اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے بیچ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملوں کے نتیجے میں عالمی معیشت بھی متاثر رہی ہے، ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث تیل کی قیمت 76.45 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، تاہم اوگرا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ وافرمقدارمیں موجود ہے۔

ترجمان اوگرا کا کہنا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز 20روزہ لازمی ذخائر برقراررکھیں، او ایم سیز کو لائسنس کی شرائط کے مطابق اسٹاک یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل میں کشیدگی طول پکڑتی رہے گی تو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

ماہرین کے مطابق تیل مہنگا ہونے سے دنیا بھر میں مہنگائی کی نئی لہر آنے کا خدشہ ہے، عالمی منڈیوں میں بے یقینی کی صورت حال پر سرمایہ کاروں کا سونے اور محفوظ اثاثوں کی طرف رجحان ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے خبردارکیا ہے کہ آبنائے ہرمز بند کرنے کا آپشن موجود ہے، دشمنوں کی جارحیت پر سمندر کے تجارتی راستے کو بند کیا جاسکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:وزیر اعظم کا ایرانی صدر کو فون ، امریکی حملوں کی مذمت

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔

پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a

یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل

ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی

ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر

متعلقہ مضامین

  • دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟
  • 27ویں آئینی ترمیم: صوبوں کے اختیارات میں کتنا اضافہ اور کتنی کمی ہو سکتی ہے؟
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • ڈیڑھ کروڑ کا ایک اشتہار، ورلڈ کپ جیتنے کے بعد بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم کی برانڈ ویلیو میں کتنا اضافہ ہوا؟
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران