(سندھ بلڈنگ)گارڈن میں کھوڑو سسٹم کا بیٹر سلمان سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
لسبیلہ چوک ، ٹوٹل پیٹرول پمپ والی گلی میں رہائشی پلاٹ 381/1 اور 382/2 پر کمرشل تعمیرات
خبروں کی اشاعت پر قتل کی دھمکیاں،حکام کی پراسرار چشم پوشی برقرار ، ناقص تعمیرات بھی نظر انداز
بنیادی مسائل بڑھنے لگے ، علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا ، ذمہ داران کا موقف حاصل نہیں ہوسکا
کراچی کی کچی آبادیاں کھوڑو سسٹم کا شکار دشوار گزار تنگ گلیوں میں تعمیر بلند عمارتیں انتظامیہ کی کارکردگی صفر کچی آبادیاں بلند عمارتوں میں تبدیل کراچی کے مستقبل کو خطرات لاحق لسبیلہ دو پلاٹوں 381/1 .
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔