ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

واشنگٹن: یورپی مؤقف اور ٹرمپ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات نے امریکی پالیسی سازوں کو گہرے غور و فکر پر مجبور کر دیا، ٹرمپ کا ایران پر حملہ مؤخر کرنے کا فیصلہ یورپی دباؤ اور پاکستانی آرمی چیف سے ملاقات کا نتیجہ ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی ممالک، خصوصاً فرانس کی جانب سے اسرائیل ایران کشیدگی کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس دباؤ نے واشنگٹن میں پالیسی سازوں کو ایران کے خلاف ممکنہ اقدامات پر دو، تین بار سوچنے پر مجبور کر دیا

خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ ممکنہ طور پر یورپی دباؤ اور پاکستانی آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کا نتیجہ ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے واضح کیا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی (ریجیم چینج) کے سخت مخالف ہیں اور مسئلے کا حل صرف اور صرف سفارتی کوششوں میں دیکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگر امریکا اسرائیل کی جانب سے ایران پر بمباری کی مہم میں شامل ہوتا ہے تو اسے یورپی ممالک کی حمایت کی ضرورت پڑے گی، یورپی قیادت شاید اتنا دباؤ نہ ڈال سکے کہ وہ واشنگٹن کا مؤقف مکمل بدل دے، لیکن اس مؤقف نے امریکی پالیسی سازوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ دو بار، تین بار سوچیں، اور شاید ایک یا دو ہفتے اس بات پر غور کریں کہ وہ درحقیقت کیا کرنے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگر ٹرمپ واقعی ایران کو توڑنا چاہتے ہیں یا حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ بوجھ انہیں خود اٹھانا پڑے گا اور وہ ایران میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے اور اس صورتحال کو یورپیوں کے سپرد چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یورپی ممالک پہلے ہی یہ مؤقف اختیار کر چکے ہیں کہ ہم حکومت کی تبدیلی میں شامل نہیں ہونا چاہتے، نہ ہی ہم ایران کے ایٹمی ری ایکٹرز پر بمباری کا حصہ بنیں گے۔ ہم صرف ایک سفارتی راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں جس سے مسئلے کا حل نکلے۔

دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کو روکنے کا یہی وقت ہے ٹرمپ کا ایران پر حملے کا فیصلہ دو ہفتوں کے لیے مؤخر کرنا سفارتی حل کے لیے اہم موقع ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرزرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی سپریم لیڈر نے پاسداران انقلاب کی بری فورس کا نیا کمانڈر تعینات کردیا ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبرکو مستردکر دیا ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف امریکا میں احتجاج، مظاہرین کا ٹرمپ سے جنگ میں نہ الجھنے کا مطالبہ اسرائیلی وزیر دفاع کی ہسپتال پر حملے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی دھمکی غزہ میں امداد کیلئے جمع افراد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 11فلسطینی شہید ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کا حملہ انتہائی خطرناک ہے، روسی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹرمپ کا ایران پر کا فیصلہ

پڑھیں:

سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ

حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
  • ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی، دی اکانومسٹ
  • فیلڈ مارشل کی 18 جون کو ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی: دی اکانومسٹ
  • غزہ میں کسی کو بھوکا نہیں دیکھنا چاہتے، وہاں بہت برا ہو رہا ہے؛ امریکی صدر ٹرمپ
  • پاکستان سے تجارت 10ارب ڈالرتک لے جانا چاہتے ہیں؛ ایرانی صدر
  • گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
  • غزہ کے لوگوں کو کھانا کھلانے کے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں، ٹرمپ
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ