سولر پینلز ٹیکس کے اطلاق سے قبل قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو حکومتی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ حکومت بجٹ میں عوامی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات اٹھانے کو ترجیح دے رہی ہے انہوں نے کہاکہ شمسی پینل کے درآمدی پرزوں پر سیلز ٹیکس میں کمی سمیت سینیٹ کی جانب سے دیگر سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ہفتہ کو ایوان بالا میں بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاکہ اراکین نے بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے اور اراکین سینیٹ کے مشوروں نے ہماری رہنمائی کی ہے انہوں نے کہاکہ سینیٹ خزانہ کمیٹی نے بجٹ تجاویز کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور حکومت نے کمیٹی اجلاسوں میں اپنے موقف کی وضاحت کی ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ تقریر میں واضح کیا تھا کہ ہم نے مالی نظم و ضبط کو برقرار دیا اور کرنٹ اکائونٹ میں نمایاں کمی کی تاکہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیاجائے انہوں نے کہاکہ بجٹ میں عوام کیلئے فلاحی اقدامات کا اعلان کیا گیا انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اخراجات صرف ایک فیصد سے زائد بڑھے ہیں جبکہ اس سے پہلے بہت زیادہ بڑھتے تھے انہوں نے کہاکہ کم اور متوسط آمدنی والے افراد مہنگائی بھی برداشت کرتا ہے اور ٹیکس بھی دیتا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے چھ لاکھ سے بارہ لاکھ تنخواہ لینے والے کیلئے صرف ایک فیصد ٹیکس عائد کیا ہے انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا ہے تنخواہوں میں 10جبکہ پنشن میں 7فیصد اضافہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ درآمد شدہ شمسی پینل پر سیلز ٹیکس ملکی سطح پر بننے والی پینلز کے برابر کیا تھا تاہم حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیکس کو صرف 10فیصد کیا ہے انہوں نے کہاکہ درآمدی سولر پینل پر جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ قا بل مذمت ہے حکومت ان کو خبردار کرنا چاہتی ہے کہ ان عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے گی اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ان کو سزائیں دیں گے انہوں نے کہاکہ حکومت نے بجٹ میں شامل کردہ ریلیف صرف وقتی نہیں بلکہ حکومتی ذمہ داریوں کا اہم مظہر ہے جس میں بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھا یا گیا ہے تاکہ سب سے کمزور طبقات کو معاشی تحفظ فراہم کیا جاسکے اور اس سے ایک کروڑ خاندانوں کو مالی تحفظ فراہم ہوگا انہوں نے کہاکہ بجٹ میں فراڈ کیسز میں ایف بی آر کے اختیارات سے متعلق مجوزہ قانون میں مذید بہتری کی گئی ہے اس حوالے سے اراکین سینیٹ کی جانب سے دی گئی سفارشات اور رائے کا احترام کرتے ہوئے بعض نکات کو مزید بہتر کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ سینیٹ خزانہ کمیٹی کی سفارشات موصول ہوچکی ہیں اور اس پر بھی عمل کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے کیا ہے
پڑھیں:
مہنگائی کے اعداد وشمارجاری ، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-16
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دوسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں 1.34فیصد کمی واقع ہوئی ہوئی ہے جبکہ اس سے پچھلے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں0.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی کی شرح5.03 فیصد سے کم ہو کر 4.17 فیصد ہوگئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے چاول، انڈے، مٹن، جلانے والی لکڑی، گھی اور دال مونگ سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی اور19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل1.06 فیصد، چاول0.84 فیصد، انڈوں کی قیمت میں0.91 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، بیف0.42 فیصد، مٹن0.31 فیصد، ویجی ٹیببل گھی 0.25 فیصد، انرجی سیور 0.23 فیصد اور دال مونگ 0.10 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔ اسی طرح حالیہ ایک ہفتے میں 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، پیاز 1.17 فیصد، ٹماٹر 23.11 فیصد، آٹا 2.60 فیصد، کیلے5.07 فیصد، دال مسور0.64 فیصد، دال چنا0.47 فیصد، لہسن0.46 فیصد اور مرغی کی قیمت میں 12.74 فیصد کمی ہوئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.43 فیصد کمی کے ساتھ 3.82فیصد، 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 1.59 فیصد کمی کے ساتھ 4.02 فیصد، 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.34 فیصد کمی کے ساتھ4.89 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ادارہ شماریات کے مطابق 29 ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.31 فیصدکمی کے ساتھ4.97 فیصد رہی اور 44 ہزار 176 روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.23 فیصد کمی کے ساتھ 3.47 فیصد رہی ہے۔