data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں مرنے سے متعلق متنازع بل کثرت رائے سے منظور ہو گیا جس کے تحت لا علاج مریض اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ خبررساں اداروں کے مطابق برطانوی دارالعوام میں پیش کردہ بل تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تھا۔ بل 291 کے مقابلے میں 314 ووٹوں سے منظور کیا گیا ۔ متنازع بل ہاؤس آف کامنز میں تیسرے مطالعے میں پاس ہوا ، جو اب ہاؤس آف لارڈ میں جائے گا جہاں اس کی مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔ برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز سے منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا۔اس بل کو لیبر پارٹی کی رکن کم لیڈ بیٹر نے پیش کیا تھا، جس میں معیوب بیماری میں مبتلا مریض جس کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو گی، وہ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی درخواست دے سکے گا۔ ایسے مریض کو ادویات کی مدد سے مرنے میں طبعی معاونت فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ایسے مریض جو ڈاکٹر کی جانب سے لا علاج قرار دیے جا چکے ہوں اور جن کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو، وہ اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ تاہم زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کرتے وقت مریض کا ذہنی طور صحت مند ہونا ضروری ہوگا اور وہ بغیر کسی دباؤ کے اپنا فیصلہ تحریری شکل میں دے گا۔ زندگی ختم کرنے کی درخواست کی منظوری کے لیے ایک باقاعدہ پینل فیصلہ کرے گا۔ اس پینل میں 2 ڈاکٹر، ایک سماجی ورکر، سینئر قانونی شخصیت اور ماہر نفسیات شامل ہوگا۔ دوسری جانب بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ لاعلاج اور تکلیف دہ بیماری میں مبتلا شخص سکون کی موت کا انتخاب کر سکے گا۔ جب کہ بل کے مخالفین نے کہا ہے کہ یہ غیر اخلاقی قانون ہوگا جس سے زندگی کی قدر کم ہوگی۔رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ برطانیہ کے اختتام کے بعد اعلان متوقع ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے آج ونزر میں ملاقات ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ برطانیہ کے اختتام کے بعد اعلان متوقع ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے آج ونزر میں ملاقات ہوگی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور یوکرین سمیت اہم اشوز پر بات چیت کا امکان ہے۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ میں موجود ہیں، امریکی صدر کی آمد کے خلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ فلسطینی پرچم اٹھائے مظاہرین نے ٹرمپ مخالف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین ٹرمپ سے اسرائیل کو ہتھیار نہ دینے اور غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا شاہانہ لائف اسٹائل دکھانے والے امیروں کیخلاف گھیرا تنگ
  • منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ۔آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری
  • کیلیفورنیا: مقبول آکٹوپس ’گھوسٹ‘ کی زندگی کے آخری دن، مداحوں کی الوداعی دعائیں
  • ساس سے جھگڑا، خاتون نے مبینہ طور پر اپنے 2 بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ایم ڈی کیٹ امتحان اب ڈومیسائل کی بنیاد پر ہوگا، پی ایم ڈی سی کا فیصلہ
  • پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کا افتتاح، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا، مریم نواز
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان
  • کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی‘ درجنوں مریض روزانہ رپورٹ