ایران پر امریکی حملہ علاقائی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، علامہ قاضی نادر علوی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر کا مذمتی بیان میں کہنا تھا کہ امریکی حملے سے صرف 27 گھنٹے پہلے پاکستان کی حکومت نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا، اب وہی صدر اپنے اقدامات کو "امن کی کوشش" قرار دے کر ایران پر تباہ کن حملہ کر چکے ہیں۔ یہ غیر ذمہ دارانہ فیصلہ پورے خطے میں ایک وسیع جنگ کی چنگاری بن سکتا ہے اور دنیا بھر میں سفارتکاری پر سے اعتماد کو مزید ختم کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا ہے کہ امریکی افواج کی جانب سے ایران جیسے خودمختار ملک پر بلاجواز اور غیرقانونی فوجی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، خاص طور پر نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا ایک نہایت سنگین اقدام ہے۔ یہ جارحیت بین الاقوامی قوانین اور ایران کی علاقائی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو بے شمار شہری جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہے اور علاقائی و عالمی سلامتی کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ اس حملے کی غیرقانونی حیثیت پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں متعدد ممالک بارہا زور دے چکے ہیں۔
محفوظ جوہری تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ایک تباہ کن ریڈیائی ماحولیاتی تباہی کو جنم دے سکتا ہے، جس سے انسانیت اور ماحول دونوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھلے تضاد سے مزید داغدار ہو گیا ہے۔ صرف چند روز قبل وہ سفارتی عمل کی حمایت کا دعوی کر رہے تھے اور دو ہفتے کی مہلت کا وعدہ کر رہے تھے، لیکن 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ان کی انتظامیہ نے سفارتکاری کو خیرباد کہہ کر براہ راست جنگ کا راستہ اختیار کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی وہ اسرائیلی فوجی منصوبہ بندی کی حمایت کر چکے تھے، جس سے ان کے کسی بھی امن منصوبے کی سچائی پر سنگین شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ حملے سے صرف 27 گھنٹے پہلے پاکستان کی حکومت نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا، اور اب وہی صدر اپنے اقدامات کو "امن کی کوشش" قرار دے کر ایران پر تباہ کن حملہ کر چکے ہیں۔ یہ غیر ذمہ دارانہ فیصلہ پورے خطے میں ایک وسیع جنگ کی چنگاری بن سکتا ہے اور دنیا بھر میں سفارتکاری پر سے اعتماد کو مزید ختم کر رہا ہے۔ میں پاکستان اور دنیا بھر کے تمام با ضمیر انسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس غیر قانونی حملے کی کھل کر مذمت کریں۔ امریکہ، اسرائیل اور اس حملے میں شامل تمام عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔