data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جینو( مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایران اسرائیل کشیدگی پر اہم ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا جس کا افتتاح سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔ دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا‘ایران پر تمام فریقوں سے مذاکرات پرزور‘ایران جوہری پروگرام سمیت تمام معاملات پر بات چیت پرآمادہ ۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایران بارہا جوہری ہتھیار نہ بنانے کی یقین دہانی کروا چکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ایران میں ایٹمی تنصیبات اور عوامی مراکز پر حملے کیے گئے۔ عوامی مقامات اور طبی مراکز پر حملے عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔ انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کو صرف اور صرف سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یورپی ممالک اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج کے سلامتی کونسل اجلاس سے بھی امن کا واضح پیغام جانا چاہیے۔سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کو بڑھاوا دیا گیا تو پھر یہ جنگ کسی کے قابو میں نہیں رہے گی۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل ایران کشیدگی میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو اب مزید بڑھنے نہیں دیا جاسکتا۔ فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رافیل گروسی نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں سے سنگین خطرات لاحق ہوئے، اگرچہ اب تک اس حوالے سے عوام پر منفی اثرات نہیں دیکھے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایک ہفتے قبل ایران پر حملے شروع کیے تھے، اائی اے ای اے صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے، آئی اے ای اے جوہری اور ریڈولاجی تحفظ کا عالمی مرکز ہے، اور ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔رافیل گروسی نے کہا کہ آئی اے ای اے کو دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایران کی جوہری مراکز پر موجودہ صورتحال ہم نے سیکورٹی کونسل کو پیش کی تھی، مزید کہنا تھا کہ 13 جون کو مرکزی پلانٹ پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا، جس میں بجلی کا نظام تباہ ہو گیا تھا، جس میں الیکٹریکل سب اسٹیشن، مرکزی بجلی فراہم کرنے والی عمارت، ایمرجنسی پاور سپلائی جنریٹرز شامل تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح دوسری سہولت، فیول انرچمنٹ پلانٹ، جو زمین سے اوپر اور زمین کے اندر تنصیبات پر مشتمل ہے، 13 جون کو زمین کے اوپری حصے پر موجود تنصیبات فنکشنل طور پر تباہ ہو گئی تھی، جبکہ زیر زمین تنصیبات کوئی بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔انہوں نے کہا کہ باہر موجود ریڈی ایشن کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا، جس کا مطلب تھا کہ عوام پر کسی بھی قسم کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوئے، تاہم تنصیبات کے احاطے میں ریڈیولاجیکل اور کیمیکل اثرات ممکن تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں اصفہان جوہری تنصیبات پر گزشتہ جمعہ کے حملے میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا، جس میں مرکزی کیمیکل سہولت، یورینیم منتقل کرنے کا پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ اور افزدرہ یورینیم میٹل پروسیسنگ سہولت شامل ہے، جو زیر تعمیر تھی، جبکہ تابکاری کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے جنوبی ایٹمی پلانٹ بوشہر پر اسرائیلی حملہ علاقائی تباہی کا باعث بن سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اس تنازع میں کسی قسم کی تابکاری کا سراغ نہیں ملا۔رافیل گروسی نے بتایا کہ خطے کے ممالک نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اپنے خدشات کا اظہار کرنے کے لیے مجھ سے براہ راست رابطہ کیا ہے، اور میں اسے بالکل اور مکمل طور پر واضح کر دینا چاہتا ہوں، بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملے کی صورت میں، براہ راست حملے کے نتیجے میں ریڈیو ایکٹیویٹی بہت زیادہ نکلے گی۔دریں اثنا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے ایران-اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کے سربراہ کے بیانات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی امن کی اپیل کے حوالے سے پاکستان نے ایک بار پھر اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے اور آپ کی اس اپیل سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ امن کو موقع دیا جائے، اسی تناظر میں، آپ کی جنگ ختم کرنے اور مذاکرات کی طرف واپسی کی اپیل کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو نہ صرف پورے خطے بلکہ اس سے آگے بھی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔فرانسیسی وزیر خارجہ ڑاں نوئل بارو نے توقع ظاہر کی کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنا چاہیے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفْل کے بقول اس بات زور دیا کہ جنگ کے حل کے لیے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے بھی اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔یورپی وزرائے خارجہ اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ سے ہونے والے مذاکرات کو ایران میں سراہا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے نے مزید کہا کہ ایران اسرائیل کہا کہ ایران کہنا تھا کہ نے کہا کہ ا کرتے ہوئے کرتے ہیں انھوں نے اے ای اے پر حملے کے ساتھ بات چیت بات پر کے لیے

پڑھیں:

دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر

محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات علاقے کی شناخت، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت پر براہ راست حملہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک بڑے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ قراردیا جس کا مقصد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ذریعے مقامی آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا، قوانین کو کمزور کرنا اور انتخابی حد بندی کی ازسر نو تشکیل کرنا تھا۔

محمود ساغر نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق چھیننے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ان کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں استعماری پالیسیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اور رہنما اور سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے یوم استحصال کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا کہ ریاستی دہشت گردی یا کالے قوانین کا نفاذ کشمیریوں کو آزادی اور حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ فاروق رحمانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے غیر قانونی الحاق اور اس کی تقسیم کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

حریت رہنما شمیم شال نے دفعہ 370 کی منسوخی کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں کے لیے ایک سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی دفعات پر نہیں بلکہ شہری آزادیوں پر بھی حملہ ہے جس میں اختلاف رائے کا حق، روابط قائم کرنے کا حق اور خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا حق شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق کے سنگین بحران کو جنم دیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں خاص طور پرقرارداد نمبر 122، 123 اور 126 کی خلاف ورزی ہیں جن میں کسی بھی فریق کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیریوں سمیت تمام فریقین کے درمیان مذاکرتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔ حریت رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پرامن اور منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا ، وزیر خارجہ
  • غزہ: خوراک کی تلاش میں بھوکے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری
  • جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
  • کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حقِ خودارادیت دیا جائے؛ اسحاق ڈار
  • اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیوجاری کردی
  • مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی پر پاکستان کی شدید مذمت، اسرائیل کی اشتعال انگیزی پر عالمی ردعمل کا مطالبہ
  • دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پور احق ہے، شہباز شریف
  • ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوہری طاقت حاصل کرنے کا پوراحق حاصل ہے؛وزیراعظم شہبازشریف
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے