Islam Times:
2025-11-06@12:56:30 GMT

او آئی سی کی ایران کی بھرپور حمایت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

او آئی سی کی ایران کی بھرپور حمایت

اسلام ٹائمز: اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر خودمختار ریاست کو اپنی سرزمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کا پرامن حل تلاش کیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے کو مزید تباہی اور خونریزی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا دائرہ صرف ایران تک محدود نہیں بلکہ غزہ کی مظلوم آبادی پر بھی بدستور بمباری جاری ہے، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک صیہونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمہوری اسلامی ایران کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مسلم ممالک کی تنظیم کا اہم اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہوا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سمیت رکن ممالک کے 40 سے زائد وزرائے خارجہ اور سفارتکار شریک ہوئے۔ اس اہم اجلاس میں اسرائیلی جارحیت اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر غور کیا گیا، اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اس کے ممکنہ نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ الجزیرہ کے مطابق یہ اجلاس اسلامی دنیا کی مشترکہ پالیسی مرتب کرنے اور اسرائیلی اقدامات کی مذمت کے لیے بلایا گیا۔ دو روزہ اجلاس کے پہلے روز شرکائے اجلاس نے صیہونی جارحیت کو خطہ کے امن کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے مسلم ممالک کو متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل نے اپنے اہم خطاب میں اسرائیل کی ایران اور غزہ پر جاری جارحیت کو کلی طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے مطابق او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر خودمختار ریاست کو اپنی سرزمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کا پرامن حل تلاش کیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے کو مزید تباہی اور خونریزی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا دائرہ صرف ایران تک محدود نہیں بلکہ غزہ کی مظلوم آبادی پر بھی بدستور بمباری جاری ہے، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار کو ترک کرے اور فلسطین، ایران اور دیگر متاثرہ مسلم اقوام کے ساتھ انصاف پر مبنی مؤقف اپنائے۔

او آئی سی نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی دنیا کے خلاف جاری صہیونی بربریت کو فوری طور پر روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں کیونکہ اس جارحیت کے نتیجے میں پورے مشرق وسطیٰ کا امن خطرے میں پڑ چکا ہے۔ قبل ازیں ترکی پہنچے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس پہلے سے طے شدہ تھا اور اسی تاریخ کو منعقد ہونا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں ایران پر غاصب صہیونی حکومت کی جارحیت کے پیشِ نظر ہم نے اس موضوع پر ایک خصوصی اجلاس کی درخواست کی، جو قبول کر لی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس اجلاس کے اختتام پر ایک مؤثر اور مضبوط بیان جاری کیا جائے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر وہ دیگر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، تنظیم کے سیکریٹری جنرل اور ترک صدر سے ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کا مقصد ایران کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔

عراقچی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایران کے مظلوم عوام کی آواز سننی چاہیے اور ان کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرنا چاہیے، ایران کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق ہے۔ اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے 2 روز قبل ایران پر حملہ کیا، اسرائیلی حملے سے ظاہر ہے کہ وہ سفارتکاری کے خلاف ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس برائے وزرائے خارجہ میں اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملے اور جارحیت کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ، خطے اور دنیا کا امن خطرے سے دو چار ہے۔ اسرائیل دہشت گردی پھیلا رہا ہے، غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں خواتین و بچے شہید ہوچکے ہیں۔ پاکستان اسرائیل کے ایران مخالف اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت  اور فلسطین و ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی  کا اظہار اور اُن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

نائب وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے تشویشناک ہوگئی ہے اور وہ عالمی قوانین کو روندتے ہوئے بربریت کررہا ہے۔ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ امید ہے حالیہ تنازع اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت مختلف چیلنجز درپش ہیں جن سے نمٹنے کیلیے تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی روک تھام کیلیے ہم سب کو اقدامات کرنا ہوں گے، درپیش چیلنجز کو مل کر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس پر ہم نے جواب دیا،  اسپانسرڈ دہشت گردی کی پاکستان نے ہمیشہ مخالفت کی جبکہ بھارت اور اسرائیل اس گھناؤنے کام میں ملوث ہے۔ ان کے علاوہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم ممالک کو اتحاد اور یکجہتی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ امت مسلمہ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ اردوان نے کہا کہ ہم نے متحد ہو کر دنیا کو پیغام دیا کہ ہم امن کے داعی ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اجلاس کے فیصلے صرف امت کے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے حق میں ہوں گے۔ انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے اور مغربی طاقتیں کھلے عام اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے اور قتل و نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ صدر اردوان نے  کہا کہ خطے کو مزید تباہی سے بچانا ہوگا، ہمیں یقین ہے کہ فتح ایران کا مقدر ہوگی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران مشکل وقت سے ضرور نکلے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، کیونکہ دنیا مزید جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور بین الاقوامی قوانین اسلامی تعاون تنظیم سیکریٹری جنرل نے کے سیکریٹری جنرل اسرائیلی جارحیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ الفاظ میں مذمت کہا کہ اسرائیل اور اسرائیل میں اسرائیل اقوام متحدہ مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف ورزی دیتے ہوئے ایران اور کہا کہ اس ایران کی ایران پر ایران کے اجلاس کے تنظیم کے کے خلاف خطے کو ہے اور اور اس

پڑھیں:

نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔

یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی

مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔

کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔

حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔

یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت جامعات کو درپیش مالی بحران سے نکالنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، اسماعیل راہو
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی