ایران اسرائیل جنگ کے اثرات، پاکستان اسٹاک مارکیٹ گرگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا منفی اختتام ہوا ،اسٹاک مارکیٹ 3.21 فیصد گرگئی، ایک ہی دن میں مارکیٹ اپنی 4 حدیں گنوا بیٹھی۔
ایران، امریکا اسرائیل جنگ کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا،مارکیٹ ایک دن میں1لاکھ 20 ، 19، 18اور17ہزارپوائنٹس کی4 حدیں گنوابیٹھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلندی پر، تمام ریکارڈ توڑ دیے
کاروبار کے اختتام پر ہنڈریڈانڈیکس3 ہزار 855 پوائنٹس گرکرایک لاکھ 16 ہزار 167 پوائنٹس پربند ہوئی، گزشتہ ہفتے کاروبار کے اختتام پر پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 20 ہزار 23 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔
’تیل کی قیمت بڑھنے کا خطرہ مارکیٹ پر منڈلا رہا ہے‘اسٹاک ایکسچینج ایکسپرٹ جبران احمد کا کہنا ہے کہ پہلے ہی اس بات کا اندازہ تھا کہ بین الاقوامی سطح پر ہل چل اسٹاک مارکیٹ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے سرمایہ کار سخت پریشان ہیں،آبنائے ہرمز بند ہونے اور تیل کی قیمت بڑھنے کا خطرہ مارکیٹ پر منڈلا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ
انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کی نظریں ایران پر لگی ہیں اور اس جنگی کیفیت میں مقامی کیا بین الاقوامی سطح پر مارکیٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور پہنچتا رہے گا کیوں کہ یہ ماحول کاروبار کے لیے کبھی بھی سازگار نہیں ہوسکتا۔
سرمایہ کار کے لیے جنگی ماحول کبھی بھی بہتر نہیں ہوتااسٹاک مارکیٹ اکسپرٹ محسن مسیڈیا کا کہنا ہے کہ اس وقت مقامی سطح پر اگر دیکھا جائے تو ماحول کاروبار کے لیے اچھا ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر پہلا دھچکا تیل کی قیمتوں کی صورت میں لگا اور آج کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے اپنی 4 حدیں گنوا دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیاں عالمی معیشت کے لیے تباہ کُن کیوں؟
محسن مسیڈیا کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کار کے لیے جنگی ماحول کبھی بھی بہتر نہیں ہوتا، وہ اپنا سرمایہ سوچ سمجھ کر لگاتا ہے، جتنی زیادہ جنگی صورتحال میں سنگینی ہوگی اتنا ہی کاروبار کو نقصان ہوگا کیوں کہ یا تو جنگ ہوتی ہے یا کاروبار، یہ دونوں ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آبنائے ہرمز اسٹاک مارکیٹ اسرائیل امریکا ایران پاکستان جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ اسرائیل امریکا ایران پاکستان پاکستان اسٹاک مارکیٹ کاروبار کے کے لیے تیل کی
پڑھیں:
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔
علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔
واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔
پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔
ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔