امریکی حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کردیا،آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد، ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر پہلا براہ راست میزائل حملہ کر دیا۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر کم از کم 25 میزائل داغے، جب کہ یروشلم اور تل ابیب میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور مختلف علاقوں میں ایئر ڈیفنس سائرن بج اٹھے۔ ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان بھی کردیا۔
ادھراسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ ’کچھ دیر قبل ایران سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل فائر کیے گئے جنہیں روکنے کے لیے دفاعی نظام متحرک کر دیا گیا ہے۔‘ فوج نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جائیں اور مزید اطلاع تک وہیں رہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایران نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اور خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ اب یورپ تک نہیں پہنچ سکے گا۔
ایران کا یہ حملہ امریکا کی جانب سے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، تاہم ان تنصیبات کو حملے سے پہلے خالی کرا لیا گیا تھا اور وہاں کوئی حساس جوہری مواد موجود نہیں تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ’امریکا اب براہ راست جنگ میں داخل ہو چکا ہے اور اس کے نتائج کا ذمہ دار وہ خود ہوگا۔‘ انہوں نے خبردار کیا کہ ’امریکا تھوڑا انتظار کرے، اسے ہمارے حملوں کی قیمت چکانا پڑے گی۔
پاسداران انقلاب نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب جنگ ایران کے لیے شروع ہو چکی ہے اور ’ہم مشرق وسطیٰ میں موجود تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکہ نے 3 ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کردیا، ایران کی تصدیق، جوابی کارروائی کا اعلان
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) ایران میں تین نیوکلیئر تنصیبات پر فضائی حملے کرتے ہوئے امریکہ جنگ میں شامل ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کی جانب سے فردو نیوکلیئر تنصیب پر حملے کے لیے 6 بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے، امریکی آبدوزوں سے 30 ٹوماہاک میزائل داغے گئے جو نطنز اور اصفہان کی سائٹس پر گرے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع نیوکلیئر مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ہم نے ایران کے تین نیوکلیئر سائٹس پر اپنا بہت کامیاب حملہ مکمل کیا، تمام طیارے ایرانی فضائی حدود سے باہر نکل چکے ہیں، فردو سائٹ پر مکمل بمباری کی گئی جس کے بعد تمام طیارے بحفاظت واپس روانہ ہوگئے، یہ امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، ایران کو اب اس جنگ کے خاتمے پر رضامند ہو جانا چاہیئے۔(جاری ہے)
ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے سخت نتائج کی دھمکی دیدی، اس حوالے سے ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے تصدیق کی کہ دشمن نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، ان حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکہ اب باقاعدہ جنگ میں داخل ہوچکا ہے اور اس نقصان کا مکمل ذمہ دار خود ہوگا، امریکہ تھوڑا انتظار کرے وہ ان حملوں کی سزا ضرور بھگتے گا۔ اس ضمن میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد اور عوامی فلاح کے لیے ہے، تہران ہمیشہ اس بات کی ضمانت دینے کو تیار رہا ہے کہ اس کا پروگرام فوجی نوعیت کا نہیں، پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا قانونی و فطری حق ہے اور یہ حق جنگ یا دھمکی کے ذریعے ایران سے نہیں چھینا جا سکتا، ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی حدود میں رہ کر اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھا لیکن اب اس پر حملہ نا صرف بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ریاست کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔