سونیا گاندھی نے کہا کہ 13 جون 2025ء کو دنیا نے ایک بار پھر یکطرفہ فوجی طاقت کے استعمال کے خطرناک نتائج کا مشاہدہ کیا جب اسرائیل نے ایران اور اسکی خودمختاری کے خلاف شدید پریشان کن اور غیر قانونی حملہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کی سینیئر خاتون لیڈر سونیا گاندھی نے غزہ اور ایران پر اسرائیل کے حملے پر ہندوستان کی خاموشی پر سخت تنقید کی۔ ایک مضمون میں کانگریس کی سابق صدر نے نریندر مودی کی حکومت پر اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے پُرامن دو ملکی حل کے لئے ہندوستان کے اصولی عزم کو ترک کرنے کا الزام لگایا۔ سونیا گاندھی نے اپنے مضمون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو پر بھی تنقید کی۔ کانگریس کی لیڈر نے اپنے مضمون میں کہا کہ غزہ میں ہونے والی تباہی پر بھارت کی خاموشی اور اب ایران کے خلاف بلا اشتعال بڑھتی ہوئی کشیدگی ہماری اخلاقی اور سفارتی روایات کو ترک کرنے کے مترادف ہے۔ سونیا گاندھی نے اسے اقدار کی سرنڈر بھی قرار دیا۔ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے، بھارت کو اس معاملے پر اپنا موقف واضح رکھنا چاہیئے۔ مغربی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کے لئے مذاکرات اور سفارتی راستہ استعمال کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس انسانی آفت کے پیش نظر نریندر مودی حکومت نے ایک پُرامن دو ریاستی حل کے لئے ہندوستان کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو عملی طور پر ترک کر دیا ہے جس میں ایک خودمختار، آزاد فلسطین کا تصور کیا گیا ہے جو اسرائیل کے ساتھ باہمی سلامتی اور احترام کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ 13 جون 2025ء کو دنیا نے ایک بار پھر یکطرفہ فوجی طاقت کے استعمال کے خطرناک نتائج کا مشاہدہ کیا جب اسرائیل نے ایران اور اس کی خودمختاری کے خلاف شدید پریشان کن اور غیر قانونی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ایرانی سرزمین پر ان بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتی ہے۔ یہ ایک خطرناک اضافہ ہے جس کے سنگین علاقائی اور عالمی نتائج ہوں گے۔ اسرائیل کے بہت سے حالیہ اقدامات کی طرح، جس میں غزہ میں اس کی وحشیانہ اور غیر متناسب مہم بھی شامل ہے، یہ آپریشن شہریوں کی زندگیوں اور علاقائی استحکام کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ حملے عدم استحکام میں مزید اضافہ کریں گے اور جنگ کے لئے بیج تیار کریں گے۔

سونیا گاندھی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو کی قیادت میں موجودہ اسرائیلی قیادت کا امن کو نقصان پہنچانے اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کا ایک طویل اور بدقسمتی کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ حیران کن نہیں ہے کہ نتن یاہو نے بات چیت کے بجائے کشیدگی کو فروغ دینے کا انتخاب کیا ہے۔ امریکی صدر کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا 17 جون کا بیان جس میں انہوں نے اپنے ہی انٹیلی جنس چیف کے جائزے کو مسترد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کے "بہت قریب" ہے انتہائی مایوس کن تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو حقائق پر مبنی ہو اور سفارت کاری سے چلتی ہو نہ کہ طاقت یا جھوٹ سے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران ہندوستان کا پرانا دوست ہے اور دونوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سونیا گاندھی نے انہوں نے کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا  یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
 اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات  پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت   کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں  اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز  کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران  کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے
 
 
 
 
 
 
 
 
 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے
  • صدر ٹرمپ کی دھمکیوں پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی، راہول گاندھی نے کیا وجہ بتائی؟
  • حکومت اربعین کے لئے ایران اور عراق جانے والے زائرین کی سہولت کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، وزیردفاع
  • ’یوم استحصالِ کشمیر‘ اور عمران خان حکومت کی سفارتی ناکامی
  • اسرائیلی حکومت نے بھی مودی سرکار کو بڑا جھٹکا دیدیا
  • ایرانی صدر کا دورہ ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران، اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا، عرفان صدیقی
  • یمنی فوج کا اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ ہائپرسانک بیلسٹک میزائل حملہ
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات
  • موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
  • پاک ایران صدور کا خطے میں امن و استحکام اور تنازعات روکنے کیلئے سفارتی کوششوں پر زور