271 افراد کی ہلاکت، ایئر انڈیا کو شوکاز نوٹس جاری، تادیبی کارروائی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
بھارتی شہری ہوا بازی کے ریگولیٹر ’ڈی جی سی اے‘ نے ایئر انڈیا کے ’اکاؤنٹیبل مینیجر‘ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے، فضائی حادثے میں 271 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اقدام ایئر انڈیا کے عملے کی تعیناتی اور ڈیوٹی اوقات میں سنگین خلاف ورزیوں کے انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جنہیں قواعد کے برخلاف صرف اندرونی منظوری پر تعینات کیا گیا۔ ڈی جی سی اے نے کہا کہ اس طرح کی خلاف ورزیاں ہوابازی کی حفاظت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا حادثہ، بدقسمت خاندان کی آخری سیلفی وائرل
یہ المناک حادثہ 12 جون 2025 کو پیش آیا تھا جب ایئر انڈیا کی پرواز AI171، جو احمد آباد سے لندن جا رہی تھی، دورانِ پرواز تباہ ہو گئی۔ جہاز میں سوار 242 افراد میں سے صرف ایک مسافر زندہ بچ پایا، جبکہ زمین پر موجود مزید 30 افراد ہلاک ہوئے، مجموعی ہلاکتیں 271 تک پہنچ گئیں۔
حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے بھارت کے علاوہ امریکا کے ہوابازی حکام، بوئنگ اور دیگر ادارے بھی تحقیقات میں شامل ہیں۔ ڈی جی سی اے نے اس واقعے کے بعد تمام ایئر لائنز کو عملے کی تعیناتی اور تربیت سے متعلق قواعد کی مکمل پابندی یقینی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’ڈی جی سی اے ایئر انڈیا بھارتی شہری ہوا بازی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈی جی سی اے ایئر انڈیا بھارتی شہری ہوا بازی ڈی جی سی اے ایئر انڈیا
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔