برطانیہ ، لاعلاج مریضوں کو خودکشی کا حق ، دارالعوام میں بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں مرنے سے متعلق متنازع بل کثرت رائے سے منظور ہو گیا جس کے تحت لا علاج مریض اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ خبررساں اداروں کے مطابق برطانوی دارالعوام میں پیش کردہ بل تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تھا۔ بل 291 کے مقابلے میں 314 ووٹوں سے منظور کیا گیا ۔ متنازع بل ہاؤس آف کامنز میں تیسرے مطالعے میں پاس ہوا ، جو اب ہاؤس آف لارڈ میں جائے گا جہاں اس کی مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔ برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز سے منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا۔اس بل کو لیبر پارٹی کی رکن کم لیڈ بیٹر نے پیش کیا تھا، جس میں معیوب بیماری میں مبتلا مریض جس کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو گی، وہ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی درخواست دے سکے گا۔ ایسے مریض کو ادویات کی مدد سے مرنے میں طبعی معاونت فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ایسے مریض جو ڈاکٹر کی جانب سے لا علاج قرار دیے جا چکے ہوں اور جن کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو، وہ اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ تاہم زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کرتے وقت مریض کا ذہنی طور صحت مند ہونا ضروری ہوگا اور وہ بغیر کسی دباؤ کے اپنا فیصلہ تحریری شکل میں دے گا۔ زندگی ختم کرنے کی درخواست کی منظوری کے لیے ایک باقاعدہ پینل فیصلہ کرے گا۔ اس پینل میں 2 ڈاکٹر، ایک سماجی ورکر، سینئر قانونی شخصیت اور ماہر نفسیات شامل ہوگا۔ دوسری جانب بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ لاعلاج اور تکلیف دہ بیماری میں مبتلا شخص سکون کی موت کا انتخاب کر سکے گا۔ جب کہ بل کے مخالفین نے کہا ہے کہ یہ غیر اخلاقی قانون ہوگا جس سے زندگی کی قدر کم ہوگی۔رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، عمران خان نے 14 اگست کو احتجاج کی نئی کال دے دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے 14 اگست کو عوام سے حقیقی آزادی کے لیے احتجاج کی اپیل کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ پارٹی کے جو ارکان نااہل قرار دیے گئے ہیں، ان کی نشستوں پر کسی دوسرے امیدوار کو نامزد نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ نااہلیاں غیر قانونی اور ناجائز طریقے سے کی گئی ہیں۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی بہنوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔ علیمہ خان نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ان کی بہن عظمیٰ خان کی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات ہو گئی، تینوں بہنیں جیل کے باہر موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت کے علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی قیادت پر الزامات
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے اپنے بچوں کی پاکستان واپسی کے بارے میں استفسار کیا اور حالیہ احتجاج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ظلم، جبر اور دباؤ کے باوجود عوام کا سڑکوں پر آنا قابلِ تحسین ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی عوام نے بھرپور شرکت کی ہے۔ اس پر انہوں نے قوم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہاکہ جو ظلم آج ہو رہا ہے، وہ ماضی کے آمروں کے اقدامات سے بھی بڑھ کر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یحییٰ خان نے اپنے اقتدار کی خاطر ملک کو تقسیم کر دیا تھا، اور آج ایک بار پھر ملک کو اسی راہ پر دھکیلا جا رہا ہے۔ میڈیا کی آزادی سلب کی جا چکی ہے، حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے اپنی ذات کے ساتھ برتے گئے رویے پر کوئی شکوہ نہیں کیا، تاہم انہوں نے 14 اگست کو نئے احتجاج کی کال دی ہے۔
عمران خان نے کہاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے اور اب وقت ہے کہ قوم حقیقی آزادی کے لیے سڑکوں پر نکلے۔ عمران خان نے اپنی پارٹی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ وہ گرفتاریوں اور جیلوں سے نہ گھبرائیں۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ نااہل قرار دیے گئے رہنماؤں کی نشستوں پر کسی اور کو نامزد نہ کیا جائے، کیونکہ یہ نااہلیاں ناجائز طور پر کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد میں رکاوٹ، علیمہ خان نے سفارتی رویے پر سوال اٹھا دیے
ان کے مطابق عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کو بھی ایک واضح پیغام دیا ہے کہ موجودہ آپریشن فوری طور پر روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف کارروائیاں پارٹی کے خلاف نفرت بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ مسئلے کا حل طاقت نہیں، بلکہ روایتی جرگوں کے ذریعے نکالا جائے۔ اگر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں روک سکتے تو انہیں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ اب انہیں کیا قدم اٹھانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 اگست wenews احتجاج کی کال علیمہ خان عمران خان وی نیوز یوم آزادی پاکستان