ایک شخص مجھے مسلسل ہراساں کررہا ہے، پروفیشنل باکسر عالیہ سومرو کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والی عالیہ سومرو نے کہا ہے کہ میں پروفیشنل باکسر ہوں، مجھے ایک شخص مسلسل ہراساں کررہا ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں عالیہ سومرو نے کہا کہ کچھ تعصب پرست عناصر کو میری جیت ہضم نہیں ہو رہی اور مجھے مسلسل تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،تعصب پرست عناصر پروفیشنل باکسنگ کو جعلی قرار دے کر جھوٹی خبریں پھیلا کر پروپیگنڈا کر کے بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
خاتون باکسر نے کہا کہ میں نے کبھی ورلڈ چیمپئن ہونے کا دعوی نہیں کیا تاہم عالمی سطح پر باکسنگ میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب وہ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ عورت صرف باورچی خانے تک محدود رہے، مگر ان کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے ذمہ داران میرے لیے قابل احترام ہیں۔
عالیہ سومرو نے کہا کہ فیڈریشن کو میرے متعلق گمراہ کیا جا رہا ہے، پروفیشنل باکسنگ کی اندرونی لڑائی سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی فیڈریشن کے اندرونی معاملات سے کوئی لینا دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا تعلق پروفیشنل باکسنگ سے ہے، جس کے لیے میں دن رات محنت کر رہی ہوں، میں لیاری سے تعلق رکھتی ہوں اور مزدور کی بیٹی ہوں جبکہ سندھ کا ڈومیسائل بنا ہوا ہے، میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کیا سندھ کی بیٹی کا عالمی سطح پر آنے کا کوئی حق نہیں، میں پاکستان کی پہلی ویمن پروفیشنل باکسر ہوں اور تھائی لینڈ میں رینکنگ فائٹ جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا، پورے ملک میں مجھے سراہا گیا ہے اور سندھ حکومت نے میری مدد بھی کی ہے۔
عالیہ سومرو نے کہا کہ دبئی میں بھارتی باکسر کے خلاف شیڈول باکسنگ فائٹ کے لیے سندھ حکومت نے میری مدد بھی کی ہے، وزیراعلیٰ سندھ اور لیاری کے تمام منتخب نمائندوں کی میں شکر گزار ہوں،مجھے اور میرے خاندان کی جان کو خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔
عالیہ سومرو نے الزام عائد کیا کہ ایک شخص مجھے مسلسل ہراساں کر رہا ہے، میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ پولیس اور دیگر سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے قانونی مدد فراہم کریں اور قانون کو حرکت میں لائیں،میں ایک باکسر ہوں، مجھے اپنے کھیل پر توجہ دینے دی جائے۔
انہوں نے اپیل کی کہ قوم چند تعصب پرست افراد پر دھیان نہ دے بلکہ مجھے سپورٹ کرے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالیہ سومرو نے کہا نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-20
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔