ملیر جیل سے 48 فرار قیدی تاحال گرفتار نہ ہو سکے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے 225 قیدیوں میں سے 176 گرفتار کر لیے گئے، 20 روز گزرنے کے باجود 48 قیدی گرفتار نہ ہو سکے۔
جیل حکام کے مطابق ان قیدیوں کی گرفتاریاں کراچی کے مختلف علاقوں اور اندرون سندھ سے عمل میں آئی ہیں۔
کچھ قیدیوں نے رضاکارانہ طور پر بھی گرفتاری پیش کی، ان کے اہلِ خانہ خود لے کر انہیں ملیر جیل پہنچے اور جیل حکام کے حوالے کیا۔
قیدیوں کے فرار کا واقعہ 3 جون کی رات پیش آیا تھا، ہنگامہ آرائی کے دوران ایک قیدی ہلاک، متعدد زخمی جبکہ جیل پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
آئی جی جیل خانہ جات کے آفس میں 67 اہلکار تعینات ہیں، محکمہ جیل کے 18 ایسے اہلکار بھی ہیں جو دیگر شہروں میں ڈیوٹی کر رہے ہیں۔
واقعے کے بعد سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت درجنوں اہلکار معطل کر دیے گئے تھے جبکہ واقعے کا مقدمہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ہنگامہ آرائی اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات عائد کی گئیں۔
واقعے کے بعد کمشنر کراچی اور کراچی پولیس چیف پر مشتمل 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔
اس سلسلے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ باقی رہ جانے والے 48 قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات جاری ہیں، انٹیلی جنس بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے اور جلد ہی انہیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لاہور میں ہنی ٹریپ کا ایک اور واقعہ، پولیس اہلکار بھی ملوث نکلا
لاہور:لاہورکے علاقے شاہدری ٹاؤن میں دودھ فروش کے ساتھ ہنی ٹریپ کا واقعہ پیش آیا جس میں پولیس اہلکار بھی ملوث نکلا ہے۔
پولیس کے مطابق نامعلوم خاتون نے دودھ فروش کو اپنے گھر دودھ پہنچانے کا کہا اور ساتھ گھر لے گئی، جس کے بعد اُسے کمرے میں بند کر کے ساتھیوں کے ساتھ ملکر تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملزمان نے دودھ فروش سے ایک لاکھ 8 ہزار روپے لوٹ لیے اور پھر اُسے چھوڑ دیا۔ اس واردات میں پولیس اہلکار بھی ملوث تھا جسے شناخت کے بعد گرفتار کرلیا گیاہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار اہلکار کی شناخت منظر کے نام سے ہوئی جو تھانہ شاہدری ٹاؤن میں نائب ہیڈ محرر ہے، ملزم کی نشاندہی پر اُس کے ساتھی ندیم کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان سے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ دودھ فروش کو ٹریپ کرنے والی خاتون کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔