data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو دنیا کے لیے “کینسر” قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق  شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں  کہا گیا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ حملے صرف ایک خودمختار ملک کی سالمیت پر حملہ نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں ایک نئی وسیع جنگ کو بھڑکانے کی دانستہ کوشش ہے، جس کے نتائج نہایت خطرناک اور عالمگیر سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کو “کینسر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ”اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ ریاست عالمی امن کو تباہ کرنے والی ایک ناسور قوت بن چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ جب تک اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں جاری رہیں گی، دنیا کسی دیرپا امن کا خواب نہیں دیکھ سکتی۔

شمالی کوریا نے نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا اور بین الاقوامی صیہونی قوتوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یہودی طاقتیں دنیا بھر میں افراتفری، جنگوں اور تباہی کی اصل بنیاد ہیں اور ان کے ہاتھ انسانی خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ قوتیں عالمی امن کو تباہ کرنے کی مرتکب ہیں اور انہیں عالمی سطح پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

شمالی کوریا نے ایران کی خودمختاری، علاقائی استحکام اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے شمالی کوریا نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مؤثر عملی اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شمالی کوریا نے

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے
  • شمالی وزیرستان:ڈی پی او کی گاڑی پر حملہ،5اہلکارلہولہان
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • شمالی وزیرستان؛ ڈی پی او کے اسکواڈ پر حملہ، 5 پولیس اہلکار زخمی
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے