اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے بین الاقوامی قوانین توڑے: نفیسہ شاہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے بین الاقوامی قوانین توڑے۔
نفیسہ شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں ایران اسرائیل جنگ پر بات کی اور کہا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر استثنیٰ کیوں دیا جا رہا ہے؟ اسرائیل اپنے جرائم پر کبھی جوابدہ کیوں نہیں؟
اُنہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ اسرائیل کا واحد جرم نہیں، نیتن یاہو ایک جنگی مجرم ہے، پچاس ہزار فلسطینی شہید کر چکا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔
نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ یہ کرمنل اسٹیٹ ہے جس نے ایران پر حملہ کیا، ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب مذاکرات جاری تھے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ مغربی دنیا اور ایران کے درمیان اصل معاملہ نیوکلیئر تنصیبات کا تھا۔
نفیسہ شاہ نے پاک بھارت کشیدگی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سیسا پلائی دیوار بن کر دشمن کا مقابلہ کیا، یہ یکطرفہ جارحیت تھی، بھارت کی جانب سے دنیا کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہماری فوج، جوانوں اور عوام نے دشمن کو شکست دی، شہداء کا لہو سیسہ پلائی دیوار بنا اور بھارت کو پسپا کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایران پر حملہ نفیسہ شاہ کہا کہ
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر