ایران سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد کچھ عرصہ ایرانی یونیوسٹی میں تدریسی فرائض انجام دینے والے قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر قندیل عباس نے ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انقلاب کے حامی اور مخالف لوگوں کی کمی نہیں۔ ایرانی لیڈر شپ نے کبھی لگژری زندگی نہیں گزاری، وہ مشکلات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

وی نیوز ایکسکلوسیو میں اینکر پرسن عمار مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے قندیل عباس نے کہاکہ ایران میں امام خمینی کے چاہنے والوں میں امریکا اور اسرائیل کی مخالفت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، اس کی ایک وجہ امام خمینی کا وہ قول تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جب تک دنیا کی بڑی طاقتیں برابری کی سطح پر آ کر ہم سے بات نہیں کریں گی تو ہم بھی ان کی پرواہ نہیں کریں گے۔

قندیل عباس نے مزید کہاکہ کچھ موقع پرست قسم کے لوگ ملک وقوم پر مشکل وقت کے انتظار میں ہوتے ہیں، جو حالات بدلنے پر وفاداری بدل کر نئے سورج کو سلامی پیش کرتے ہیں، ایران میں بھی کچھ لوگ آج اسی انتظار میں بیٹھے ہیں۔

قندیل عباس نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ ایران میں رجیم چینج ہو سکے گا۔ ایران کی انقلابی لیڈرشپ نے کبھی لگژری زندگی نہیں گزاری، بلکہ وہ تو خود جنگوں میں شامل ہوتے رہے ہیں۔ ایسے لوگ دشمنوں سے ڈرتے نہیں۔

قندیل عباس نے کہاکہ آج ایرانی لیڈرشپ اسرائیل کے اَن ٹچ ہونے ہونے کے دعوؤں کو خاک میں ملا رہی ہے، ایران اسرائیل میں گھس چکا ہے۔

قندیل عباس نے کہاکہ ایران کی حکومت و اپوزیشن دونوں انقلاب کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اگر امریکا و اسرائیل نواز حکومت بن گئی تو عوام کٹھ پتلی حکومت کو مسترد کردیں گے۔

قندیل عباس نے کہاکہ پاکستان نے زبردست خارجہ پالیسی اپنائی ہوئی ہے، ہماری ایک طرف چائنا کے ساتھ دوستی ہے، دوسری جانب امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ جبکہ ایران اور سعودی کے ساتھ بھی ہمارے شاندار تعلقات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو کل پاکستان کی باری ہوگی، مولانا فضل الرحمان کا دوٹوک مؤقف

قندیل عباس نے کہاکہ پاکستان کو کسی دباؤ میں آئے بغیر ملکی مفاد کو مقدم رکھنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایران اسرائیل جنگ ایرانی قیادت پاکستان قندیل عباس کٹھ پتلی حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ ایرانی قیادت پاکستان قندیل عباس کٹھ پتلی حکومت وی نیوز قندیل عباس نے کہاکہ ایران میں کے ساتھ

پڑھیں:

موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا  یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
 اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات  پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت   کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں  اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز  کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران  کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے
 
 
 
 
 
 
 
 
 

متعلقہ مضامین

  • ایرانی صدر کا دورہ ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران، اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا، عرفان صدیقی
  • اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان کی ٹرمپ سے غزہ جنگ رکوانے کی اپیل
  • ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کے لیے کتنا سودمند ثابت ہوا؟
  • پاکستان اور ایران کے دیرینہ تعلقات مزید بلندیوں تک لے جانے کیلئے پُرعزم ہیں: ایرانی سفیر
  • ایرانی صدر کا پُرتپاک استقبال اعلان ہے کہ ایران سے ہمارا خاص تعلق ہے، عظمیٰ بخاری
  • پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف
  • ایرانی صدر کا دورہ اور5اگست کا احتجاج
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات
  • موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل