وزیر داخلہ سندھ کا محکمہ پولیس میں ایمانداری کیساتھ بھرتیوں کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو میں ضیاء النجار نے کہا کہ چاہتے ہیں کراچی سیف سٹی کم وقت میں بن جائے، سیف سٹی سکھر کیلئے بھی اس سال پیسے رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء النجار کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس میں ایمانداری کے ساتھ بھرتیاں ہوئی ہیں، ہمارے پاس پولیس اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ 71 ہزار 41 ہے، 153.78 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوتے ہیں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی میں 8 ہزار سے زائد منشیات فروش کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کراچی سیف سٹی کم وقت میں بن جائے، سیف سٹی سکھر کیلئے بھی اس سال پیسے رکھے ہیں، لاڑکانہ، حیدرآباد، میرپورخاص میں بھی سیف سٹی منصوبہ لائیں گے۔ ضیا لنجار نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر پابندی کیلئے ایکٹ لا رہے ہیں، اس قانون میں ای چالان متعارف کروایا جا رہا ہے، باڈی کیم پولیس انچارجز کو دیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔