حماس کی امریکی حملوں کی شدید مذمت، کھلی جارحیت قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
غزہ:
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایران میں امریکہ کے حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور عالمی امن و استحکام کے لیے ایک براہ راست خطرہ ہے۔
تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جارحیت کا مقابلہ کرے اور عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے اقدامات کرے۔
حماس 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر چکا ہے جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے جواب میں اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کے نتیجے میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس ایک مزاحمتی تنظیم اور سیاسی تحریک ہے جسے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سمیت کئی ممالک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔