پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی پر مذاکرات کا پانچواں دور مکمل، اگلا دور برسلز میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ سے متعلق مذاکرات کا پانچواں دور مکمل کرلیا گیا ہے، مذاکرات کا اگلا دور آئندہ برس برسلز میں ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ سے متعلق مذاکرات کا پانچواں دور رواں ماہ کی 12 تاریخ کو منعقد ہوا، جس میں عالمی و علاقائی امن، تزویراتی استحکام، اور سکیورٹی سے متعلق اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
????PR NO: 1️⃣7️⃣8️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Joint Pakistan-European Union Press Release on the Fifth Round of Dialogue on Non-Proliferation and Disarmament.
????⬇️https://t.co/M8M2huj7CN pic.twitter.com/KYJCl7dNda
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) June 20, 2025
پاکستان اور یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق مذاکرات کے دوران فریقین نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی، کانفرنس برائے تخفیفِ اسلحہ، معاہدہ برائے حیاتیاتی ہتھیار اور معاہدہ برائے کیمیائی ہتھیار کے تناظر میں بھی متعدد پہلوؤں پر گفتگو کی۔
بات چیت میں جدید ٹیکنالوجیز، ایکسپورٹ کنٹرول سے متعلق حالیہ رجحانات، اور ان کے عالمی امن و استحکام پر اثرات پر بھی غور کیا گیا۔ دونوں فریقین نے اعتراف کیا کہ جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ کا موضوع پاکستان اور یورپی یونین کے وسیع تر تزویراتی تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔
مزید پڑھیں:
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فریقین نے اس پلیٹ فارم کو مستقبل کے لیے ایک نتیجہ خیز مکالمے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ مذاکرات کا اگلا دور 2026 میں برسلز میں منعقد ہوگا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ برائے تخفیفِ اسلحہ و بین الاقوامی سیکیورٹی، طاہر اندرابی نے کی، جبکہ خصوصی نمائندہ برائے جوہری عدم افزودگی، تخفیفِ اسلحہ و سیکیورٹی اسٹیفن کلیمنٹ نے یورپی یونین وفد کی قیادت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تخفیف اسلحہ جوہری عدم افزودگی مذاکرات یورپی یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تخفیف اسلحہ جوہری عدم افزودگی مذاکرات یورپی یونین پاکستان اور یورپی یونین کے جوہری عدم افزودگی مذاکرات کا
پڑھیں:
یورپ کے 9 ممالک کا مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل سے تجارت ختم کرنے کیلئے طریقہ کاربنانے کا مطالبہ
BRUSSELS:یورپی یونین کے 9 ممالک نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں قائم اسرائیل آباد کی گئی بستیوں کے ساتھ تجارت ختم کرنے کے لیے تجاویز مرتب کا مطالبہ کیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے 9 ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں آباد کی گئیں بستیوں کے ساتھ تجارت ختم کرنے کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کیلاس کے نام جاری خط میں بیلجیم، فن لینڈ، آئرلینڈ، لیکسمبرگ، پولینڈ، پرتگال، سلووینیا، اسپین اور سویڈن کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے ہیں۔
یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہیں، جس میں ایک تہائی مصنوعات اس تجارت سے جڑی ہوئی ہیں، اسی طرح اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 42.6 ارب یورو(48.91 ارب ڈالر)ہے۔
رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یورپی یونین کی اس تجارت کا کتنا حصہ مقبوضہ علاقوں میں آباد کی گئی نئی بستیوں سے متعلق ہے۔
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے نشان دہی کی کہ عالمی عدالت انصاف سے جولائی 2024 کو ایک ایڈوائزری جاری ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کرکے بسائی گئیں اسرائیلی بستیاں غیرقانونی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے واضح کیا تھا کہ صورت کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے ریاستوں کو مذکورہ علاقوں سے تجارتی، سرمایہ کاری اور تعلقات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
یورپی وزرا نے کہا ہے کہ ہمیں ان غیرقانونی علاقوں سے تجارت اور خدمات کو مؤثر انداز میں ختم کرنے کے لیے تجاویز کے حوالے سے کوئی مباحثہ دیکھنے کو نہیں ملا۔
انہوں نے کمیشن سے زور دیتےہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی کمیشن ان اقدامات پر عمل درآمد کے لیے مؤثر اقدامات کے لیے تجاورز دے جو عالمی عدالت انصاف کے حکم تعمیل سے مطابقت رکھتی ہوں۔
بیلجیم کے وزیرخارجہ میکسیم پریوٹ نے کہا کہ یورپ کو بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی تجارت کرنی چاہیے، تجارت ہمیں اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے نہیں روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یورپی یونین کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کا معاملہ ہے تاکہ غیرقانونی صورت حال کا حصہ نہ بنیں۔
یورپی یونین کے 9 ارکان کے وزرائے خارجہ کا خط برسلز میں 23 جون کو شیڈول یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے، جہاں یورپی یونین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔