امریکا کے ایران پر حملوں کے بعد پوپ لیو کا ردعمل بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
عیسائی کمیونٹی کے چودھویں پوپ لیو نے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی، خاص طور پر امریکا کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات پر حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کو جنگوں کے خاتمے کا پیغام دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی
بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوپ لیو نے اتوار کو ویٹی کن میں ہفتہ وار ’اینجلس دعا‘ کے دوران اپنے خطاب میں کہاکہ انسانیت آج امن کے لیے پکار رہی ہے، اور ہم اس پکار کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ سے موصول ہونے والی خبریں نہایت تشویشناک ہیں، اور اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری سنجیدگی کے ساتھ اقدام کرے۔
پوپ لیو نے واضح طور پر کہاکہ بین الاقوامی برادری کے ہر رکن پر اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ کے اس سانحے کو ختم کرے، اس سے پہلے کہ یہ انسانیت کو ایک ناقابلِ تلافی خلیج میں دھکیل دے۔
انہوں نے امن، مکالمے اور مصالحت کو انسانیت کی بقا کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ تمام اقوام اور مذاہب کو مشترکہ طور پر امن کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں فلسطینی صدر اور غزہ کے عوام کا پوپ لیو چہاردہم سے امن مشن جاری رکھنے کا مطالبہ
پوپ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے، اور جوہری تنصیبات پر حملوں نے عالمی سطح پر شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی حملے ایران پوپ لیو ردعمل سامنے آگیا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی حملے ایران پوپ لیو ردعمل سامنے ا گیا وی نیوز پوپ لیو نے
پڑھیں:
چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ 29 ستمبر سے واپس لے رہا ہے۔ یہ رعایت بھارت کو 2018 میں ملی تھی تاکہ وہ افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھ سکے۔
بھارت کے لیے چاہ بہار کی اہمیتچاہ بہار بندرگاہ ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں واقع ہے اور اسے ’گولڈن گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بندرگاہ بھارت کو پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا تک متبادل تجارتی اور ٹرانزٹ راستے فراہم کرتی ہے۔
بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر شاہد بہشتی ٹرمینل کے آپریشن کا 10 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس کے لیے نئی دہلی نے 2024-25 میں 100 کروڑ روپے مختص کیے۔
سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبےبھارت نے اب تک چاہ بہار میں بنیادی ڈھانچے اور قرض کی مد میں 120 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم
اس بندرگاہ کے ذریعے 80 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا بھی ذریعہ بنی۔
بھارت کے لیے مشکلاتامریکی فیصلہ بھارت کے لیے ایک نیا سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف نئی دہلی کی واشنگٹن سے اہم شراکت داری ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات۔
پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھارت کے چاہ بہار منصوبے میں کی گئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے اور خطے میں اس کی طویل مدتی حکمتِ عملی متاثر ہو سکتی ہے۔
امریکا کا مؤقفیاد رہے کہ امریکا نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کو دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام تہران کے مبینہ جوہری پروگرام کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔
واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ چاہ بہار میں کام کرنے والے یا اس سے جڑے دیگر افراد ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرو لیفریشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بھارت پاکستان چاہ بہار چاہ بہار پورٹ سینٹرل ایشیا