حکومت سندھ کا عبدالستار ایدھی پر بائیوپک بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: حکومت سندھ نے معروف سماجی کارکن اور ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی مرحوم عبدالستار ایدھی کی زندگی پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کراچی میں منعقدہ فلم فیسٹیول کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فلموں کو اپنے بیانیے کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے مؤثر انداز میں استعمال کر رہا ہے، جبکہ پاکستان میں اس میڈیم کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50، پنشن میں 20 فیصد اضافے کی سفارش
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بے شمار تاریخی اور معاشرتی کہانیاں موجود ہیں، جن پر فلمیں بنا کر نہ صرف اپنی ثقافت کو اجاگر کیا جا سکتا ہے بلکہ نوجوان نسل کو اپنے ہیروز سے متعارف بھی کرایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی شخصیات، خصوصاً وہ افراد جنہوں نے مختلف شعبہ جات میں نمایاں خدمات انجام دیں، ان کی زندگیوں پر فلمیں بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزارت اطلاعات سندھ فلمساز ستیش آنند کے اشتراک سے عبدالستار ایدھی کی زندگی پر فلم تیار کر رہی ہے۔ تاہم فلم کے حوالے سے مزید تفصیلات فی الوقت فراہم نہیں کی گئیں۔
حکومت نے سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے؛ وزیر خزانہ
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پر فلم
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔