تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اہداف پر حملوں کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ امریکہ تھوڑا انتظار کرے، وہ جلد ہی ان حملوں کی سزا بھگتے گا، ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنایا جائے گا، یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ یورپ نہیں پہنچ سکے گا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ جنگ میں اپنے نقصان کیلئے داخل ہو گیا، امریکہ کو پہنچنے والا نقصان ایران سے کہیں زیادہ ہو گا، امریکہ اب باقاعدہ جنگ میں داخل ہوچکا ہے اور اس نقصان کا مکمل ذمہ دار خود ہوگا، امریکہ تھوڑا انتظار کرے وہ ان حملوں کی سزا ضرور بھگتے گا۔

(جاری ہے)

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد اور عوامی فلاح کے لیے ہے، تہران ہمیشہ اس بات کی ضمانت دینے کو تیار رہا ہے کہ اس کا پروگرام فوجی نوعیت کا نہیں، پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا قانونی و فطری حق ہے اور یہ حق جنگ یا دھمکی کے ذریعے ایران سے نہیں چھینا جا سکتا، ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی حدود میں رہ کر اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھا لیکن اب اس پر حملہ نا صرف بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ریاست کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔

اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکی حملوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔                         .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ

کابل/لندن/بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کی بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.

(جاری ہے)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان نے بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے لی جیان نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل افغان عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے ہمارا موقف ہے کہ علاقائی کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ متعلقہ فریق علاقائی استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس کی اہلیت رکھتے ہیں.

برطانوی‘چینی اور امریکی اداروں نے رپورٹس میں بتایا ہے کہ افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ”ایکس“ پر ایک بیان میں کہا کہ دوحہ مذاکرات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے کے دوران اس نوعیت کے کسی امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا ذاکر جلالی نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی برقرار رکھے بغیرافغانستان اور امریکہ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں.

افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ بیان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں موجود بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے کیونکہ امریکہ کو چین کے نزدیک واقع اس فوجی اڈے کی ضرورت ہے یہ بات برطانیہ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم کے ہمرار مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کی تھی.

پریس کانفرنس کے دوران”دی اکانومسٹ“ نے صدر ٹرمپ سے روس اور یوکرین کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی بابت سوال پوچھا جس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بلواسطہ طور پر سابق بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی نظر میں اگر امریکی قیادت کی کوئی اہمیت ہوتی تو وہ یوکرین پر حملہ کبھی نہ کرتا. پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ انہیں بریکنگ نیوز دے رہے ہیں کہ ہم افغانستان کے بگرام ایئر بیس کو واپس لینے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں یہ آپ کے لیے بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس فوجی اڈے کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بگرام چین کے جوہری ہتھیار بنانے کے مقام سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے.

افغانستان میں موجود بگرام فوجی اڈے کا شمار امریکہ کے دنیا بھر میں قائم بڑے فوجی اڈوں میں ہوتا تھا جسے 2021 میں امریکا نے خالی کر دیا تھا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب ٹرمپ نے بگرام اییر بیس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے اسے دوبارہ حاصل کرنا کی بات کی ہے اس سے قبل صدارت سنھبالنے کے اپنی کابینہ کے ساتھ پہلی میٹنگ کے پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے بگرام کا اڈہ خالی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں بگرام فوجی اڈہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا.

بگرام میں یہ فوجی اڈا سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں صوبہ پروان میں قائم کیا تھا بگرام 1980 کی دہائی میں افغانستان پر قبضے کے دوران سوویت افواج کا انتہائی اہم اڈہ سمجھا جاتا تھا امریکی افواج دسمبر 2001 میں اس اڈے میں داخل ہوئیں اور یہاں قابض ہو گئیں یہ فوجی مرکز 77 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اس میں موجود بیرکس اور رہائش گاہیں ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں کے لیے رہائشی سہولیات موجو د ہیں بگرام کے دو رن ویز میں سے ایک اڑھائی کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے ‘بگرام کے رن ویزکو دنیا کے مضبوط ترین رن ویزمیں شمار کیا جاتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • گریٹر اسرائیل اور امریکہ کی آنکھ کا کانٹا ایران
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • امریکہ جزیرہ نما سیناء میں فوجی تشکیل کو کم کرنے کے لیے مصر پر دباؤ ڈالے، نتن یاہو
  • تصادم کی فضا پیدا کرنے سے امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، بگرام ائیربیس ایشو پر چین کا ردعمل
  • پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہوسکی
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟