Express News:
2025-11-05@02:00:15 GMT

ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریاتی فاصلے

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

دنیا کے طاقتور ترین افراد میں شمار ہونے والے ایلون مسک اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی شخصیات بے مثال اور اثر و رسوخ سے بھرپور ہیں۔ ایک طرف ایلون مسک، جو خلا، مصنوعی ذہانت اور ماحول دوست توانائی کے ذریعے انسانیت کو مستقبل کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ، جو قوم پرستی، صنعتی ترقی اور امریکی برتری کے نعرے کے ساتھ روایتی سیاسی دائرہ کار میں تبدیلی کے خواہاں رہے۔

ان دونوں شخصیات کا ایک وقت میں تعلقات کا آغاز قربت اور مشورے سے ہوا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان نظریاتی اور عملی فاصلے پیدا ہو گئے۔ جب 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر امریکی صدارتی انتخاب جیتا، تو دنیا بھر میں اس فیصلے پر بحث چھڑ گئی۔

بیشتر ماہرین اور ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد نے اس انتخاب پر تشویش کا اظہار کیا، مگر ایلون مسک نے اس وقت ایک مختلف روش اپنائی۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت میں مثبت تبدیلی لانی ہے تو باہر بیٹھ کر تنقید کرنے کے بجائے اندر آ کر بات چیت کرنا بہتر ہے۔

یہی سوچ انھیں ٹرمپ کی اکنامک ایڈوائزری کونسل اور مینوفیکچرنگ گروپ تک لے گئی۔ بظاہر یہ ایک مثبت شروعات تھی، مگر اختلاف کی چنگاری جلد ہی شعلہ بن گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ سے علیحدہ کر لیا یہ ایک عالمی معاہدہ تھا جس کا مقصد زمین پر بڑھتی ہوئی درجہ حرارت کو قابو میں رکھنا تھا۔

ایلون مسک نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ صرف سائنسی بنیادوں پر غلط نہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی تباہ کن تھا۔ انھوں نے فوراً ٹرمپ کی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا اور ٹویٹر پر لکھا۔ ’’میں نے پوری کوشش کی، مگر ماحولیات کے تحفظ کے بغیر مزید مشورے نہیں دے سکتا۔‘‘ یہ استعفیٰ نہ صرف ایک علامتی قدم تھا بلکہ نظریاتی موقف کی واضح مثال بھی ثابت ہوا تھا ۔

2022 میں ایلون مسک نے Twitter (اب X) خرید لیا۔ ان کے بقول ان کا مقصد سوشل میڈیا کو مکمل ’’ آزادی اظہار‘‘ کا پلیٹ فارم بنانا تھا۔ اس تناظر میں انھوں نے سابق صدر ٹرمپ کا بند کیا گیا، اکاؤنٹ بحال کیا، جو 2021 کے Capitol Hill حملے کے بعد معطل کردیا گیا تھا۔

مسک نے کہا ’’ اگر ہم آزادی اظہار پر یقین رکھتے ہیں تو ہمیں ہر کسی کو بولنے دینا ہوگا، چاہے ہمیں اس کی بات پسند ہو یا نہیں۔‘‘ لیکن ٹرمپ نے اس کے باوجود ٹوئٹر پر واپسی سے انکار کر دیا اور اپنی سوشل میڈیا سائٹ Truth Social کو ترجیح دی۔

یہ عمل واضح کرتا ہے کہ جہاں مسک سوشل میڈیا کو مکالمے کا ذریعہ سمجھتے ہیں، وہاں ٹرمپ اسے ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

2024 کی صدارتی مہم میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ ٹرمپ نے ایک جلسے میں ایلون مسک کو ’’دھوکا باز‘‘ کہا اور دعویٰ کیا کہ مسک نے ان سے مختلف معاملات پر مدد مانگی تھی۔ اس کے جواب میں ایلون مسک نے نہایت وقار کے ساتھ بیان دیا۔ ’’ ٹرمپ ایک دلچسپ شخصیت ہیں، مگر میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کو ایک نئی نسل کی قیادت کی ضرورت ہے۔‘‘

یہ بیان صرف ذاتی اختلاف نہیں، بلکہ دو نظریاتی نظاموں کے بیچ خلیج کا اظہار ہے۔

ٹرمپ اور ایلون مسک تنازع میں سب سے بڑا نقصان خود ایلون مسک کو ہی ہوا ہے، جس کی دولت محض ایک دن میں 34 ارب ڈالر سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد مسک کی دولت تقریباً 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور دونوں کی قربت کو ’’سنہری دن‘‘ قرار دیا جا رہا تھا، لیکن حالیہ اختلاف اور باہمی الزام تراشی کے بعد الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ’’ ٹیسلا‘‘ کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان ہوا۔

سوال ہے کہ اس لڑائی کا نتیجہ کیا ہوگا؟ کانگریس میں موجود ریپبلکنز کے لیے ٹرمپ کے بل کی حمایت کرنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ مسک ان کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے پہلے ہی مسک کے سرکاری معاہدوں کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ڈیموکریٹس اس ساری صورتحال میں یہ سوچ رہے کہ وہ اس پرکیا اور کیسے ردعمل دیں۔ کچھ ڈیمو کریٹس مسک کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں، تاکہ اپنی پارٹی کے لیے ایک فنڈز فراہم کرنے والے کو واپس لے آئیں، مگر فی الوقت ڈیمو کریٹس پیچھے رہ کر دونوں کو آپس میں لڑتا دیکھ کر خوش نظر آتے ہیں۔

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے پاکستان میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کی درخواست دی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس درخواست پر غور شروع کیا ہے، لیکن ابھی تک مکمل منظوری نہیں دی گئی۔ اس کی وجہ مسک کے حالیہ متنازعہ بیانات ہیں، جو اس نے پاکستان کی مخالفت میں دیے ہیں، جن سے پاکستان میں عوامی ردعمل آیا ہے۔

پاکستانی قانون سازوں نے مسک سے معافی کا مطالبہ کیا ہے، جس کے بغیر لائسنس جاری کرنے کا امکان کم ہے۔ ایلون مسک کے کہنے پر ہی ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کی مد میں پاکستانی امداد کو روکا تھا۔

 ٹرمپ اور مسک کی راہیں بھی جدا ہوچکی ہیں، مگر ان دونوں شخصیات کے درمیان جاری سرد جنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ اقتدار، نظریات اور ذاتی مفادات کا ملاپ کبھی بھی سادہ یا مستقل نہیں ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

میئر نیویارک کا انتخاب: بیلٹ پر ممدانی کا نام 2 مرتبہ آنے پر ایلون مسک کی تنازع کھڑا کرنیکی کوشش

میئر نیویارک کا انتخاب: بیلٹ پر ممدانی کا نام 2 مرتبہ آنے پر ایلون مسک کی تنازع کھڑا کرنیکی کوشش WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز

نیو یارک(آئی پی ایس )سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایلون مسک نے نیو یارک کے میئر کے انتخابات کے ایک بیلٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اسے فراڈ قرار دیا ہے۔ایلون مسک کا کہنا ہے کہ بیلٹ پر سابق گورنر اینڈریو کومو کا نام صرف ایک بار بیلٹ کے آخر میں ظاہر ہو رہا ہے جبکہ ظہران ممدانی کا نام 2 مرتبہ درج ہے۔تاہم نیو یارک سٹی بورڈ آف الیکشنز کے مطابق آزاد امیدواروں کے ناموں کی ترتیب اس بنیاد پر طے ہوتی ہے کہ وہ کب اپنی نامزدگی جمع کراتے ہیں۔

اس کے علاوہ نیو یارک میں فیوژن ووٹنگ (Fusion Voting) کا نظام بھی رائج ہے جس کے تحت ایک امیدوار کو بیک وقت متعدد پارٹیوں کی جانب سے نامزد کیا جا سکتا ہے، اس سے ووٹرز کو یہ سہولت ملتی ہے کہ کسی بڑی جماعت سے وابستگی ظاہر کیے بغیر وہ اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔

ریاستی اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی نے نامزدگی کے لیے ڈیموکریٹک پرائمری میں کامیابی حاصل کی تھی اس لیے ان کا نام ڈیموکریٹک پارٹی کے تحت درج ہے تاہم وہ ورکنگ فیملیز پارٹی کے بھی امیدوار ہیں اور ووٹرز انہیں کسی ایک پارٹی لائن پر ووٹ دے سکتے ہیں (دونوں پر نہیں) جبکہ ووٹوں کی گنتی کے وقت دونوں لائنوں پر دیے گئے ووٹ مجموعی طور پر ممدانی کے حق میں شمار ہوں گے۔

یہ طریقہ کار نیو یارک میں عام ہے اور گزشتہ سال سابق نائب صدر کمالا ہیرس کا نام بھی دو بیلٹ لائنز پر ظاہر ہا تھا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی ریپبلکن اور کنزرویٹو پارٹی دونوں کی لائنوں پر تھا۔دوسری جانب حالیہ انتخابات میں اینڈریو کومو کا نام صرف ایک بار درج ہے کیونکہ وہ ڈیموکریٹک پرائمری ہار گئے تھے اور اب صرف اپنی آزاد جماعت فائٹ اینڈ ڈیلیور کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

ایک اور امیدوار کرسٹس سلیوا بھی بیلٹ پر دو بار ظاہر ہو رہے ہیں، ایک بار ریپبلکن امیدوار کے طور پر اور دوسری بار پروٹیکٹ اینیملز پارٹی کے تحت۔خیال رہے کہ نیویارک کے میئر کا الیکشن آج ہورہاہے، نیویارک میئر کیلیے مسلمان امیدوار ظہران ممدانی کا مقابلہ نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن حریف کرٹس سلیوا سے ہے اورسروے پو لز کے مطابق ممدانی کی پوزیشن مستحکم ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر پی ایف یو جے ورکرزکے زیر اہتمام صحافیوں کو درپیش سنگین صورتحال کیخلاف احتجاجی مظاہرہ نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی پیمرا کو منشیات کے خاتمےسے متعلق چینلز پر پرائم ٹائم کے دوران آگاہی مہم چلانے کی ہدایت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • میئر نیویارک کا انتخاب: بیلٹ پر ممدانی کا نام 2 مرتبہ آنے پر ایلون مسک کی تنازع کھڑا کرنیکی کوشش
  • ہمارے ایٹمی ہتھیار پوری دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ