ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اقبال میمن سندھ نیب میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250622-08-4
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کرپشن کیسز میں گرفتارملزم کو رہا کرنے کا الزام، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ نیب میں طلب،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ اقبال میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پیسے لیکرقیدی کورہاکیا تھا۔تفصیلات کے مطابق نیب نے کرپشن کیسز میں گرفتار محکمہ آبپاشی کے انجینئر کو پے رول پر رہا کرنے کے الزام میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ اقبال میمن کو طلب کرلیا ہے۔نیب حکام کے مطا بق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ اقبال میمن نیکرپشن کیسزمیں گرفتارمحکمہ آبپاشی کیانجینئرکو پے رول پر رہا کیا تھا، انجینئر انڈر ٹرائل قیدی تھا جسے وزیراعلیٰ کی اجازت کے بغیر رہاکیاگیا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ اقبال میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پیسے لے کرقیدی کورہاکیا تھا۔نیب نے انڈرٹرائل ملزم کو رہاکرنے کے الزام میں اقبال میمن کے خلاف کارروائی کی، تفتیش کے تحت اقبال میمن کو ریکارڈ سمیت 24 جون کو کراچی دفتر طلب کرلیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ڈی جی نیب کی جانب سے معاملے کی انکوائری کمیٹی بھی بنائی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہم وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو اسے مل رہا تھا۔
امت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کا رخ اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔
ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ’’ناجائز طور‘‘ پر مل رہا تھا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر متفقہ طور پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت پانی پر زیریں علاقوں کا حق ہوتا ہے یعنی ان دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور یہ پاکستان کے دریا ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان متعدد بار کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر دستبرداری کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
حکومت پنجاب بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی چارہ جوئی کے امکانات بھی تلاش کر رہی ہے۔
پہلگام میں 26 شہریوں کی اموات کا الزام اسلام آباد پر عائد کرکے انڈیا نے سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل‘ کر دیا تھا، 1960 میں ہونے والا یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے نظام کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔
نئی دہلی نے پہلگام واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی جس سے بھارت فرار ہو گیا۔
بعدازاں بھارت نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان پر جارحانہ حملے کیے جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تو بھارت نے امریکہ سے درخواست کر کے جنگ بندی کرائی۔
Post Views: 3