data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایک بار جارحیت بند ہو جائے تو اس کے بعد ایران ایک بار پھر مسئلے کے حل کے لیے سفارتکاری کو موقع دینے کے لیے تیار ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کے دوران عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ جارحیت کرنے والے کا سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے پر احتساب ہونا چاہئے، ایران کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس پر حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

عباس عراقچی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران اپنے دفاع کے جائز حق کا استعمال کرتا رہے گا، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل ملاقات میں شریک فرانس کے وزیرِ خارجہ ژان نوئل بارو نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ عسکری طور پر ایران کے جوہری مسئلے کا کوئی دیرپا حل نکل سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ایران بشمول امریکہ سب کے ساتھ مذاکرات پر راضی ہوگا تاکہ بات چیت کے ذریعے کسی معاہدے پر پہنچا جائے۔

جرمنی کے وزیرِ خارجہ جوہان وڈیفول نے بھی کہا کہ ان کا مقصد ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جائے اور مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔

یورپی کمیشن کی نائب صدر کاجا کلاس کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے لیے بھی فائدے مند نہیں اور اسی لیے ہمیں گفتگو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا سکتا، ساتھی وزرا خارجہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے گفتگو کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہم ایران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عباس عراقچی کہنا تھا کہ کہ ایران کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور ایران کی تجارت 8 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا ہدف، آئی ٹی و سروس سیکٹر کو وسعت دینے کا عندیہ

پاکستان اور ایران نے باہمی تجارت کو سالانہ 8 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر محمد آتابک کی حالیہ ملاقات میں کئی اہم فیصلے کیے گئے، جن میں دوطرفہ تجارت کو نئی جہت دینے، مشترکہ اقتصادی کمیشن کے آئندہ اجلاس کو تیز کرنے، اور دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان بی ٹو بی اجلاسوں کا نیا سلسلہ شروع کرنے پر اتفاق شامل ہے۔

ملاقات میں ایران سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا گیا، اور زراعت، توانائی، مویشی پالنا اور لاجسٹکس جیسے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔ ایرانی منڈی میں پاکستانی آئی ٹی اور پیشہ ورانہ خدمات کو فروغ دینے کے عندیے نے باہمی روابط کو مزید وسعت دینے کی امید پیدا کر دی ہے۔

وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ “ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں تیزی لانے کا وقت آ چکا ہے، جغرافیائی قربت کو تجارتی فائدے میں بدلنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ “تجارت محض کاروبار نہیں بلکہ عوامی روابط کی علامت ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی تجارت وقت کا تقاضا ہے، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط کو مستحکم بنانا پاکستان کی اقتصادی پالیسی کا اہم جزو ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات اب نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون صرف معیشت ہی نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان اور ایران کے تاجر ایک دوسرے پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں، اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے قریبی تجارتی روابط ضروری ہیں۔”

ملاقات میں باہمی سرحدی تعاون بڑھانے اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا۔ یہ اقدامات نہ صرف تجارتی بلکہ ثقافتی اور سماجی سطح پر بھی دونوں ممالک کو قریب لانے کا ذریعہ بنیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کی 26ویں ترمیم پر مذاکرات کیلیے اپوزیشن کو دعوت
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کیلئے مذاکرات کی دعوت دیدی
  • آئی ایس پی آر کا یوم استحصال کشمیر کے موقع پر نیا نغمہ ’’انسانوں کے جہاں میں‘‘ جاری
  • نفرت اتنی بڑھ گئی، ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں، اعظم نذیرتارڑ
  • سکیورٹی سے سفارت کاری تک: اسرائیل کے سابق افسران کی ٹرمپ سے جنگ بندی کی اپیل
  • درفشاں اور بلال عباس نے نکاح کرلیا؟ اداکارہ نے حقیقت بتا دی
  • ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے کوشاں ہیں،اسحاق ڈار
  • ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں: اسحاق ڈار
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • پاکستان اور ایران کی تجارت 8 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا ہدف، آئی ٹی و سروس سیکٹر کو وسعت دینے کا عندیہ