پی ٹی آئی نے فیلڈ مارشل کی ملاقات پر سوال نہیں اٹھائے، رو¿ف حسن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) رہنما پی ٹی آئی رو¿ف حسن نے کہا کہ جیل مینوئل کے مطابق بانی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی۔رہنما پی ٹی آئی رو¿ف حسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی سے ملاقات کیوں نہیں کرائی جاتی، بانی کے وکلا کو بھی ملاقات نہ ہونے سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔رو¿ف حسن نے کہا کہ بانی کی ہدایت کے مطابق
ہی پارٹی آگے بڑھتی ہے، بجٹ کے حوالے سے بانی کی ہدایات بہت ضروری ہیں، وفاقی حکومت آج ملاقات کرا دے تو خیبرپختونخوا میں بھی بجٹ پاس ہو جائےگا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف نے فیلڈ مارشل کی ملاقات سے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھائے، جو بھی قدم ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا ساتھ دیں گے، فیلڈ مارشل کی ملاقات کے مثبت نتائج نکلتے ہیں تو ہم سپورٹ کریں گے۔رو¿ف حسن کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں، ایران، اسرائیل کشیدگی کی وجہ سے تحریک مو¿خر کی گئی ہے، اگرخطے میں مزید یہی صورتحال رہی توتحریک کو مزید موخر کرسکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
ٹرمپ کا فیلڈ مارشل سے ملاقات کا اعزاز
دنیا کی سیاست میں بعض لمحات ایسے ہوتے ہیں جو قوموں کی تقدیر کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ وہ لمحے جن میں صرف ملاقاتیں نہیں ہوتیں تاریخ لکھی جاتی ہے، بیانیے بنتے ہیں اور طاقت کا توازن ایک نئی ترتیب اختیار کرتا ہے۔ ایسا ہی ایک لمحہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے خصوصی ملاقات کی۔ وہ ملاقات جس میں الفاظ سے زیادہ احترام، اعتماد، اور اعترافِ عظمت جھلک رہا تھا ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف جنرل عاصم منیر کو واشنگٹن میں مدعو کیا بلکہ کھلے دل سے پاکستان اور اس کی عسکری قیادت کی بصیرت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کے جملے آج بھی عالمی میڈیا میں گونج رہے ہیں کہ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ پاکستان ایک اہم ایٹمی قوت ہے۔ جنرل عاصم منیر ایران اور خطے کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ انہیں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہواہے۔یہ الفاظ کسی عام شخصیت کے نہیں بلکہ اس شخص کے ہیں جو امریکہ جیسی عالمی سپرپاور کا صدر ہے اور جس کی زبان سے نکلے الفاظ دنیا کے فیصلے بدل دیتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر سے ٹرمپ کی یہ ملاقات محض عسکری تعلقات کا احوال نہیں بلکہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت کا اعلان ہے۔ پاکستان کو طویل عرصے تک صرف ایک جغرافیائی اسٹریٹیجک پوزیشن کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا۔ کبھی افغانستان کی جنگ، کبھی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ تو کبھی چین کے ساتھ تعلقات پر تشویش کا شکار ملک۔ لیکن اب پاکستان اپنی شناخت خود تخلیق کر رہا ہے ایک خودمختار، باوقار اور بیدار ریاست کے طور پر۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جب یہ کہا کہ میں نے انہیں یہاں بلایا تاکہ جنگ میں شامل نہ ہونے پر ان کا شکریہ ادا کروں تو یہ جملہ ایک ایسی حقیقت پر روشنی ڈال رہا تھا جسے دنیا کے بہت سے حلقے تسلیم نہیں کرنا چاہتے تھے کہ پاکستان امن کا داعی ہے، تصادم سے بچانے والا فریق ہے نہ کہ جلتی پر تیل ڈالنے والا کردار۔اس ملاقات کا سیاق و سباق بھی غیرمعمولی تھا۔ مشرق وسطی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان خطرناک حد تک بڑھتا ہوا تنازعہ، جو کسی بھی وقت ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ایسے نازک وقت میں جنرل عاصم منیر کا واشنگٹن جانا اور صدر ٹرمپ سے بات کرنا یہ سب کچھ دنیا کی توجہ کا مرکز بنا۔ٹرمپ نے صاف الفاظ میں کہا کہ پاک انڈیا جنگ نیوکلیئر جنگ بن سکتی تھی۔ یہ بات اگرکسی اور نے کہی ہوتی تو شائد میڈیا نظرانداز کر دیتا لیکن جب امریکہ کے سابق صدر نے اس انکشاف کے ساتھ پاکستان کے کردار کو سراہا تو دنیا کو ماننا پڑا کہ پاکستان نے تاریخ کو بدلنے میں کردار ادا کیا۔جنرل عاصم منیر نے ایران کو سمجھا، اسرائیل کی حکمتِ عملی کو پڑھا اور امریکی قیادت کو عالمی امن کی سمت میں قائل کیا۔ یہ پاکستان کی اسٹریٹیجک بصیرت کا عملی مظاہرہ ہے۔ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ذکر بھی کیا یہ کہتے ہوئے کہ وہ کچھ ہفتے پہلے ان سے مل چکے تھے۔ اس کے برعکس جنرل عاصم منیر سے ان کی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب دنیا تیسری جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔
یہ فرق واضح کرتا ہے کہ آج دنیا دور اندیش قیادت کو ترجیح دیتی ہے نہ کہ صرف سیاسی لابیوں کو۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے نہ صرف بھارت جیسی معاشی طاقت سے برابری کا پیغام دیا بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور بردبار نیوکلیئر طاقت کے طور پر خود کو منوایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ مجھے پاکستان سے محبت ہے۔ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ یہ الفاظ اس ملک کے لیے ہیں جسے مغرب اکثر شک کی نظر سے دیکھتا رہا، جسے ہر عالمی فورم پر وضاحتیں دینی پڑیں اور جس کی قربانیوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان بدل چکا ہے۔ اب پاکستان نہ دفاعی پوزیشن میں ہے نہ صفائیاں دینے میں مصروف۔ اب پاکستان اعتماد سے، فخر سے سر اٹھا کر عالمی طاقتوں سے بات کر رہا ہے اور وہ بھی برابری کی سطح پر۔جنرل عاصم منیر کی شخصیت میں بردباری، حکمت، خاموشی میں گہرائی اور فیصلوں میں بصیرت نمایاں ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ایک سپہ سالار صرف محاذ پر نہیں جیتتا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی فتح حاصل کرتا ہے۔آج دنیا کے سامنے پاکستان کی جو تصویر ابھری ہے، وہ کسی بیان بازی کا نتیجہ نہیں بلکہ اس پالیسی کا اثر ہے جو خاموشی سے لیکن غیر معمولی ذہانت سے ترتیب دی گئی۔یہ وقت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے آپ پر فخر کرے۔ جس ملک کو برسوں سے صرف دہشت گردی، غربت یا بدامنی کے تناظر میں دکھایا جاتا رہا آج اسی پاکستان کو دنیا امن کا ضامن، طاقت کا مظہر اور قیادت کا مینار تسلیم کر رہی ہے۔یہ ملاقات ایک نئی بنیاد رکھ گئی ہے ایک ایسا تعلق جو نہ امداد پر مبنی ہے اور نہ دبائو پر بلکہ احترام، توازن اور عالمی امن کے مشترکہ وژن پر مبنی ہے۔جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے یہ ملاقات ایک رسمی واقعہ نہیں بلکہ پاکستان کی نئی شناخت، نئی حیثیت، اور نئی پالیسی کا عالمی اعتراف ہے۔ اب پاکستان صرف ایک ایٹمی ریاست نہیں بلکہ ایک ذمہ دار عالمی قوت ہے جو امن کو ترجیح، عزت کو مقدم اور خودمختاری کو بنیاد بناتی ہے۔ یہ صرف ایک ملاقات نہیں، ایک نیا باب ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان نے دنیا کو باور کرا دیا کہ ہم نہ کمزور ہیں نہ تنہا بلکہ ہم باوقار، طاقتور اور سمجھدار ہیں!