ایران کا جوہری پروگرام دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، برطانوی وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز

لندن: ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر واپس آئے تاکہ بحران کا سفارتی حل نکالا جائے۔

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال غیر مستحکم ہے، خطے میں استحکام ضروری ہے۔

دوسری جانب ایران نے امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر خیبر شکن میزائلوں سے حملہ کردیا، نئے مرحلے میں 20 سے 40 میزائل اسرائیلی شہروں پر داغے گئے، جس کے بعد کئی شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا امریکی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ ایران کا امریکی حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ سوات: کالام میں کشتی الٹنے سے دو خواتین جاں بحق، 3 افراد لاپتہ ایران میں اسرائیلی جاسوس مجید مسائبی لٹکا دیا گیا ایران کا جوہری پروگرام ختم کرنےکا وعدہ پورا ہوگیا، نیتن یاہو امریکی حملے کے بعد ایران کا ردعمل، اسرائیل پر میزائلوں کی بارش ، آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان ایران نے جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق کر دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایران کا جوہری پروگرام

پڑھیں:

پاکستان کا جوہری پروگرام مثبت پیش رفت کی جانب گامزن ہے، آئی اے ای اے

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے کہا ہے کہ پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام تسلی بخش رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں رافیل ماریانو گروسی نے بتایا کہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کا حصہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 5 بھی ہے، جہاں انہوں نے رواں برس فروری میں ابتدائی کنکریٹ ڈالنے کا مشاہدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب

ان کے مطابق انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر راجا علی رضا انور سے ملاقات کی تاکہ منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور آئندہ کے مراحل پر تبادلہ خیال ہو۔

ویانا میں ہونے والی آئی اے ای اے کی 69ویں جنرل کانفرنس کے دوران ہونے والی اس ملاقات کو رافیل ماریانو گروسی نے پاکستان کی صاف اور پائیدار توانائی کے حصول کی کاوشوں میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔

اس ملاقات کے دوران ’ایٹمز فار فوڈ‘ پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا، جس کے تحت جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار بڑھانے، خوراک کے تحفظ اور کیڑوں کے خاتمے کے لیے تحقیق کی جا رہی ہے۔

مزید برآں دونوں رہنماؤں نے ’ریز آف ہوپ‘ پروگرام پر بھی گفتگو کی، جس کا مقصد ایشیا پیسیفک خطے میں کینسر کے علاج کے لیے نیوکلیئر میڈیسن اور ریڈیوتھراپی کی سہولتوں میں بہتری لانا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے پاکستان کی آئی اے ای اے کے ساتھ سرگرم شمولیت کو سراہتے ہوئے کہاکہ پاکستان جوہری سائنس، تربیت، صلاحیت سازی اور سماجی و معاشی ترقی میں ایجنسی کا اہم شراکت دار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ جوہری ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کو فروغ دیا ہے اور اس میدان میں اس کی شراکت نمایاں ہے۔

اس موقع پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر راجا علی رضا انور نے پاکستان کے قومی ترقیاتی مقاصد اور آئی اے ای اے کے فریم ورک کے تحت پرامن جوہری تعاون کے لیے ملک کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری توانائی کے منصوبے اعلیٰ حفاظتی معیارات پر عمل کرتے ہوئے ملک کو کم کاربن، قابلِ اعتماد بجلی فراہم کر رہے ہیں، جو قومی توانائی مکس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی اے ای سی کی سرگرمیاں آئی اے ای اے کے اس وژن سے ہم آہنگ ہیں جو جوہری ٹیکنالوجی کو امن، صحت اور خوشحالی کے لیے استعمال کرنے سے متعلق ہے۔

اس ملاقات کے دوران خطے میں پاکستان کے کردار پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر ایشیا پیسیفک ریجن میں، جہاں پاکستان کی جوہری مہارت دیگر رکن ممالک کے ساتھ بانٹی جا رہی ہے۔

پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئی اے ای اے اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر پرامن نیوکلیئر تعاون، پائیدار ترقی اور خطے کے عوام کی فلاح کے لیے کام جاری رکھے گا۔

17 ستمبر 2025 کو پاکستان کے چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجا علی رضا انور، آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہوا لیو کے ساتھ مل کر کنٹری پروگرام فریم ورک (2031-2026) پر دستخط کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ثبوت نہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے‘، بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی

یہ فریم ورک رکن ممالک اور آئی اے ای اے کے درمیان تکنیکی تعاون کی درمیانی مدت کی حکمتِ عملی کا حوالہ فراہم کرتا ہے اور اُن شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے جن میں جوہری ٹیکنالوجی اور وسائل کو قومی ترقیاتی اہداف کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان 1957 سے آئی اے ای اے کا رکن ہے، اور نیا CPF فریم ورک پانچ اہم ترجیحی شعبوں کو سامنے لاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایٹمی طاقت پاکستان جوہری توانائی ایجنسی رافیل ماریانو گروسی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: ایران پر عائد پابندیوں میں رعایت برقرار رکھنے کی قرارداد مسترد
  • پاکستان کا جوہری پروگرام مثبت پیش رفت کی جانب گامزن ہے، آئی اے ای اے
  • سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
  • پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
  • عراق اور ایران کی ائیر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے، قائمہ کمیٹی مذہبی امور
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام مستحقین کیلئے محفوظ، شفاف اورآسان ادائیگی کے نظام کو یقینی بنانے کیلئے پُرعزم ہے، سینیٹر روبینہ خالد
  • تارکین وطن کی آمد روکنے کےلئے فوج کے استعمال سمیت ہرممکن طریقہ اختیار کریں، امریکی صدر کا برطانوی وزیرِاعظم کو مشورہ
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد