جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ سے متعلق مذاکرات کا پانچواں دور 12 جون کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ فریقین کے مابین عالمی و علاقائی امن، سلامتی اور تزویراتی استحکام کے امور پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
بات چیت کے دوران تخفیفِ اسلحہ اور جوہری عدم افزودگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی، کانفرنس برائے تخفیفِ اسلحہ، اور متعلقہ بین الاقوامی معاہدات بشمول حیاتیاتی ہتھیاروں کے معاہدے اور کیمیائی ہتھیاروں کے معاہدے کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر فرسٹ کمیٹی کے ایجنڈے پر بھی گفتگو کی گئی۔
علاوہ ازیں مذاکرات میں برآمدی کنٹرول، نئی ٹیکنالوجیز، اور ان کے عالمی امن و سلامتی پر اثرات و مضمرات پر بھی غور کیا گیا۔
تخفیفِ اسلحہ اور جوہری عدم افزودگی کو پاکستان اور یورپی یونین کے مابین وسیع تر تعاون کے اہم حصے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ فریقین نے ان مذاکرات کو جوہری عدم افزودگی، تخفیفِ اسلحہ، سیکیورٹی اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے پر امریکا برطانیہ کا مکمل اتفاق
مذاکرات کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بات چیت کا اگلا دور 2026 میں برسلز میں ہوگا۔ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ برائے تخفیفِ اسلحہ و بین الاقوامی سکیورٹی طاہر اندرا بی نے کی، جبکہ یورپی یونین کے وفد کی قیادت خصوصی نمائندہ برائے جوہری عدم افزودگی، تخفیفِ اسلحہ و بین الاقوامی سکیورٹی سٹیفن کلیمنٹ نے کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تخفیف اسلحہ جوہری عدم افزودگی جوہری عدم پھیلاؤ یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تخفیف اسلحہ جوہری عدم افزودگی جوہری عدم پھیلاؤ یورپی یونین جوہری عدم افزودگی یورپی یونین کیا گیا
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں:ایرانی صدر
اسلام آباد : ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ مہمان نوازی پر وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے علمائے کرام اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے.پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں، علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہے.شاعر مشرق کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دوطرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں. سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ترجیح ہے، مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ اہمیت کا حامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ روابطہ برقرار رکھنے کیلیے پرعزم ہیں. مشترکہ اقتصادی زونز کے قیام اور سرحدی تجارت کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، سرحدی سکیورٹی کو بہتر بنانے کیلیے دوطرفہ تعاون جاری ہے.علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے.غزہ، لبنان اور شام میں جارحیت اسرائیلی مذموم عزائم کا حصہ ہیں۔ایرانی صدر نے کہا کہ امن کیلیے مسلمان ممالک کو متحد ہونا چاہیے. اسرائیل کی جارحیت خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہے.سلامتی کونسل کو اسرائیلی مظالم کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔