اسرائیل کا ایران میں میزائلوں کے ذخیرے اور انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ، اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر بمباری
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسرائیل نے ایران پر تازہ حملوں میں میزائلوں کے ذخیرہ کیے گئے مقامات اور انفرااسٹرکچر کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے ایرانی پاسداران انقلاب کے زیرانتظام کام کرنے والی خبر رساں ایجنسی ’فارس نیوز‘ کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے وسطی شہر اصفہان میں ایک دھماکے کی اطلاعات ملی ہیں۔
دھماکے کے بعد شہر میں فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے۔
یہ شہر اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر کا گھر ہے، جو ایران کا سب سے بڑا جوہری تحقیقی کمپلیکس ہے۔
اصفہان کے نائب گورنر نے صوبے پر اسرائیلی حملوں کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ لنجان، مبارکہ، شہریزہ اور اصفہان کے شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اصفہان میں جوہری مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم ’خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہوا‘۔
ایران کے سرکاری ’پریس ٹی وی‘ کے مطابق ایک اسرائیلی ڈرون کو وسطی ایران کے شہر کاشان پر مار گرایا گیا۔
▶️ An Israeli drone was shot down over the city of Kashan, central Iran.
Follow: https://t.co/mLGcUTS2ei pic.twitter.com/VuyTOltEJu
— Press TV ???? (@PressTV) June 21, 2025
Post Views: 8
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) بین القوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی۔
رائٹرز نے مزید لکھا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں امریکا کی سیکورٹی گارنٹی کی قابلِ اعتباریت پر شک کر رہی ہیں، خاص طور پر قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ سالوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور یہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کے ردعمل میں نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کا اظہار ہے۔
اس معاہدے کے تحت، کسی بھی ملک کی طرف سے سعودی عرب یا پاکستان پر حملہ دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے جو ملک کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا تحفظ شامل ہے اور یہ معاہدہ دفاع کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا، جس سے خطے کی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں جاری تناؤ اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل ہے، اور اس کا اثر خلیجی خطے کی سکیورٹی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن پر گہرا پڑنے کی توقع ہے۔
Post Views: 5