’’اسرائیل کے پاس ایران کی جوہری طاقت مٹانے کی صلاحیت نہیں‘‘؛ ٹرمپ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں، لیکن بعض اوقات امن قائم رکھنے کےلیے سختی بھی ضروری ہوجاتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی زمینی افواج بھیجنے کا امکان آخری آپشن ہوگا۔ ان کے بقول، ’’یہ وہ آخری چیز ہے جو کوئی بھی چاہے گا۔‘‘
ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیں گے، تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایران کو کچھ وقت دے رہے ہیں، تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لگیں گے، اس سے زیادہ نہیں۔‘‘
ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فورڈو (Fordow) میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا، ’’ان کے پاس اس کام کے لیے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں، لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔‘‘
تاہم ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شاید ایسی کسی کارروائی کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ انہوں نے کہا، ’’شاید ایسا کرنا ضروری نہ ہو۔‘‘
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے کرتے ہوئے کے پاس
پڑھیں:
امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
ماسکو: روس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کے اعلان پر خبردار کیا ہے کہ جوہری معاملات پر بیان بازی میں “انتہائی احتیاط” کی ضرورت ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کے روز کہا: ’’روس جوہری عدم پھیلاؤ کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہر کسی کو جوہری بیانات کے حوالے سے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔”
یہ بیان اس وقت آیا جب صدر ٹرمپ نے سابق روسی صدر دمتری مدویدیف کے مبینہ “اشتعال انگیز تبصرے” کے جواب میں دو جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا آبدوزیں جوہری اسلحہ سے لیس ہوں گی یا صرف جوہری توانائی سے چلنے والی ہوں گی، اور ان کی جگہ بھی ظاہر نہیں کی — جو کہ امریکی فوج کی جانب سے خفیہ رکھی جاتی ہے۔
یہ کشیدگی ایک آن لائن جھگڑے کے بعد بڑھی جس میں مدویدیف نے ٹرمپ کے یوکرین جنگ پر روس کے خلاف الٹی میٹم دینے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔
مدویدیف نے کہا: “ہر نیا الٹی میٹم ایک خطرہ ہے اور جنگ کی طرف ایک قدم ہے — نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان، بلکہ امریکہ کے خلاف بھی۔”
مدویدیف، جو اس وقت روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، 2008 سے 2012 تک روس کے صدر رہے، جب کہ ولادیمیر پیوٹن نے آئینی پابندیوں سے بچنے کے لیے انہیں بطور "عارضی صدر" استعمال کیا۔
یوکرینی صدر کے چیف آف اسٹاف، آندری یرماک نے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کی اور کہا: “طاقت کے ذریعے امن کا تصور کام کرتا ہے۔ جیسے ہی امریکی آبدوزیں سامنے آئیں، ایک روسی نشے میں دھت شخص جو ایٹمی دھمکیاں دے رہا تھا، اچانک خاموش ہوگیا۔”