چیئرمین پی پی نے پاکستان کا موقف عالمی سطح پربہترین اندازمیں اجاگرکیا اوراسرائیلی وبھارتی لابی کو شکست دی ، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ّکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2025ء) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلاول بھٹو کی حالیہ موثر سفارتکاری کو سراہاتے ہوے کہا کہ چئیرمین پی پی نے پاکستان کا موقف عالمی سطح پر بہترین انداز میں اجاگر کیا اور اسرائیلی و بھارتی لابی کو شکست دی ۔ ایران پر اسرائیل کے حملے اور امریکا کی مداخلت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے وزیر اعلی سندھ نے پاکستان کی حالیہ صورتحال، خارجہ پالیسی میں بلاول بھٹو زرداری کے مؤثر کردار، اپوزیشن کے رویے، وفاق کے ساتھ مالی معاملات اور آئندہ مالی سال کے ترقیاتی اقدامات پر مفصل روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا پاک بھارت کشیدگی اور بین الاقوامی تناؤ کے پس منظر میں بلاول بھٹو زرداری کے کردار کو سراہا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے 10 مئی تک چیئرمین بلاول نے بطور حقیقی حکمران کام کیا۔ انہوں نے امر یکا اور یورپ میں پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا، اور اسرائیلی و بھارتی لابی کو شکست دی۔ مراد علی شاہ نے اس موقع پر مسلح افواج، صدر، وزیراعظم اور تمام صوبائی حکومتوں کو یکجہتی پر مبارکباد بھی دی۔
وزیراعلیٰ نے عالمی سطح پر جاری کشیدگی پر پاکستان کے مؤقف کو دوٹوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے اور امریکا کی مداخلت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ہم ان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔مراد علی شاہ نے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے رویے کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج آئینی حق ہے لیکن بدتمیزی کی اجازت نہیں۔ اسپیکر کی بات نہ ماننا پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے 100 فیصد اراکین کو بولنے کا موقع ملا، جو جمہوریت کی بہترین مثال ہے۔وزیراعلیٰ نے بجٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا 30 فیصد ہے،پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 23فیصد ، خیبرپختونخوا کا 25.3فیصد ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاق نے شروع میں 1.9 ٹریلین روپے کا وعدہ کیا، مگر نظرثانی کے بعد یہ 1.796 ٹریلین کر دیا گیا۔ سندھ نے 237 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔مراد علی شاہ نے زرعی انکم ٹیکس پر حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئندہ سال 8 ارب روپے زرعی ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو فی ایکڑ 1052 روپے بنتا ہے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہ شرح ہم سے کم ہے۔ وزیراعلیٰ نے آئندہ مالی سال میں اٹھائے جانے والے اہم اقدامات کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا ہے، جامعات کی امداد بڑھادی ہے اس کے علاوہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمںٹ کی امداد بھی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں نیا ایس آئی یو ٹی بنا رہے ہیں نئے ایمبولینسز خرید رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ آٹزم سینٹرز اور دیگر محکموں میں توسیع دے رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے آگاہ کیا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کردیا ہے،اس کے علاوہ ہم نے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس میں بھی چھوٹ دے دی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مراد علی شاہ نے انہوں نے کہا ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
گولڈ بلین کیا ہے اور اسکی حکمرانی کو کیا خطرہ درپیش ہے؟
دنیا میں طاقت کے توازن میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔ کبھی جسے ’گولڈ بلین‘(Golden Billion) کہا جاتا تھا، وہ اپنا تاج کھو رہا ہے، جبکہ ’عالمی اکثریت‘(Global Majority) نئے اصولوں کے ساتھ سفارت کاری کی بازی پلٹ رہی ہے۔
پیریٹو اصول سے عالمی سیاست تکمعاشیات اور سماجیات میں پیریٹو اصول (Pareto Principle) مشہور ہے جسے عام طور پر 80/20 اصول کہا جاتا ہے۔ اس کے مطابق 20 فیصد کوششیں 80 فیصد نتائج دیتی ہیں، جبکہ باقی 80 فیصد کوششیں صرف 20 فیصد نتیجہ دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس-چین قربتیں، کیا دنیا، مغرب کے بغیر آگے بڑھنے کو تیار ہے؟
وقت کے ساتھ یہ اصول مغرب کی اشرافیہ تھیوری’ (Elite Theory)کے جواز کے طور پر استعمال ہوا – یعنی 20 فیصد لوگ 80 فیصد وسائل پر قابض ہیں۔
لیکن اب یہ اصول قومی سطح سے نکل کر عالمی سیاست میں داخل ہو چکا ہے، جہاں ’عالمی اقلیت‘ اور ’عالمی اکثریت‘ آمنے سامنے ہیں۔
گولڈ بلین: اجارہ داری کا دور’گولڈ بلین‘ کی اصطلاح اس گروہ کے لیے استعمال ہوئی جو سرد جنگ کے بعد امریکا، جی-7 اور نیٹو کے ذریعے عالمی سیاست میں حاوی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:بیجنگ میں نیا عالمی نظام؟ پیوٹن اور شی کا مشترکہ وژن
انہوں نے گلوبلائزیشن کو اپنے مفاد میں استعمال کیا اور دنیا پر ایک قطبی نظام (Unipolar World) مسلط کرنے کی کوشش کی۔
عالمی اکثریت کا عروجاس کے برعکس ’عالمی اکثریت‘ نے مساوی اور کثیر قطبی نظام کا مطالبہ کیا۔
روس، چین اور بھارت جیسے ممالک نے اپنی مزاحمتی قوت کے ساتھ نئی تنظیمیں قائم کیں، جیسے BRICS اور SCO جنہوں نے طاقت کے توازن کو بدلنا شروع کیا۔
تیانجن میں SCO پلس کا حالیہ اجلاس (اگست 2025) تنظیم کی تاریخ کا سب سے بڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
اسی طرح برازیل کی صدارت میں BRICS کی دوسری سمٹ نے واضح کر دیا کہ دنیا کی زیادہ تر زمین، آبادی اور اب عالمی معیشت کا بڑا حصہ ’عالمی اکثریت‘ کے پاس ہے۔
مغرب کی گرتی ساکھاس کے برعکس ’عالمی اقلیت‘ یعنی مغربی ممالک معاشی زوال، وسائل کی کمی اور سیاسی انتشار کا شکار ہیں۔ امریکا، برطانیہ، فرانس، پولینڈ اور اسرائیل جیسے ممالک اندرونی خلفشار اور قیادت کے بحران سے دوچار ہیں۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ اور ایک ری پبلکن رہنما کا قتل سیاسی تقسیم کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔
برطانیہ میں مظاہرے، لیبر پارٹی اور کنزرویٹو دونوں پر عوامی عدم اعتماد اور فرانس میں وزیرِ اعظم کے بار بار استعفے مغرب کی کمزور حکمرانی کو بے نقاب کرتے ہیں۔
عسکریت اور خارجہ پالیسی پر انحصارمغربی رہنماؤں کے پاس داخلی بحران دبانے کے لیے ایک ہی راستہ بچا ہے: عسکریت پسندی اور جارحانہ خارجہ پالیسی۔ فرانس یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیوں میں سرگرم ہے۔ برطانیہ نے یوکرین کے لیے ’خصوصی مشن‘ بھیجا۔
قطر کو مذاکراتی مرکز بنانے کی امریکی کوششیں جاری ہیں، لیکن نیپال میں کٹھمنڈو کے سنگھا دربار کی تباہی اس بات کی علامت ہے کہ ’اقلیت‘ اور ’اکثریت‘ کی کشمکش دور رس نتائج دے رہی ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ یہ بحران چین اور بھارت کے بیچ پیدا ہوا۔
ایشیائی قیادت کا کردارچین کے صدر شی جن پنگ نے دکھایا ہے کہ اختلافات کا حل عسکری ٹکراؤ نہیں بلکہ سفارت کاری ہے۔ یہی وہ امید ہے جو اس سخت اور غیر متوازن دنیا میں امن قائم رکھنے کا آخری سہارا ہے۔
بشکریہ: رشیا ٹو ڈےآپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیا برکس بھارت چین روس گولڈن بلین مغرب نیپال یوکرین