data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ : قاضی جاوید) ایران اسرائیل کوشکست دینے کی صلاحیت رکھتاہے ، ہتھیار نہیں ڈالے گا‘علی خامنہ ای نے ٹرمپ کی دھمکی کو ہوا میں اُڑا دیا،امریکا B52 طیارے استعمال نہیں کرے گا،اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر حملہ نہیں کر سکتاتھا‘طویل پابندیوں کے باوجودتہران نے اپنے آپ کو مضبوط کیا‘جنگ پھیلی توپاکستان پر اثرات پڑیںگے۔ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی ، سینیٹر مشاہد حسین سید،صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود اورصحافی نجم سیٹھی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیاٹرمپ کی دھمکی پر ایران اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈال دے گا؟‘‘ ملیحہ لودھی نے کہا کہ ایران ہتھیار ڈالنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں رہا ہے اور نہ ہی ایسا ہو گا‘ 2 دن سے امریکا بھی ایران پرB52 بمبار طیارے سے حملے کے بارے میں سوچ بھی نہیں رہا ہے‘ ایران ایک پرانی تہذ یب کا حامل ملک ہے اس کی روایت یہ نہیں ہے دنیا کے کسی ملک سے دب جائے‘ ایران نے امریکا کی شرائط کو نامنظور کرکے طویل معاشی پابندی کو برداشت کیا ہے‘ ایران اسرائیل جنگ میں سعودی عرب یا کوئی اور ملک مداخلت کرنا نہیں چاہے گا، پہلی بار ایران اور اسرائیل کی برا ہ راست محاذ آرائی ہوئی ہے جس میں ایران اسرائیل پر بھاری نظر آرہا ہے‘ جنگ خطے میں پھیلی تو پاکستان پر بھی اثرات ہو ں گے‘ پاکستا ن سمیت مسلم ممالک کا متفقہ جواب آنا چاہیے ‘ ایران نے صرف فوجی ٹارگٹس پر حملے کیے شہر ی تنصیبات پر نہیں، ایران کا مقصد صرف اسرائیل کو خبر دار کرنا تھا‘نہیں لگتاکہ چین اور روس ایران کے خلاف مذمتی قرار داد کی حمایت کریں گے، اصل سفارتی کوششیں امریکا کی طرف سے ہوں گی کہ جنگ بڑھ نہ جائے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران ہتھیار ڈالنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہے اور نہ ہی وہ ہتھیار ڈالے گا‘ اس کی وجہ یہ ہے ایران نے جنگ کے دوران یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو مکمل طورپر شکست دے سکتا ہے‘ ایران نے پورے اسرائیل پر حملے کیا ہیں اور ابھی تک کسی بھی جگہ وہ کمزور نظر نہیں آرہا ہے‘ ایران نے ٹرمپ کی دھمکی کو ہوا میں اُڑا دیا ہے اور اب اسرائیل مذاکرات کے لیے تیار نظر آرہا ہے‘ اسرائیل امریکا کی حمایت کے بغیر ایران پر حملہ نہیں کر سکتاتھا، پاکستان خطے میں جنگ کے خلاف ہو گا‘ جنگ جاری ہے اور پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا‘ خطے میں صدام حسین اور کرنل قذافی نے بدترین شکست کے بعد ہی ہتھیار ڈالے تھے تو کیا ایران امریکا یا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈال دے گا؟ ایسا ہر گز نہیں ہو گا اور اس طرح امریکا کے لوگ سوچ بھی نہیں رہے ‘ صدر ٹرمپ خود بھی ایران اسرائیل جنگ میں شریک نہیں ہو نا چاہتے لیکن اسرائیل کی یہ خواہش ہے کہ امریکا اس جنگ میں شامل ہو ۔امریکا کی خواہش ہے کہ ایران اسرائیل جنگ اب ختم ہو جائے گا لیکن وہ اسرائیل کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ایران کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا‘ ایک دو دن سے تو یہ خبریں پوری دنیا میں چل رہی ہیں کہ اسرائیل امریکا سے مذاکرات کی باتیں کر رہا ہے اور ایسا ہی ہو گا‘ امریکا B52 طیارے استعمال نہیں کرے گا‘ اس سے امریکا کو اسلامی ممالک میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایران ایران اسرائیل اسرائیل کو امریکا کی ہے اور

پڑھیں:

چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟

امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ 29 ستمبر سے واپس لے رہا ہے۔ یہ رعایت بھارت کو 2018 میں ملی تھی تاکہ وہ افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھ سکے۔

بھارت کے لیے چاہ بہار کی اہمیت

چاہ بہار بندرگاہ ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں واقع ہے اور اسے ’گولڈن گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بندرگاہ بھارت کو پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا تک متبادل تجارتی اور ٹرانزٹ راستے فراہم کرتی ہے۔

چاہ بہار پورٹ

بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر شاہد بہشتی ٹرمینل کے آپریشن کا 10 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس کے لیے نئی دہلی نے 2024-25 میں 100 کروڑ روپے مختص کیے۔

سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبے

بھارت نے اب تک چاہ بہار میں بنیادی ڈھانچے اور قرض کی مد میں 120 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم

اس بندرگاہ کے ذریعے 80 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا بھی ذریعہ بنی۔

بھارت کے لیے مشکلات

امریکی فیصلہ بھارت کے لیے ایک نیا سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف نئی دہلی کی واشنگٹن سے اہم شراکت داری ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات۔

پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھارت کے چاہ بہار منصوبے میں کی گئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے اور خطے میں اس کی طویل مدتی حکمتِ عملی متاثر ہو سکتی ہے۔

امریکا کا مؤقف

یاد رہے کہ امریکا نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کو دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام تہران کے مبینہ جوہری پروگرام کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔

واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ چاہ بہار میں کام کرنے والے یا اس سے جڑے دیگر افراد ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرو لیفریشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران بھارت پاکستان چاہ بہار چاہ بہار پورٹ سینٹرل ایشیا

متعلقہ مضامین

  • پاک، سعودی مشترکہ دفاع، ذمے داری بڑھ گئی ہے
  • فرانس کا ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اعلان
  • چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
  • امریکا میں پاکستانی سفیر ملکی ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ دینے کیلئے سرگرم
  • امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
  •   اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان