Jasarat News:
2025-08-07@10:15:34 GMT

بینظیر خیرات فنڈ 715 ارب روپے مختص

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیپلز پارٹی کے وارث چیئرمین بلاول زرداری فرماتے ہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک انقلابی پروگرام ہے اور دنیا اس کو مانتی ہے ہمیں دنیا کا تو علم نہیں لیکن اپنے برادر اسلامی ملک بنگلا دیش کا حال بتاتے ہیں کہ بنگلا دیش کے پارلیمنٹیرین نے ایسی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے ملک کی خواتین کو بھکاری نہیں بنا سکتے انہیں ہم باعزت روزگار فراہم کریں گے اور آج یہ عالم ہے کہ بنگلا دیش میں 35 لاکھ خواتین گارمنٹ فیکٹریوں میں کام کر کے باعزت روزی روٹی کما رہی ہے اور ہمارے ملک پاکستان میں تقریباً 60 لاکھ خواتین ہر ماہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی خیرات لینے کے لیے بینکوں کے باہر لائن لگا کر بلکہ تھال مار کر بیٹھی ہوئی ہوتی ہے بلاول زرداری فرماتے ہیں کہ ہم اس پروگرام کو آگے تک لے جانا چاہتے ہیں اور یہ غربت مٹاؤ پروگرام بہت آگے جائے گا۔ ہم بلاول زرداری سے پوچھتے ہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جولائی 2008 میں شروع ہوا تھا اس وقت سے اب تک پورا ملک تو چھوڑیں صرف سندھ سے کتنی غربت مٹائی؟ غربت تو دور کی بات خیرات فنڈ کی رقم اور خیرات لینے والوں کی تعداد میں ہی اضافہ ہوا ہے۔ 2023؍24 میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 450 ارب روپے مختص کی گئی تھی اور آج 2025؍26 کے بجٹ میں یہ رقم بڑھ کر 715 ارب رکھی گئی ہے اگر اس خیراتی رقم میں اضافے کی یہی تیز رفتاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب ارب کراس کر کے کھرب میں تبدیل ہو جائے۔
ہماری ناقص رائے میں تو اس پروگرام کو 2019 میں ہی ختم ہو جانا چاہیے تھا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ 08 لاکھ 20 ہزار غیر مستحق افراد اس پروگرام سے مستفیض ہو رہے ہیں ان 08 لاکھ 20 ہزار غیر مستحق افراد میں سے ایک لاکھ 40 ہزار سرکاری ملازمین تھے مزید اس میں گریڈ 17 سے گریڑ 21 تک کے 2543 افسران بھی اس بہتی گنگا سے اشنان کر رہے تھے اور اس 2543 افراد میں سے بے نظیر کے دیس سندھ کے 1122 افراد بھی شامل تھے یعنی 45 فی صد سندھ اور بقیہ 55 فی صد تین صوبے کے افراد تھے یہی نہیں بلکہ ان میں ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی نے بھی جگہ بنا رکھی تھی اور ایک خبر یہ بھی آئی تھی کے یہ وظیفہ لینے والوں میں سندھ کے سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی صاحبزادی جو اس وقت سندھ کی وزیر اطلاعات تھیں مستفیض ہو رہی تھی اس کی ایک اور نظیر یہ بھی ہے کہ 2019 میں ہی قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی تخفیف غربت و سماجی ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 19 ارب روپے غیر مستحق افراد میں تقسیم کیے گئے اتنی کرپشن اور اتنی لوٹ مار جس میں زیادہ تر جیالے ہی شامل تھے کو جواز بنا کر یہ سلسلہ یہیں ختم کیا جا سکتا تھا مگر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے حواریوں نے یہ بہتر جانا کہ ہم بھی اپنے کھلاڑیوں کو یہ موقع فراہم کریں چنانچہ احساس پروگرام جاری کر دیا گیا اور یوں کھلاڑی بھی جیالوں کی طرح کھل کر کھیلنے لگے اب کسی میں ہمت نہیں کہ اس سلسلے کو ختم کر سکے۔
ہمارا یہاں پر ایک مشورہ ہے کہ اس پروگرام کو حکومت سندھ کے حوالے کر دیا جائے کیونکہ یہ پروگرام بے نظیر کے نام سے منسوب ہے اور بے نظیر بھٹو ہوں یا ذوالفقار علی بھٹو اب پاکستان کے نہیں صرف سندھ کے لیڈر رہ گئے ہیں جس کا واضع ثبوت یہ ہے کہ اب ان کے یوم وفات پر صرف سندھ میں عام تعطیل ہوتی ہے پھر حکومت سندھ جتنا بھی چاہے فنڈ مختص کر سکتی ہے اور اگر یہ ممکن نہیں تو پھر ان 750 اربوں کو خیرات میں تقسیم کرنے کے بجائے اس سے سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے یعنی ہر صوبے میں ایک ایک لیڈیز انڈسٹریل زون بنایا جائے جہاں ایسی خواتین کو ملازمت فراہم کر کے باعزت روزگار دیا جائے جس سے ان کی عزت نفس بھی مجروح نہ ہو اور یوں نہ صرف ملک کے لیے زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے اور آئندہ برسوں میں کسی قسم کی رقم مختص کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی اور یہ 715 ارب کی سرمایہ کاری آنے والے وقتوں تک کام آئے گی مگر یہ کام حکمرانوں کا ہے کہ وہ عوام کومعزور بنانا چاہتے ہیں یا ان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں یہاں ہمیں سوشل میڈیا پر چلا ایک ٹویٹ یاد آرہی ہے جس میں تحریر تھا ’’جس ملک میں خیرات تقسیم کرنے کے لیے 715 ارب روپے رکھے جائیں اور تعلیم کے لیے صرف 18.

5 ارب روپے ایسے ملک میں ذاکٹر انجینئر اور سائنسدان نہیں صرف بھکاری ہی پیدا ہوں گے‘‘۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اس پروگرام ارب روپے سندھ کے ہیں کہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

10 ہزار خواتین ورکرز کو ای بائیک دینے کا فیصلہ

دفتر کی خریداری کیلیے 80 کروڑ ، 40 کروڑ میں ڈجیٹلائزیشن منصوبوں کی منظوری
مالی سال 2025اور26 کے بجٹ میں فیصلے ، وزیر محنت سمیت سرکاری افسران شریک

وزیر محنت وافرادی قوت و چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ شاہد تھہیم کی زیر صدارت بورڈ کا 33 واں اجلاس، 3 ارب روپے میں 10 ہزار صنعتی خواتین ورکرز کے لئے تکراری ای بائیکس کی منظوری، 80 کروڑ روپے میں دفتر کی خریداری اور 40 کروڑ روپے میں تکراری ڈجیٹلائیزیشن منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اجلاس میں سیکریٹری محنت رفیق قریشی، کمشنر سندھ ریونیو بورڈ، آجر و اجیر نمائندوں ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندیاور دیگر اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی منظوری دی گئیں۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ بجٹ میں کئی اہم اہداف مکمل کیے جن میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے لیے مستقل ہیڈ آفس کی خریداری، تمام شعبوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی منظوری، 10 ہزار صنعتی خواتین ورکرز کو ای بائیکس کی فراہمی سے متعلق اسکیم کی منظوری، حادثاتی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجرا، لیبر کالونیوں اور تعلیمی اداروں کی بحالی، اور صنعتی کارکنوں میں سلائی مشینوں کی تقسیم سے متعلق اسکیم کی منظوری شامل ہے۔ ایکسیڈینٹل ہیلتھ انشورنس اسکیم بھی متعارف کروا رہے ہیں جس میں محنت کشوں کو سالانہ 7 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس حاصل ہوگی جس سے پورے ملک میں 270 اسپتالوں میں علاج ممکن ہوگا۔ وزیر اعلی سندھ کی ہدایت کے مطابق ڈیتھ گرانٹ کی رقم 7سے 10 لاکھ روپے اور شادی گرانٹ کی رقم بھی 3 سے 5 لاکھ روپے کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے ورکرز ویلفئیر بورڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق تفصیلات فراہم کیں کہ سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو بہتر بنانے کے لیے ایس ای سی پی کی منظور شدہ شریعہ کمپلائنٹ سکوک بانڈز میں 3 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منظوری دے رہے ہیں تاکہ فنڈز کے تنوع کو یقینی بنایا جا سکے۔ اب ہر مزدور اور اس کے اہل خانہ کا ڈیٹا نادرا اور ای او بی آئی سے منسلک ہو کر ڈیجیٹائز ہوگا۔ گورننگ باڈی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب فلیٹس کے بجائے ورکرز کے لیے مکمل سولرائزڈ گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ ہاس لون اور کار لون ایک بار جبکہ بائیک لون دو بار حاصل کیے جا سکیں گے شرط یہ ہے کہ پہلے یہ سہولت استعمال نہ کی ہو جبکہ ہر پہلو ڈیجیٹلائزڈ ہوگا۔ کمشنر سندھ ریونیو بورڈ نے انکشاف کیا کہ 53 برسوں میں ایف بی آر نے مزدوروں کے فنڈز کی مد میں مجموعی طور پر 350 ارب روپے جمع کیے جبکہ سندھ کو صرف 22.5 ارب روپے فراہم کیے گئے، ہم نے ڈیجیٹلائزیشن سے 87 ارب جمع کئے ہیں۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے جواب دِیا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد کے اجلاس یہ اعتراض اٹھا چکا ہوں کہ سندھ کے ساتھ باقی صوبوں کے مقابلے میں نا انصافی ہوتی آئی ہے 2014-15 کے بعد سندھ کو کوئی فنڈ نہیں دیا گیا جبکہ باقی صوبوں کو بروقت فنڈز جاری ہوئے۔ واضح رہے کہ وزیر محنت شاہد تھیم نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو لیٹر ارسال کر کے 3 ارب روپے میں 10 ہزار خواتین صنعتی ورکرز کے لئے ای بائیکس خرید کرنے، بورڈ کے لئے 80 کروڑ روپے میں دفتر خرید کرنے اور ڈجیٹلائیزیشن پر 4 کروڑ روپے خرچ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا، وزیر محنت شاہد تھیم نے انکشاف کیا کہ ڈجیٹلائیزیشن کے منصوبے کے لئے 3 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی لیکن سیکریٹری نے ٹھیکہ 35 سے 40 کروڑ روپے کا جاری کیا، وزیر محنت نے مطالبہ کیا کہ سیکریٹری محنت و ورکرز ویلفیئر بورڈ رفیق قریشی کو عہدے سے فارغ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم غزہ کے بارے مزید انتظار نہیں کر سکتے، اقوام متحدہ
  • نمبر پلیٹ کا ٹھیکہ 55 کروڑ کا تھا وہ اب 6 ارب روپے کا ہوگیا،خواجہ اظہار الحسن
  • سندھ صوبائی زکوٰۃ فنڈ اور ضلعی کمیٹیوں میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • 10 ہزار خواتین ورکرز کو ای بائیک دینے کا فیصلہ
  •  اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا پروگرام؛ کوئی رکن پارلیمنٹ جیل کی طرف نہیں گیا، بانی کی بہنیں واپس
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو رقم براہ راست بینک میں ملے گی
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم وصول کرنیوالوں کیلئے خوشخبری
  • اسٹریٹ کرائم میں کمی ضرور آئی مگر اسے ختم ہونا چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
  • بائیک سکیم ، کیا آپ ایک لاکھ روپے انعام کے اہل ہیں؟
  • 7 سال سے پروگرام صرف کاغذوں میں چل رہا ہے، وزیراعظم سیلاب وارننگ سسٹم میں ناکامی پر برس پڑے