواستیں مسترد کی گئیں، جبکہ چین کے طلبا کے ویزا انکار کی شرح 24 فیصد رہی۔ بھارتی درخواست گزاروں کی تعداد بھی نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
اگست 2023 میں 20,900 بھارتی طلبا نے درخواستیں جمع کرائی تھیں، لیکن اگست 2025 میں یہ تعداد گھٹ کر صرف 4,515 رہ گئی۔ بھارت گزشتہ دہائی سے کینیڈا کے لیے بین الاقوامی طلبا کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے، تاہم اب اس کے طلبا کو مسترد کرنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں ایک ہزار سے زیادہ درخواستیں منظور ہوئیں۔
کینیڈین حکام کے مطابق 2023 میں تقریباً 1,550 اسٹڈی ویزا درخواستیں جعلی داخلہ خطوط کے ذریعے جمع کرائی گئیں، جن میں سے زیادہ تر بھارت سے تھیں۔ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 14,000 مشتبہ خطوط تک پہنچ گئی۔ اس صورتحال کے بعد کینیڈا نے بین الاقوامی طلبا کے لیے تصدیق کے عمل کو سخت کر دیا ہے اور مالی ضروریات میں بھی اضافہ کیا ہے تاکہ جعلسازی کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی ایچ ون بی نئی ویزا پالیسی، کونسے ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
اوٹاوا میں بھارتی سفارت خانے نے کہا ہے کہ انہیں بھارتی طلبا کی درخواستیں مسترد ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم ویزا کا اجرا کینیڈا کی صوابدید ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے اکتوبر میں بھارت کے دورے کے دوران کہا کہ حکومت اپنے امیگریشن نظام کی شفافیت اور سالمیت کو یقینی بنانا چاہتی ہے، لیکن ساتھ ہی بھارتی طلبا کے لیے دروازے بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بھارت کینیڈا ویزا